|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2020

خضدار : کرونا وائرس روک تھام کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں لاک ڈاون کا تیسرا دن شہرمیں میڈیکل اسٹورز پھل وسبزی فروشوں پرچون اور نان بائی کی دوکانیں کھلی رہیں جبکہ دیگر کاروباری اور تجارتی مراکز بند رہیں۔

مقامی انتظامیہ کی تاکید کے باوجودد شہریوں کی جانب سے سیسرکاری احکامات کو خاطر میں لائے بغیر کاروبار جاری رکھا جگہ جگہ لوگوں کے بھیڑ نذر آئے نجی بنکوں کے سامنے قانون کی پاسداری تو دور کی بات قانون کے رکھوالے بھی تماشہ بین بن گئے ایک نجی بنک کے احاطے میں موجود لوگں کی بھیڑ کو کم کرنے اور کرونا وائرس کی پھیلاؤ کے اسباب بتانے والے ڈاکٹر سے ڈیوٹی پر موجود پولیس آفیسر کی ڈاکٹر سے بدکلامی اور وہ بھی ایسے وقت میں جب لوگ ڈاکٹروں کی خدمات کے پیش نذر انہیں سلام پیش کررہے ہیں کیا یہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے سلسلے میں پورے صوبے میں لاک ڈاک ڈاؤن کے اعلان اور مقامی انتظامیہ کی تاکید کے باوجود شہر میں عوام الناس کی جگہ جگہ بھیڑ سے ممکنہ خطرات روکنے میں کیا کوئی حوصلہ افزا نتائج برآمد ہو سکیں گے خدانخواستہ اگر کسی بھی شخص یا ادارے کی جانب سے کوتاہی کی صورت میں یہ وبائی مرض پھیل جا تا ہے تو اسکی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی۔

ایسے وقت میں جب صوبائی سطح پر سرکاری سیاسی لیڈر شپ اور جید علما کرام عوام الناس کو ہدایت اور اپیل کرہے ہیں کہ وہ جان لیوا وائرس سے حفاظتی تدابیر کے طور پر گھروں میں رہیں علاوہ ازیں شہر میں پھل و سبزی فروں نے خریداروں کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا قیمتوں دوگنا اضافہ کرکے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کے خلاف کارروائی کریں۔