|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2020

کورونا وائرس نے دنیا بھر میں خوف وہراس پھیلارکھا ہے عالمی ماہرین نے اس پھیلاؤ کوروکنے اور اس کی ہلاکت خیزیوں کے تدارک کے لئے فی الحال یہی علاج دریافت کیا ہے معانقے اور مصافحے سے گریز اور پرہیز کیاجائے کورونا ایک عالمی وبا ء کی صورت میں کم وبیش دنیا کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اس وقت ہمارے آٹھ ہزار سے زائد پاکستانی زائرین وہاں ایران میں پھنس چکے تھے لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان آئی جی ایف سی کے دانشمندانہ فیصلے نے ایران سے واپس پاکستان ہاؤس تفتان میں اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کومحفوظ راستہ فراہم کیا لیکن اس مصیبت کی گھڑی میں اپوزیشن کورونا پر پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے حکومت کیساتھ تعاون کرنا چاہیے یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ انسانیت کا ہے۔

ہمیں اس موذی مرض کاجوانمردی ہمت اور صبروتحمل کا ساتھ مقابلہ کرنا ہے پانچ ہزار سے زیادہ زائرین کوتفتان میں واقع پاکستان ہاؤس میں جگہ کے ساتھ ساتھ رہائش اور کھانے پینے سمیت ہرقسم کی سہولیات فراہم کیں یہی ہے دین یہی ہے ایمان کہ کام آئے انسان کے انسان وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان وزیرداخلہ میرضیاء لانگو ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون نے جس انداز میں زائرین کی دیکھ بھال کی وہ باقی صوبوں کے لئے ایک مثال ہے باتیں تو کرنا آسان ہے لیکن عملی اقدامات کرنا مشکل ہے تنقید کرنا آسان ہے لیکن کرکے دیکھنا مشکل ہے۔

ہرممکن مہمان نوازی بھی کی گئی بلوچستان حکومت نے اپنے محدودوسائل کے باوجود زائرین کی ہرممکن خدمت کی وفاق سمیت کسی صوبے نے نہیں پوچھا وزیراعلیٰ جام کمال خان اور ان کی ٹیم کی کوششوں سے ہی ممکن ہوسکا تفتان کے علاقے میں فوری طورپرزائرین کیلئے قرنطینہ سینٹرقیام کرکے ان کی اسکریننگ اور کوئٹہ سے ڈاکٹروں کی ٹیموں کوبمعہ طبی سہولیات کے تفتان بھیجا جس طرح پانچ ہزار کی تعداد میں زائرین کو سنبھالا وہ قابل تحسین ہے بی ڈی ایم اے نے کمبل خوراک طبی آلات سمیت دیگر سامان فراہم کیابلکہ دیگر سامان وافرمقدار میں وہاں پہنچایا6500ماسک اور25لاکھ مالیت کی ادویات این آئی ایچ کی موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹری12کنٹینرفراہم کئے تفتان جیسے دور دراز علاقے میں اس طرح کے اقدامات کرنا کوئی آسان کام نہیں اس مصیبت کی گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑا بلکہ یہ کام وفاق کی ذمہ داری بنتی تھی لیکن بلوچستان حکومت نے خندہ پیشانی سے اس چیلنج کوقبول کیا۔

ایک طرف اپوزیشن کاواویلا دوسری طرف وسائل کی کمی کے باوجود مثالی اقدامات کے باوجود بھی یہ افسوس ہوا بلوچستان حکومت کی مہمان نوازی پرپانی پھیردیا لیکن بلوچستان حکومت کے خلاف دیگر صوبوں کے الزامات پر افسوس ہوا بلوچستان حکومت نے حوصلہ کے ساتھ زائرین کی دیکھ بھال اور واپسی کے لئے اقدامات کئے ہمیں اس حقیقت کوتسلیم کرنا ہوگا کہ ہمارے ہے یہ صورتحال کسی چیلنج سے کم نہیں تھی انسانی تاریخ ایک م شکل ترین دور سے گزررہی ہے عالمی معیشت کومشکل صورت حال کاسامنا ہے بہرحال یہ ایک قومی ایشوبن گیا ہے اس وقت اپوزیشن اور حکومت کوایک پیچ پرہونا چاہیے یہ 22کروڑ پاکستانی عوام کامسئلہ ہے۔

کرونا وائرس پروفاق صوبائی حکومتیں واپوزیشن ایک دوسرے پرتنقید اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے اس مصیبت کی گھڑی میں سب عوام کی سوچ اور موذی آفت کوکنٹرول کرنے اور اس عذاب سے عوام کوتحفظ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے قومی یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے کرونا ایک عالم گیرآفت ہے جو کہ بلارنگ ونسل مذہب فرقہ اور قوم تمام عالم انسانیت کے ہے عذاب ہے اللہ تعالیٰ اور قرآن پاک سرکار دوجہاں حضرت محمدؐ کے نقش قدم اور تعلیمات پرعمل کرنا ہوگا عوام کوگھبرانے کے بجائے ایسے موذی مرض سے مقابلہ کے لئے احتیاط ضروری ہے۔

وائرس کے ممکنہ خطرات سے بچنے کیلئے صفائی اور دیگرتدابیر کواپنانے کی ضرورت ہے یہ کام صدقہ جاریہ سمجھ کر کیاجائے اور ایک اچھے شہری ہونے کافرض ادا کیا جائے یہ ایک آزمائش ہے اس آزمائش کی گھڑی میں انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری بنانا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ تعاون کریں یوں اگر تاریخ دیکھیں تو مشکلات مصائب آزمائش انبیاء پرآئی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس کی تدابیر بھی دیں تاریخ میں انبیاء اور صحابہ کرام مشکل حالات میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے دروازے کودستک دیتے تھے آج ہمیں انبیاء کرام کی مثالوں سے سبق ملتا ہے اس وقت صبروتحمل سے حالات کامقابلہ کرنا ہوگا اللہ کی ذات کو پکارنے اور یاد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں مگر افسوس اللہ تعالیٰ ہمیں باربار موقع دے رہا ہے لیکن ہم سدھرنے کانام ہی نہیں لے رہے کبھی اللہ تعالیٰ کی رحمت بھی عذاب میں بدل جاتی ہے عوام اپنے گناہوں پرتوجہ کریں علماء کرام اجتماعی معافی کیلئے نمازوں کااہتمام کریں۔