|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2020

خضدار :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ممبر صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل وڈھ سمیت اندرون بلوچستان کے عوام کو نہ صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی ریلف مل رہا ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی پیکج دستیاب ہے بین الااقوامی امداد بھی پنجاب تک محدود ہے پی ڈی ایم اے خواب غفلت کا شکار ہے جبکہ آواز بلند کرنے کا ادارہ اسمبلی ہے اسمبلی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا جا رہا حالات کنٹرول سے باہر نکل رہے ہیں۔

حکومت میڈیا میں کہتی کچھ ہے اور زمین پر کرتی کچھ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈھ ہسپتال کے دورہ کے موقع پر مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیئے ہسپتال میں بنایا گیا آئسولیشن وارڈ کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی غیر زمہ داری کی وجہ سے بلوچستان کے تمام ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات اچھے طرح سے میسر نہیں ہم نے کئی مرتبہ متعلقہ وزراء اور آفیسرز سیکرٹری ہیلتھ سے اس حوالے سے بات کئے مگر اب تک محکمہ کی طرف سے کوئی خاطر خوان اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں جس کا نقصان عوام کو ہو رہا ہے،ایک جانب حکومت اور وزارت صحت یہ دعویٰ کرتی نہیں تھکتی کہ کورونا وائرس کے حوالے سے پور ے بلوچستان کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں ٹیسٹ کٹس وغیرہ فراہم کی ہے۔

دوسری جانب حقیقت اس کے برعکس ہے،حکومت کی غیر زمہ داری کی وجہ سے آج پورا بلوچستا ن کورونا و صحت کے حوالے سے ریڈ زون میں داخل ہو گیا ہے دریں اثناء رکن صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل اسسٹنٹ کمشنر وڈھ سے ملاقات کی کرونا وائرس کے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے اقدامات اور وڈھ بازار لاک ڈاون کی وجہ سے دکانوں کے بندش لوگوں کے مشکلات کے سے اسسٹنٹ کمشنر کو آگاہ کیا اور ان کے مسائل کے حل کے لئے حکمت عملی وضح کرنے کی ہدایت کی۔

رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ تحصیل وڈھ کی آبادی وسیع اور دور دراز علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے لوگوں کی اکثریت غربت کی لکیر س نیچے زندگی گزار رہے ہیں لوگوں کا گزر بسر مال مویشی پالنے یا روزانہ کی بنیاد پر دیہاڑی پر ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے ان غریبوں کی داد رسی کے لئے ابھی تک کوئی اقدام دیکھنے کو نہیں مل رہا رکن صوبائی اسمبلی کی درخواست اور عوام کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے وڈھ بازار میں موٹر وائنڈنگ،سمر سیبل،الیکٹرک کے محدود دکانیں کھلنے کا فیصلہ کیا گیا اور عوام کو ہدایت دی گئی کہ دکانوں پر رش نہیں تمام اختیاری تدابیر اختیار کیں جائیں خلاف ورزی کی صورت میں کاروائی ہو گی۔