اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دنیا کو کرونا کی شکل میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑے امتحا ن کا سامنا ہے۔کرونا سونامی نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں تباہی مچا رکھی ہے اور کرونا وائرس امریکہ میں خوفناک حد تک پھیل رہا ہے۔ امریکہ نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کو کرونا کی تباہ کاریوں میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
امریکہ میں کرونا سے متاثر افراد کی تعداد تقریباََ 2 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 4ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔امریکہ میں منگل کے روز 800افراد موت کا شکار بنے جس کے بعد سے امریکہ کروناکے متاثرین کی تعداد میں چین سے آگے نکل چکا ہے کیونکہ چین میں مرنے والوں کی تعداد 3000کے قریب ہے۔
چونکہ امریکہ اور چین دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں ہیں، اس لیے پوری دنیا کی معیشت ان دو بڑی معیشتوں سے جڑی ہے۔جیسا کہ امریکہ اور چین کی معیشت خطرات سے دو چار ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ پوری دنیا کی معیشت داؤپر لگ سکتی ہے۔ اور دنیا کے مستقبل کے بارے میں یہ ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔امریکہ کے ماہرین معاشیات کے مطابق مستقبل میں غربت اور بے روزگاری بڑھنے کے خدشات ہیں۔
جہاں تک کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ کے مستقبل کی بات ہے تو کسی حد تک امریکہ کا مستقبل خطرے سے دو چار ہے کیونکہ امریکہ میں کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ صرف ایک دن میں 800 افراد کی موت مستقبل کے لیے خطرے کی ایک گھنٹی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق کرونا وائرس سے امریکہ میں ایک سے دو لاکھ اموات متوقع ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کی سربراہ ڈیبرا بریکس کے مطابق یہ تعداد اتنی زیادہ اس لیے ہو سکتی ہے کیونکہ کچھ لوگ اب بھی وائرس سے بچاؤ کے طریقوں پر عمل نہیں کر رہے۔
امریکی طبی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ یہ تعداد بہت بڑی لگ رہی ہے لیکن امریکہ کو ایسی صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ تعداد اتنی ہی ہو گی؟مجھے امید ہے کہ ایسا نہیں ہو گا اور جتنی ہم احتیاط کریں گے مریضوں کی تعداد کم ہوتی جائے گی۔ لیکن ہمیں برے وقت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دنیا کو کرونا کی شکل میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑے امتحا ن کا سامنا ہے۔ انھوں نے خبر دار کیا کہ اس کے نتیجے میں دنیا ایسی کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے جس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انتونیو گوتیرس نے یہ بات کرونا کے ممکنہ اقتصادی و سماجی اثرات کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے اجرا ء کے موقع پر کہی۔نیو یار ک میں سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کرونا کی وباء سماج کے مرکز پر حملہ کر رہی ہے اور لوگوں کی جانیں اور ان کا روزگا رچھین رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ covid-19وہ سب سے بڑا امتحان ہے جس کا ہمیں اقوامِ متحدہ کے قیام کے بعد پہلی بار سامنا ہے۔ ساتھ انھوں نے خبردار کیا کہ ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں ورنہ اس وباء کے جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے کے خدشات ہیں۔
دوسری طرف امریکہ میں صدر ٹرمپ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اس صورتحال کا ذمہ دار صدر ٹرمپ کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔ امریکی ایوانِ نمائند گان کی سپیکر نینسی پلوسی نے کرونا کے خلاف حکو متی اقدامات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہی کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کرونا کا انکار نہ کرتے تو آج امریکیوں کو اپنی جان سے ہاتھ نہ دھونا پڑتا۔ نینسی پلوسی نے حکومت کی طرف سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایشائی ترقیاتی بینک عالمی معیشت کو 347 ارب ڈالر ز کے نقصان کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے۔ دنیا کی بڑی معیشتوں چین کے بعد امریکہ میں کرونا کی تباہی عالمی معیشت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے عالمی وباء کے پیشِ نظر معاشی مشکلات کو ٹالنا ممکن نہیں۔ جبکہ ایشیاء کے کئی ممالک سمیت دنیا بھر میں دو کروڑ40لاکھ لوگ غربت سے نجات حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اندازہ ہے کہ اس وباء کے اثرات کی وجہ سے دنیا میں ڈھائی کروڑ افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
ایشیائی ممالک خصوصاً پاکستان کو پہلے ہی غربت اور بے روز گاری کا سامنا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے 6مارچ کو دی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی معیشتوں کو شدید خطرات لا حق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت کو 5ارب ڈالرز کے نقصان کا خدشہ ہے اور 9لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔