|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2020

کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے ہم اس غلط فہمی میں بیٹھے ہیں کہ بلی ہمیں نقصان نہیں پہنچائے گا،سمجھ نہیں آ رہا کہ اس عمل کو سادگی کا نام دیا جائے،بے حسی،جہالت، خوش فہمی یا پھر معاشرتی نا اہلی کہا جائے ؟ہر طرف کرونا کی چیخ و پکار ہے،کورونا انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہی ہے،ہم عوام ہیں کہ احتیا طی تدابیر تک اختیار نہیں کر رہے۔ کیا ہمیں اپنے بچوں کی جانیں عزیز نہیں؟یقینا نہیں اگر ہوتیں تو ہم حکومتی ہدایات پر ضرور عمل کرتے۔میں کورونا وائرس کو لیکر خضدار شہر کو چار طبقات میں تقسیم کر کے عوام کو اس جانب متوجہ کرونگا کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق حکومتی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

پہلا حصہ اسلام:۔ ہم دین اسلام کے ماننے والے ہیں،دو تین دنوں سے میں مسلسل جید علماء کو فالو کر رہا ہوں جن میں مفتی تقی عثمانی صاحب،مفتی مولانا طارق جمیل صاحب،مفتی مولانا منیب الرحمن سمیت دیگر شامل ہیں تمام جید علماء کرام یہ ہدایات دے رہے ہیں کہ اہل اسلام و تمام مذاہب پر یقین رکھنے والے افراد میل جول کم کریں،ہاتھ ملانے سے گریز کریں،اجتماعات میں شریک نہ ہو ں، ماسک کا استعمال کریں غرض یہ کہ حکومت وقت کی ہدایات پر عمل کریں۔

بعض علماء تو یہاں تک کہتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کا مطلب خود کشی ہے،تو بھائیو،بہنو، خدا کے لئے بحیثیت مسلمان ہمیں علماء کرام کی باتیں ماننی چائییں اور ان کی ہدایات پر عمل کرنا چائیے۔ دوسری نمبر پر آتی ہے قبائلیت اور شخصیت پرستی،جھالاوان خضدار میں قبائلیت مضبوط ہونے کے ساتھ شخصیت پرستی بھی عروج پر ہے۔ ہمارے معاشرے میں قبائلی سردار کا بڑا احترام ہے خصوصا ً تاریخی طور پر چیف آف جھالاوان و چیف آف سراوان کو مشترکہ قبائلی سربراہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

تمام قبائلی سرداروں اور نوابوں خصوصاً نواب ثناء اللہ خان زہری،سردار اختر جان مینگل،سردار محمد اسلم بزنجو،سردار نصر اللہ ساسولی،سردار علی محمد قلندرانی،میر اسرار اللہ زہری،میر نصیر احمد مینگل،میر شفیق الرحمن مینگل،غرض یہ کہ تمام قبائل کے سربراہان و شخصیات نے بھی عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت اور علماء کرام کی ہدایات پر عمل کریں، حفاظتی تدابیر زیادہ سے زیادہ اختیار کریں۔

تیسرا طبقہ نظریاتی کارکنوں کا ہے خضدار میں نظریاتی کارکنوں کی ایک بڑی تعدا د موجود ہے کسی ایک کا نام لئے بغیر ان تما م سیاسی وسماجی کارکنان سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ جن جن سیاسی جماعتوں خواہجمعیت علماء اسلام سے،بی این پی،بی این پی (عوامی)، جھالاوان عوامی پینل،نیشنل پارٹی یا چاہے جس بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، ان تمام پارٹیوں کے قائدین نے بھی اپیل کی ہے کہ عوام الناس،پارٹی کارکنان کورونا وائرس سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے حکومتی ہدایات پر عمل کریں اورچوتھا یہ کہ جو لوگ ڈاکٹروں کی ہدایات کو مصدقہ سمجھتے ہیں بیمار ی کے وقت ڈاکٹروں کے پاس علاج کے لئے جاتے ہیں۔

ان سے بھی اپیل ہے کہ وہ ڈاکٹرو ں کے بتائے ہوئے احتیاطی تدابیر پر من و عن عمل کریں۔ساتھیو،کروناسے متعلق لکھنے کا بنیادی مقصد خوف پھیلانا نہیں بلکہ آپ سب سے گزارش کرنا ہے کہ اللہ پاک کی طرف رجوع کریں،حکومت،محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں اور یاد رکھیں بچنے کے دو ذرائع ہیں، احتیاطی تدابیر اور اللہ پاک کی طرف رجوع کرنا،علماء نے اہل اسلام کو راستہ دکھایا،قبائلی شخصیات،نظریاتی،سیاسی قائدین اورڈاکٹروں نے بھی عوام سے اپیل کی، اب عمل کرنا عوام کی ذمہ داری ہے۔ یاد رکھیں دس پندرہ دن تک ایک دوسرے سے گلے نہ ملنے،ہاتھ نہ ملانے،مصافحہ نہ کرنے،گھروں سے باہر نہ نکلنے سے کوئی قیامت نہیں آئے گی۔

ہاں قیامت تب ضرور آ سکتا ہے جب احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریں گے اور باہر جا کر کورونا وائرس کو اپنے گھر منتقل کریں گے۔ آئیں عہد کریں کہ ہم احتیاطی تدابیر زیادہ سے زیادہ اختیار کر کے اپنے آپ کو،اپنے خاندان کے دوسرے افراد کو،اپنے شہر کو، اپنے ملک کو کورونا وائرس سے پاک کرنے میں کردار ادا کرینگے۔