|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2020

بلوچ بحیثیت قوم ایک شاندار تاریخ اور ماضی کا مالک ہے۔ بلوچی ثقافت میں حال احوال کی اہمیت سب سے اہم ہے۔ عام زبان میں حال احوال کو دعا سلام کو بھی کہتے ہیں۔ حال احوال دوست ہو یا دشمن سب سے کیا جاتا ہے۔ بلوچستان کی سر زمین پہ حال احوال کے دوران سب ایک خاندان کے لوگ بن جاتے ہیں اور کسی چیز کی تفریق نہیں ہوتی ہے۔جب بلوچ اقوام کے افراد ایک جگہ بیٹھتے ہیں تو ایک فرد سب سے اجازت مانگتا ہے کہ ہم حال احوال شروع کریں۔

بلوچستان میں حال احوال کا الگ انداز ہے۔ بلوچی ثقافت میں یہ رواج صدیوں سے چلا آ رہا ہے اور چلتا رہے گا۔ حال احوال میں سفر کی سہولیات سے لیکر آمد کا مقصد تک پوچھا جاتا ہے اور ساتھ میں علاقے کے لوگوں اور موسم تک پوچھا جاتا ہے اور سب لوگ ایک دوسرے کی بات غور سے سننے کے بعد میزبان اپنا حال احوال دینا شروع کر دیتا ہے۔ تمام احباب کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شکریہ آپ لوگوں نے مجھے مہمان نوازی کا موقع دیا ہے۔

حال احوال ہمیشہ چائے پانی اور کھانا کھانے سے پہلے کیا جاتا ہے جب تک حال حوال پوچھا نہیں جاتا تب تک کسی بھی چیز کو ہاتھ تک نہیں لگایا جاتا ہے۔ بلوچی حال احوال پورے علاقے کی خیریت پوچھنے کا اہم ذریعہ ہوتا ہے۔

بلوچی ثقافت کی تشکیل میں حال احوال سب سے زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بلوچی احساس کو ابھارنے اور قومی شعور کو پیدا کرنے کیلیے حال احوال علمی، ادبی و فلسفیانہ موضوعات میں سے ایک ہے۔

بلوچوں کی بنیادی زبان بلوچی کے علاوہ بھی کئی دیگر زبانیں موجود ہیں جن میں پشتوں، براہوی، سرائیکی، دہواری اور ایرانی بلوچی مکرانی بلوچی اور سلیمانی بلوچی بولتے ہیں۔ ہر شخص ہمیشہ اپنی مادری زبان میں حال احوال کرتا ہے۔

بلوچ اقوام میں اگر حال احوال کے بغیر کچھ کھایا یا پیا جائے تو اس پر ایک دنبہ یا بکرا جرمانہ بھی ہوتا ہے۔ یہ بلوچستان کی سب سے قدیم رسموں میں ایک رسم ہے مگر یہ رسم آج کل ختم ہوتی جا رہی ہے۔ حال احوال کی خاص بات یہ ہے کہ آپ کو پورے بلوچستان کے ساتھ اپنے آبا و اجداد کے علاقوں کے بارے میں بھی فوری معلومات مل جاتی ہے۔ حال احوال کو زندہ رکھنے کیلیے نئی نسل کو بھی آگاہی کی ضرورت ہے۔