کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے میڈیا نمائندگان کے ساتھ ملاقات کی، وزیراعلی بلوچستان نے صحافیوں کو صوبے میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور وائرس کی روک تھام کیلئے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی.
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ایران میں وائرس کے پھیلاؤ کی اطلاعات کے فوری بعد حکومت بلوچستان الرٹ ہوئی، صوبائی حکومت نے فوری طور پر تفتان بارڈر سیل کیا، وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ ایران حکومت سے بزریعہ وفاقی حکومت زائرین کے ٹیسٹ اور قرنطینہ کی درخواست کی گئی.
مگر ایران نے ہمارے زائرین کو تفتان روانہ کردیا پھر صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے اپنے وسائل کے مطابق انتظامات کا آغاز کیا، جام کمال خان نے کہا کہ پی ڈی ایم اے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کو فعال کیا گیا جبکہ صوبائی حکومت کو وفاق این ڈی ایم اور صوبوں کی جانب سے خاطر خواہ معاونت نہیں ملی، وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ تفتان میں 5000زائرین کو سہولیات دیں.
اور صوبوں کو انکے زائرین ان کے ہاتھ میں دیئے، وزیراعلی بلوچستان نے اس دوران کہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں دیگر راستوں سے پاکستان آنے والے مسافروں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے,
جبکہ تفتان میں صوبائی حکومت کے اقدامات کو وزیراعظم اور آرمی چیف نے سراہا، وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اب تک کورونا وائرس سے نمٹنے کے اقدامات کیلئے 2 ارب تک کے فنڈز جاری کئے، اس دوران لاک ڈاؤن کے باعث ڈیلی ویجرز اور غریب لوگوں کے مسائل کا اندازہ ہے جس کیلئے بلوچستان حکومت نے غریب عوام کیلئے پیکج تیار کیا ہے
جبکہ طبی آلات کی خریداری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنا رہے ہیں، وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ چمن میں 2000 افراد کیلئے قرنطینہ تیار کیا ہے کوئٹہ شہر میں 50 ایکڑ اور تفتان میں 15 ایکڑ پر ریلیف اینڈ ایمرجنسی سینٹر بنائے جا رہے ہیں، جام کمال خان نے کہا کہ ہماری توجہ بڑی چیزوں کی طرف ہے چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھنا نہیں چاہتے، وینٹیلیٹر حفاظتی کٹس اور ٹیسٹنگ کٹس اور ماسک خرید رہے ہیں کورونا صرف حکومت کاہی نہیں پورے معاشرے کا مسلئہ ہے جس کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو بھی حکومتی اقدامات میں اعتماد میں لیا جائے گا۔