خضدار : بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ایک ایسا دشمن ہے جو نظر نہیں آتا مگر انسان سے اس کی زندگی چھین لیتی ہے،ایسے دشمن سے نمٹنے کا واحد زریعہ ماہرین کی جانب سے واضح کی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ہی کیا جا سکتا ہے،پاکستان خصوصاً اہل بلوچستان سے اپیل ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو کھونے کا صدمہ برداشت نہیں کر سکیں گے۔
اس لئے وہ خود کو اپنے اور اپنی خاندانوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے گھروں میں رہیں باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کیا ہے سردار اختر جان مینگل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کورونا اس وقت دنیا کے 190 سے زاہد ممالک میں اپنے پنجے گھاڑ چکی ہے،ان ممالک میں سے ایک پاکستان ہے۔
اس وائرس کا ابھی تک کوئی اعلاج دریافت نہیں ہوا ہے پتا نہیں کب کوئی علاج دریافت ہو گا،کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں بھی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ تشویشناک ہو رہا ہے پوری دنیا میں لاکھوں انسان اس مرض کا شکار ہو گئے ہیں اور ہزاروں انسان لقمہ اجل بنکر موت کی وادی میں چلے گئے ہیں جو دشمن نظر نہیں آتا وہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے بی این پی کے سربراہ نے اپنی ویڈیو پیغام میں مزید کہا ہے کہ کچھ ہی دنوں کی تو بات ہے۔
اگر ہم سب دس پندرہ دن گھروں میں رہیں گے باہر نہیں نکلیں گے تو قیامت نہیں ٹوٹے گا ہاں قیامت اس وقت ٹوٹے گی جب ہم سب یعنی عوام الناس ماہرین کی وضح کردہ احتیاطی تدابیر کے دھجیاں اڑا کر گھروں سے باہر نکلیں گے ایک دوسرے سے مصافحہ کرنا شروع کرینگے ہجوم اور سرکل بنائیں گے اور پھر اس کا نقصان اپنوں کی زندگیاں گنواں کر خود پر قیامت بھر پا کر ینگے اس لئے سنجیدگی کی ضرورت ہے ایسے صورتحال میں ہم سب پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
جتنا ممکن ہو سکیں ہم گھروں میں رہیں گھروں میں صفائی کی صورتحال کو بہتر بنائیں،بار بار ہاتھ دھوئیں،ماسک کا استعمال کریں اگر جہاں ماسک نہیں وہاں متبادل کے طور پر کپڑے رومال وغیرہ کا استعمال کریں،ماہرین کے مطابق اس وائرس سے خود کو اور اپنوں کو بچانے کا واحد زریعہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہی ہے یا د رکھیں ہم سب بھوک برداشت کر سکتے ہے مگر اپنے دس سال کے بچے کی موت برداشت کرنا ہم سے ممکن نہیں ہو گا۔
اسی طرح ہم خود ایک وقت کی بھوک کو برداشت کر سکتے ہیں مگر اپنی بزرگوں کی موت برداشت کرنا ناممکن ہو گا اللہ تعالیٰ ہم سب کا محافظ ہے اسلام،قبائلیت،ملی قوانین یہ سب ہمیں یہی ترغیب دے رہے ہیں کہ ہم ماہرین کی رائے کو اہمیت دے کر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔