انسانیت کے جزبے سے سرشار لوگ کبھی یہ نہیں دیکھتے ہیں،کہ انسانیت کے خدمت اور سماجی کاموں کے لئے انکے پاس کیا وسائل موجود ہیں۔ ایسے لوگ کسی مسیحا کے انتظار کئے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت سماجی کاموں کا آغاز کرتے ہیں۔کیونکہ انکے اندر جزبے اور حوصلے انہیں آگے بڑھانے میں موقع فراہم کرتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنادیتے ہیں۔ مکران کے ضلعی ہیڈکوارٹر تربت میں نوجوانوں کے ایک ٹیم نے اپنے علاقے میں فروغ تعلیم کے لئے اپنی مدد آپکے تحت مفت ٹیوشن پڑھانے کے لئے ایک ادارہ قائم کیا، جہاں وہ علاقے کے غریب طلباء و طالبات کو رضاکارانہ طور پر تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں۔
اس حوالے سے درین ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے وہ علاقے میں مفت ٹیوشن کے کلاسز پڑھارہے ہیں۔رضاکاروں کے یہ گروپ دس کے قریب طالب علموں پر مشتمل ہے جو یونیورسٹی آف تربت میں قانون کے طالب علم ہیں۔ادارے کی جانب سے چھ مہینے پہلے تربت کے علاقہ سنگانی سر کے ایک پرائمری سکول میں شام کے اوقات فری ٹیوشن کا آغاز کیا گیا۔ مختصر سی مدت میں اسکے ثمرات علاقے تک پہنچ رہے ہیں۔ادارے کے صدر کے مطابق اس وقت ہمارے پاس ایک سو پچاس سے زائد طالب علم ٹیوشن پڑھ رہے ہیں، اور ہم اسٹیشنری کی مد میں طلبا سے ماہانہ 150 روپے کے معمولی فیس لیتے ہیں۔جبکہ 25 سے 30 فیصد طلبا و طالبات سے کوئی فیس نہیں لیتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا عزم ہے کہ علاقے میں تعلیم کو فروغ دیا جائے، وہ غریب بچے جو بھاری فیس کی وجہ سے ٹیوشن نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ ہم انہیں مفت میں ٹیوشن پڑھارہے ہیں۔کیونکہ آج کے بچے ہمارے مسقبل کے معمار ہیں۔درین ڈویلپمنٹ کے رضاکار اس مہم کو آگے بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لئے ہوئے ہیں۔ وہ اس بات پر پرامید ہیں کہ انکی جدو جہد ایک دن ضرور لائے گی اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔درین کے صدر کے کہنا ہے کہ ہمارا پروگرام ہے کہ مستقبل میں ہم اپنے اکیڈمی کو تربت کے دور دراز علاقوں میں پھیلائیں گے، کیونکہ ہمارا وژن ہے کہ جو بچے غربت کی وجہ سے ٹیوشن پڑھنے سے قاصر ہوتے ہیں،انہیں ہم مفت میں یہ سہولت فراہم کرسکیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مخیر حضرات اور سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس ادارے کی مالی معاونت کریں، تاکہ یہ ادارے مزید علاقوں میں اپنے برانچز قیام کرکے تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے۔مفت ٹیوشن پڑھانے کے لئے ایک ادارہ قائم کیا، جہاں وہ علاقے کے غریب طلباء و طالبات کو رضاکارانہ طور پر تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں۔ اس حوالے سے درین ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے وہ علاقے میں مفت ٹیوشن کے کلاسز پڑھارہے ہیں۔رضاکاروں کے یہ گروپ دس کے قریب طالب علموں پر مشتمل ہے جو یونیورسٹی آف تربت میں قانون کے طالب علم ہیں۔
ادارے کی جانب سے چھ مہینے پہلے تربت کے علاقہ سنگانی سر کے ایک پرائمری سکول میں شام کے اوقات فری ٹیوشن کا آغاز کیا گیا۔ مختصر سی مدت میں اسکے ثمرات علاقے تک پہنچ رہے ہیں۔ادارے کے صدر کے مطابق اس وقت ہمارے پاس ایک سو پچاس سے زائد طالب علم ٹیوشن پڑھ رہے ہیں، اور ہم اسٹیشنری کی مد میں طلبا سے ماہانہ 150 روپے کے معمولی فیس لیتے ہیں۔جبکہ 25 سے 30 فیصد طلبا و طالبات سے کوئی فیس نہیں لیتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہمارا عزم ہے کہ علاقے میں تعلیم کو فروغ دیا جائے، وہ غریب بچے جو بھاری فیس کی وجہ سے ٹیوشن نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ ہم انہیں مفت میں ٹیوشن پڑھارہے ہیں۔
کیونکہ آج کے بچے ہمارے مسقبل کے معمار ہیں۔درین ڈویلپمنٹ کے رضاکار اس مہم کو آگے بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لئے ہوئے ہیں۔ وہ اس بات پر پرامید ہیں کہ انکی جدو جہد ایک دن ضرور لائے گی اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔
درین کے صدر کے کہنا ہے کہ ہمارا پروگرام ہے کہ مستقبل میں ہم اپنے اکیڈمی کو تربت کے دور دراز علاقوں میں پھیلائیں گے، کیونکہ ہمارا وژن ہے کہ جو بچے غربت کی وجہ سے ٹیوشن پڑھنے سے قاصر ہوتے ہیں،انہیں ہم مفت میں یہ سہولت فراہم کرسکیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مخیر حضرات اور سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس ادارے کی مالی معاونت کریں، تاکہ یہ ادارے مزید علاقوں میں اپنے برانچز قیام کرکے تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے۔