مستونگ: نیشنل پارٹی مستونگ کے رہنماء کامریڈ بشیر آحمد بنگلزئی نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ کیسکو کی جانب سے سورگز غنجہ ڈھوری اولڈ لکپاس اور نواحی علاقوں کے دیگر فیڈرز پر بجلی لوڈشڈنگ کا دورانیہ21 گھنٹہ کرنے کے بعد اب دوبارہ لوڈشیڈنگ کا پرانا شیڈول 18 گھنٹہ بحال کر دی ہے لیکن اس سے زمیندار طبقے کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مزکورہ فیڈرز پر بجلی کی انتہائی ناقص وولٹیج کے باعث بار بار کی ٹرپنگ سیزمینداروں کے زرعی ٹیوب ویلوں کے مشینری سمبر سیبل ٹرانسفارمر اسٹاٹرز اور کیبل کی تاروں کا جلنا روز کی معمول بن چکی ہیکامریڈ بشیر بنگلزئی نے کہا کہ کیسکو کی اس ظالمانہ اور زمیندار کش روش سے ایسا لگتا ہے کہ کٹپتلی جام حکومت نے کیسکو چیف کو بلوچ علاقوں سے زراعت اور کھتی باڑی کا شعبہ تباہ و برباد کر نے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو صحرا میں تبدیل کرنے اورزمینداروں کو اجتماعی خودکش پر مجبور کرنے کا ایک خصوصی ٹاسک سونپ دی ہے۔
انھوں نے کہا نیشنل پارٹی حکومت اور کیسکو کی اس زمیندار کش پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہے اور یہ بھی واضع کرنا چاہتے ہے کہ ہم کسی صورت اس ظالمانہ طرز عمل پر خاموشی اختیار نہیں کرینگیانھوں نے کہا کہ ایک طرف زرعی فیڈرز پر 18 سے 20 گھنٹوں کی طویل لوڈشڈنگ نے زمینداروں کی کمر توڑ دی ہے اور دوسری جانب بار بار کی ٹرپنگ سے ٹیوب ویلوں کے مشینری وغیرہ جلنے سے زمینداروں کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ کروڑوں روپے کی باغات اور فصلیں تباہ ہو رہے ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہاں 70 فیصد لوگوں کی زریعیہ معاش آمدن براہ راست کھیتی باڑی کے شعبے سے وابسطہ ہے اس کے علاوہ روزگار کا کوئی اور زریعیہ نہیں ہیلیکن موجودہ نا اہل اور سلکٹڈ حکومت یہ بھی ان سے چھینے کی درپے ہے۔۔۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ مستونگ کے زرعی فیڈرز پر لوڈشڈنگ کا دورانیہ کم کرکے بہتر وولٹیج کے ساتھ بجلی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔