اس وقت پوری انسانیت کو ایک عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس)نے ذہنی کوفت میں مبتلا کردیا ہے دراصل پینڈیمک یا عالمی وباء کی اصطلاح ان بیماریوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جنکی انفیکشن سے دنیا بھرمیں ایک ہی وقت میں بہت سے افراد متاثر ہوں اور وائرس قدرے نیا ہواور لوگوں کو باآسانی متاثر کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتا ہو اور ایک سے دوسرا انسان بہ آسانی حاصل کرسکتا ہو۔
یہ عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس)سب سے پہلے چین کے صوبے ووہان کے علاقے میں دسمبر 2019میں نمودارہوئی اور تین ماہ کے قلیل عرصے میں یہ وباء دنیا کے اکثر ممالک یعنی 199 ممالک تک پھیلی اور اس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے جبکہ مارچ 2020 میں WHO(ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن)نے اس مرض کو ایک عالمی وبا قرار دے دیا کیونکہ ابتدا میں یہ وائرس صرف چائینہ تک محدود تھا لیکن بعد میں یہ پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور پھیل رہی ہے۔
پھیلنے کے دوران اس وائرس نے بادشاہ اور وزیر،ڈاکٹر،انجینئر، امیر، غریب،قوم، نسل،مذہب،سیاہ،سفیداورگورے میں تمیز کئے بغیرہر شخص کو متاثرکیا اور کررہا ہے۔حضور ﷺ کا فرمان ہے جب کسی قوم میں علانیہ فحش ہونے لگ جائے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں (سنن ابن ماجہ) براعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ باقی چھ براعظموں میں یہ وائرس ہر طرف پھیلا ہوا ہے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں چین،امریکہ کے علاوہ اٹلی،فرانس،سپین، برطانیہ،ایران وغیرہ بھی اس وائرس کی شدید لپیٹ میں آئی ہوئی ہے۔
اور دن بہ دن وائرس سے متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ایک سوچ یہ بھی پروان چڑھ رہی ہے کہ مستقبل میں سپرپاور کے خواب دیکھنے والااور امریکہ کو معاشی،صنعتی،دفاعی غرض کہ ہر لحاظ سے پیچھے چھوڑنے والا ایک ترقی یافتہ،سلامتی کونسل کامستقل رکن (ویٹوپاور)ملک چین جو آج بھی معاشی لحا ظ سے امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اورامریکہ بھی اس ڈر اور خوف میں مبتلاہے کہ مستقبل میں چین ایک بڑی طاقت ہوگی کیونکہ چین بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے ذریعے دنیا کے درجنوں ممالک کیساتھ تعلقات سرمایہ کاری اور تجارت کو دن بہ دن وسعت دے رہی ہے۔
اب اس وسیع کاروبار،سرمایہ کاری کو روکنے کیلئے اتحادیوں نے یہ وبا بنائی تاکہ اس کی معیشت کو کمزور کرسکیں اور حالیہ وباء میں بھی چین کی معیشت کو زبردست دھچکا لگا۔ پاکستان میں ہر روز دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے عالمی دنیا میں جس طرح ہر پاکستانی کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اب عالمی وباnCovid-19(نول کورنا وائرس) کی وجہ سے پوری دنیا میں چائینز کو شک کی نظرسے دیکھا جاتا ہے اور ہر کوئی چائینز سے دوربھاگنے کی کوشش کرتا ہے اور اسی وجہ سے اس وباکو بایولوجیکل ہتھیار کہاگیا۔لیکن آہستہ آہستہ اس کی حقیقت بھی آشکار ہوجائیگی۔
سارس نامی وائرس جو کہ 2002اور 2003میں چین میں نمودار ہوئی تھی یہ وائرس دراصل ایک خوفناک انفیکشن تھا جو پوشیدہ نہیں رہتا تھا مریض تب ہی متاثر ہوتا جب اس میں ان وائرس کی علامت ظاہر ہوجاتی تھی تب اس بیمار کو قرنطینہ(طبی جیل) میں ڈالنا آسان تھا مگرموجودہ عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس)کا انسانی جسم کے اندر کام کرنے کا طریقہ مختلف ہے اور اس کا تلاش بھی مشکل اور روکنا بھی، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بچاؤ ممکن ہے اور یہ وائرس عام فلو کی طرح ہی پھیلتا ہے اور اس کی عمر دنوں کی بجائے گھنٹوں میں ہے۔
اور فضامیں یہ وائرس ایک میٹر سے زیادہ آگے نہیں پہنچ پاتا۔ماضی میں جتنی بھی وبائیں پھوٹ پڑیں انہوں نے متعدد انسانوں کو اپنا لقمہ اجل بنایاجس میں 1918میں ہسپانوی فلو،1957میں ایشیائی فلو،1966میں ہانگ کانگ فلو، 2009میں سوائن فلو اس کے علاوہ ایڈز،پولیو،ایبولا وائرس،برڈ فلو،کانگو وائرس اور ڈینگی وائرس قابل ذکر ہیں لیکن بعد میں وقت کیساتھ انسانی طبی تحقیق سے وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرکے ان وائرسوں پر قابو پالیا گیا کیونکہ حدیث شریف میں بھی آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جسکی دوا بھی نازل نہ کی ہو (صحیح بخاری)،لہذا اس عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس) پر بھی وقت پر قابو پالیا جائے گا۔
کسی بھی بیماری یا وباء کے حوالے سے آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ ”جس بھی علاقے میں کوئی بیماری یا وباء جنم لے اس کا علاج اسی خطے کی کسی جڑی بوٹی میں ہوتا ہے۔اس عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس) کے پیش نظرپوری دنیا کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار ہیں اور مکمل نقصان میں چل رہی ہیں اس وباء سے نجات حاصل کرنے کیلئے ترقی یافتہ ممالک نے اپنی معیشت کو واپس بہتر اور سابقہ پوزیشن پر لانے کیلئے بر طانیہ نے 39،اٹلی نے 28،امریکہ نے 8.3، چین نے 16،جاپان 10.6،جنوبی کوریا 9.8اور آسٹریلیا نے 13جبکہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے 50ارب ڈالر کی امدادی پیکیج کا اعلان کیا۔
ان تمام مذکورہ تمام ممالک کی معاشی پوزیشن مضبوط ہونے کیساتھ یہ وسائل کے میدان میں بھی سب سے آگے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان یعنی کہ تیسری دنیا کا ملک جو پہلے ہی سے بیرونی قرضوں تلے دبا ہوا ہے اور موجودہ صورتحال میں ڈالر کی قیمت میں دن بہ دن اضافہ ہوتاچلا جارہا ہے اس کے علاوہ پاکستان میں ہر قسم کے سہولیات کے ساتھ طبی سہولیات کا بھی کافی حد تک فقدان ہے تو پاکستان اس مشکل وقت اور وبا ء کا مقابلہ کس طرح کریگا؟ چین جسکا پاکستان کیساتھ شمال میں تقریبا ً595کلو میٹر اور ایران کیساتھ جنوب میں 805کلو میٹر طویل سرحد موجود ہے یوں کہا جاسکتاہے کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ان دوموجودہ وائرس زدہ ملکوں کے درمیان واقع ہے اور پاکستان کا پوری دنیا کے ساتھ اتنا آمدورفت نہیں جتنا کہ ان دو ملکوں کے ساتھ ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کے سرحدات افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ بھی ملتے ہیں جہاں بھی اس وباء نے اپنے آپ کو ظاہر کیا ہے۔یوں پاکستان شمالاً،جنوباً اور شرقاًاور غرباً ہر طرف سے اس وائرس کے نشانے پر ہے لیکن مسلمان کا تو یہ ایمان ہے کہ جو رات قبر میں ہے وہ گھر میں نہیں اور جو رات گھر میں ہے وہ قبر میں نہیں،موت اپنے مقررکردہ دن پر آتی ہے اور ہر ذی روح کو ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ چکنا ہوگا لیکن آپ ﷺ کا حدیث مبارک ہے کہ جب تم وباء کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہوتو وہاں سے بھی تم مت جاؤ۔
(صحیح بخاری)اس عذاب کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب نے وائرس کی روک تھام کی وجہ سے عمرہ اور طواف پر مکمل پابندی لگادی اور نماز جمعہ میں خطبے کا دورانیہ کو بھی مختصر کیا جامعہ الازہر کا پیغام (گھروں میں نماز ادا کریں)اس کے علاوہ خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ 1400سال کے بعد اور بیت المقدس 53سال کے بعد نمازیوں کیلئے بند کیا گیا۔اوراس حوالے سے حدیث شریف ہے ”کہ صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے“ (جامع ترمذی)
صدقات و خیرات اور توبہ استغفار کیلئے صرف رمضان کا مہینہ لازمی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے مہینے سے قبل ہم سب کو ایک موقع دیا ہے کہ ہم اس لاک ڈاؤن میں ان غربا مساکین کی ضروریات زندگی کا خیال رکھیں اور ان کی بھر پور معالی معاونت کریں اور یقینا یہی وقت صدقات وخیرات اور توبہ،استغفار کا ہے تاکہ ہم سب اللہ کے حضور سر بہ سجودہوکر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں بیشک اللہ تعالیٰ غفور،رحیم ہے۔اپنی جانب سے سلام پیش کرتا ہوں ان تمام ڈاکٹر ز۔
نرسز،پیرامیڈیکل سٹاف اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تما م اہلکاروں اور ساتھ ہی تمام فورسزاور دیگر خدمتگاروں کوجنہوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس جان لیوا عالمی وباء کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ساتھ یہ عرض ہے کہ ہر علاقے میں ایک بہتر معالج اپنی علاقائی زبان میں اس وباء کے پیش نظر ہر دن 10منٹ تک احتیاطی تدابیر اور دیگر صورتحال سے عوام کو باخبر رکھے تاکہ ہم سب مل کر ان تمام احتیاطی تدابیر پر سختی کیساتھ عمل کر کے پورے معاشرے کو اس وائرس سے محفوظ رکھ کر کے اس پر قابوپاسکیں۔اور آخر میں اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہوں کہ اللہ تعالیٰ پوری انسانیت،امت، کو اس وباء سے محفوظ کرے۔(آمین)