کرونا وائرس کی روک تھام و تدارک کے لیے بلوچستان سمیت ملک بھر میں اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات سے عوام کو وقتی طور پر تکالیف ضرور درپیش آئیں گی تاہم اس کے سوا اس موذی وباء کا پھیلاؤ روکنا نا ممکن ہے۔ حکومت نے معاشی ماہرین و متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ اس کڑے وقت میں غریب اور مزدور پیشہ طبقات کی معاونت کیلئے قابل عمل منصوبہ بندی کی جائے۔
کرونا کی موجودہ صورتحال پر سیاست کرنیکی کوئی گنجائش نہیں، وطن عزیز پر آئے ہوئے اس مشکل وقت میں جو بھی عوام کی خدمت میں پیش پیش رہے گا اسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جائیگا، حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کام کررہی ہے تاہم چین یورپ و امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس وباء کی روک تھام کا انحصار عوام پر ہے، سماجی روابط کی چین کو عارضی طور پر ختم کرکے ہی کرونا کی چین بریک کی جاسکتی ہے کچھ ایام کے لیے گھروں میں رہنا اس دنیا سے رخصت ہونے یا آئی سی یو میں رہنے سے بہتر ہے،اللہ رب الکریم کی رحمت، عوام کے تعاون و حفاظتی تدابیر اختیار کر کے اس وباء پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اس مشکل گھڑی میں حسب روایت پاک فوج سول انتظامیہ کی مدد و معاونت میں پیش پیش ہے تاکہ مل جل کر اس وباء اور مشکل وقت سے چھٹکارا پالیا جائے۔
کرونا وائرس 192 ملکوں میں پھیل گیا،دنیا بھر میں 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ تقریباً 3 لاکھ98 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق اٹلی میں کرونا وائرس مزید 743 ہلاکتیں، مجموعی تعداد 6 ہزار 820 ہوگئی، اسپین میں بھی اموات کی تعداد 2800تجاوز کرگئی۔فرانس میں مزید ہلاکتیں، مجموعی تعداد 560 تک پہنچ گئی جبکہ برطانیہ میں 422، جرمنی میں 133 اور نیویارک میں 125 شہری موت کے آغوش میں جا چکے ہیں۔50 ہزار کیسز کیساتھ امریکا کرونا سے متاثر تیسرا بڑا ملک بن گیا،امریکا میں ایک ہی روز میں 222 افراد کی ہلاکت کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 775 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 9 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد مریضوں کی تعداد 54 ہزار 808 ہو گئی ہے۔
یورپی یونین نے سرحدیں بند کردیں،کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں ہلاکتوں کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 22 مارچ کو جنتا کرفیو کے بعد کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ایک ارب 30 کروڑ آبادی والے ملک کو 21 روز کے لیے لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے۔کرونا وائرس نے ایران کو بھیانک صورتحال سے دوچار کیا ہے اور مزید 122 انسانی زندگیاں نگل گیا، جان سے جانے والوں کی تعداد 1934 سے زائد ہو گئی جبکہ24ہزار811 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پاکستان میں اب تک کرونا وائرس سے 7 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1000 ہو چکی ہے اور مزید ہلاکتیں اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں کورونا وائرس کے باعث پہلی ہلاکت ہوئی جہاں کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں زیرعلاج 66 سالہ مریض کا انتقال ہوگیا جب کہ صوبے میں اب تک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 115 ہے۔ اسی صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے فوج کی طلبی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا تاکہ فوج کی مدد سے کرونا وائرس کے بڑھنے پر قابو پایا جاسکے اور ایسے حالات میں آرٹیکل 245 کے تحت ہی فوج کو طلب کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس طرح کے ہنگامی صورتحال میں پاک فوج نے ہمیشہ پاکستانی قوم کا ساتھ دیا ہے اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاک فوج پاکستانی قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کرونا وائرس کو شکست دینے کیلئے میدان میں پہنچ چکی ہے۔
جیساکہ پاکستان کے سپہ سالار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستانی قوم کوکوئی ہرانہیں سکتا، پاک فوج ملک کی خدمت اورحفاظت کرتی رہے گی۔ گزشتہ روز فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت جی ایچ کیومیں اسپیشل کورکمانڈرکانفرنس ہوئی، کورکمانڈرزنے اپنے اپنے ہیڈکواٹرزسے وڈیوکانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اسپیشل کورکمانڈرکانفرنس کاون پوائنٹ ایجنڈا کروناتھا، یاد رہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے پاک افواج کو سول انتظامیہ کی امداد تیز کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ انفرادی طور پر کرونا وائرس سے بچاؤ در حقیقت اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہر انفرادی حفاظتی قدم اہمیت کا حامل ہے، پہلے ذمہ دار شہری بننا ہے تاکہ اجتماعی سطح پر کوششیں کامیاب ہوسکیں، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کرے ایسا کرنے سے ہی قومی کوشش کامیاب ہوگی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کوئی بھی خطرہ ذمہ دار، پْر عزم قوم کو شکست نہیں دے سکتا جیسا چین نے کردکھایا، انفرادی نظم و ضبط، باہمی تعاون اداروں کی کوششوں کو یکجا کرے گا اس میں ہی قومی کامیابی ہوگی۔اسی طرح کرونا وائرس کے پیش نظر ترجمان پاک فوج نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو اس وقت کرونا وائرس کا شدید چیلنج درپیش ہے، قوم کا ریاست پر بھرپور اعتماد چیلنج سے نکلنے میں مدد کرے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ صرف کھانے پینے کی اشیاء کیلئے کھلی رہے گی اور تمام حفاظتی اقدامات کے تحت سرحدیں بند کردیں گئیں، تمام ائرپورٹس بین الاقوامی فلائٹس کیلئے 4 اپریل تک بند رہیں گی، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ مشکل فیصلے کرنیکاوقت ہے، خطرے پرقابو پانے کیلئے افواج پاکستان قوم کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی، اور آخر میں انہوں نے کہا کہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھنے میں ہی بچاؤ ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کمال خان نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کی خاطر گھروں میں رہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے ایک ٹو ئٹر پیغام میں کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے یہ ہماری مذہبی،قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ گھروں میں رہ کر خود کو اپنے خاندان اور پاکستان کو محفوظ بنائیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے 23 مارچ کی مناسبت سے قومی پرچم کے ساتھ پیغام جاری کیا۔چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر نے بھی اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارے ہیروز ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس، لیویز، پولیس، پاک آرمی اور رضاکارروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر دوسروں کی خدمت میں دن رات لگے ہوئے ہیں اور ہما را بھی فرض بنتا ہے کہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں جبکہ اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین نے بھی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق آگاہی اور احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کے حوالے سے الیکٹرانک میڈیا،سوشل اور پرنٹ میڈیا پر تشہیری مہم چلا رہے ہیں، لیکن اس معاملے پر ڈی جی پی آر کی جانب سے کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں لایا جارہا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ میجر(ر)اورنگزیب بادینی نے جزوی لاک ڈاون کا جائزہ لینے کے موقع پر منان چوک پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،خلاف ورز ی پر قانون ضرورحرکت میں آئے گی شہر میں کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جزوی لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے 1734دکانوں کو سیل کرکے 89دکاندروں کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جزوی لاک ڈاؤن کا مقصد شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرواناہے ناکہ وہ پکنک پوائنٹ پر جاکر ہجوم بنائیں اور کرونا وائرس کے پھیلاو کا سبب بنیں۔
انہو ں نے کہا کہ ا س حوالے سے تفریحی مقامات ہنہ اوڑک میں پولیس،لیویز کو سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ہجوم کو اکٹھانہ ہونے دیں۔ اسی طرح نواں کلی اور گردونواح میں موجود ہوٹلوں بھی سیل کیا گیا ہے اور لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے بروری کے علاقے کرخسہ میں پکنک منانے کیلئے جانے والوں کو بھی علم ہے کہ اس حوالے سے حکومت نے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کریں گے۔گراں فروشی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اورنگزیب بادینی نے کہا کہ حکومت اورانتظامیہ گراں فروشی کی کسی کو اجازت نہیں دے گی ایسے غیرقانونی اقدامات کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گی۔
بارڈرسیل ہونے کی وجہ سے اشیاء خوردونوش کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے انتظامیہ کی کوشش ہے کہ اشیاء خوردونوش کی سپلائی کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے عوام کی سہولت کیلئے 11رکنی ریپیڈ فورس قائم کی تھی جس نے اب تک عوام کی اطلا ع پر 2500لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی ہیں اس فورس کا مقصد وائرس سے متاثرہ مریضوں کا ایگزامینیشن کرنا ہے عوام کی سہولت کو مد نظررکھتے ہوئے ٹیم کی تعداد کو 11سے بڑھاکر 100کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں اس حوالے سے ایک کال سینٹر بھی قائم کیا جارہا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ سیدہ ندا کاظمی نے بھی کرونا وائرس سے نمٹنے کے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر مارکیٹ اور مالز کو خلاف قانون کھولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی،حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر مارکیٹس اور دکانوں، ہوٹلوں، کلب اور جم وغیرہ کو سیل کر کے دکانداروں کو گرفتار کر لیا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں۔محکمہ داخلہ بلوچستان کے حکم کے مطابق کرونا وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام صوبہ بلوچستان میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے۔ تمام افراد اپنے گھروں پر رہیں گے۔ حکومت پاکستان وزارت داخلہ نے پاک آرمی کے بلوچستان میں تعیناتی کی منظوری بھی دے دی۔ لاک ڈاؤن اور تمام نقل و حرکت پر پابندی 24 مارچ سہ پہر 12 بجے سے 7 اپریل سہ پہر 12 بجے تک ہوگا۔ تمام سرکاری و نجی دفاتر بند رہیں گے تاہم ضروری سروس کے حامل افراد اس پابندی سے مستثنیٰ ہونگے۔واضح رہے کہ سندھ،پنجاب،گلگت بلتستان لاک ڈاؤن اور خیبر پختونخوا پہلے ہی شٹ ڈاؤن کا اعلان کر چکے ہیں جب کہ آزاد کشمیر بھی آج سے 3 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن ہوگیا ہے۔بلوچستان میں لاک ڈاؤن کا اطلاق درج ذیل افراد پر نہیں ہوگا۔
شعبہ صحت، میڈیکل سٹور اور لیبارٹری سے منسلک افراد،قانون نافز کرنے والے افراد،وہ افراد جن کو طبی امداد کی ضرورت ہو بشمول ایک اٹینڈنٹ، صحافی حضرات،ہاکر،وہ شخص جو گھر کے قریب سودا سلف اور ادویات خرید رہے ہوں، علاقہ ایس۔ایچ۔او کے اطلاع میں لانے کے بعد نماز جنازہ اور تدفین جس میں تمام افراد ایک دوسرے سے ایک میٹر کی دوری پر ہونگے، ایک خاندان سے ایک شخص ہی سودا سلف اور ادویات خریدنے باہر جائے گا، وہ افراد جو ضروری خوراک، ادویات، طبی آلات سپلائی کریں بشمول ایک کلینر،مزکورہ بالا افراد اگر باہر نکلیں تو ان کے پاس قومی شناختی کارڈ اور سروس کارڈ اور اتھارٹی لیٹر ساتھ رکھنا ضروری ہے،تمام بڑے سٹورز میں صرف روز مرہ ضروریات کے سیکشن کھلے رہیں گے اور باقی سیکشنز بند رہیں گے اور تمام سٹورز ٹرالی کو انفکیشن سے پاک رکھنے کے پابند ہونگے۔
درج ذیل اداروں پر لاک ڈاؤن کا اطلاق نہیں ہوگا۔
واسا، میونسپل کارپوریشن، پی ٹی اے، پی۔ٹی۔سی۔ایل، این۔ٹی۔ڈی۔سی اور سوئی گیس کمپنی،کال سینٹرز،بینک،
دفاعی سامان سے متعلق کارخانے،خوراک بنانے والے کارخانے اور ڈسٹری بیوٹر۔
صحت کا شعبہ، ہسپتال، میڈیکل سٹور، لیبارٹری اور طبی سامان کے کارخانے۔
پرچون اور جنرل سٹورز، مچھلی، گوشت، سبزی،ڈیری (دودھ وغیرہ) کے دکان وغیرہ۔
پٹرول پمب اور ورکشاپ۔ کسٹم سروس۔
فلاحی ادارے ایدھی، سیلانی، چھیپا وغیرہ۔
میڈیا اور اخبار سے منسلک افراد جن کے پاس باقائدہ اتھارٹی لیٹر ہو۔
اس وقت پاکستان کوکرونا وائرس کے جس چیلنج کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کیلئے بھی ہمیں ایک باشعور متحد اور ذمہ دار قوم کے طور پر انفرادی اور مجموعی طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہونگی،کرونا وائرس سے شہر کو محفوظ رکھنے کا واحد حل حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر ہیں جن پر عمل کرکے شہری کروناوائرس سے اپنے آپ کو محفوظ کر سکتے ہیں۔ اور ہماری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو امن وسلامتی اور ترقی کا گہوارہ بنائے اور کروناوائرس جیسے وبائی امراض سے محفوظ رکھے۔