کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی سینئررہنماء سابق ایم این اے میرعبدالرَّؤف مینگل نے کروناوائرس اوربلوچستان حکومت ووفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ کرونا ایک عالمی مسئلہ اورقدرتی آفت ضرورہے جو بلاشبہ دنیاکے کئی ترقی یافتہ ممالک سمیت دوسوسے زائد ممالک میں پھیل چکی ہے۔
لیکن بلوچستان و دیگرصوبوں میں اس وباء کوپھیلانے میں نااہل جام حکومت کی مجرمانہ کردارکونظراندازنہیں کیاجا سکتاجس کی نااہلی کی وجہ سے کرونا بلوچستان سمیت دیگرصوبوں کواپنے لپیٹ میں لے لیاہے جس میں صوبائی حکومت کی نااہلی شامل توتھے ہی لیکن وفاقی حکومت کی ہٹ دھرمی بھی اس عالمی وباء کوپھیلانے کاباعث بنا، بی این پی سمیت بالغ نظرقوتوں نے اس وباء کوعوام تک رسائی دینے کی جام حکومت کی اقدامات کوابتداء میں ناکافی اورکروناکی تیزی سے خطرناک اندازمیں پھیلنے کاخدشہ ظاہرکیاجسے صوبائی حکومت جوسارے کاسارا سلیکٹڈاورنااہل مشیران پرمشتمل ایک ڈرائینگ روم ٹیم ہے جوسوشل میڈیا سے موادوآگاہی لیکرموقف اورکاغذی اقدامات کاپرچارکرتے رہے جس کا حقیقت سے دورکابھی واسطہ تک نہیں تھاجس پرعملدارآمدکرکے کرپشن کی نئی داستان کوروارکھاگیا۔
کیونکہ صوبائی حکومت کی نااہلی پرگزشتہ دوسالوں سیسوالات موجودہے لیکن وفاق اس میں کرداراداکرنے کے بجائے ہٹ دھرمی کامظاہرہ کررہاہے اوراب نوبت اس حدتک پہنچ چکی ہے کہ جن تین لوگوں سے چھ ہزارلوگوں میں تفتان قرنطینہ میں کرونامنتقل ہونے کے بعدبلوچستان سمیت پورے ملک میں پھیلایاگیااوراپنی ذمہ داری اور کوتائیوں کے بجائے کوئٹہ میں ایک ہی کمیونٹی کوانسانی عدم مساوات اورتعصب پرمبنی نشانہ پررکھاگیاجوقابل مذمت عمل ہے۔
کیونکہ شروع دن سے بی این پی اس بات پرفوکس رہاکہ تفتان قرنطینہ میں جس طرح کے ناقص انتظامات ہیں جس سے کروناکوپھیلنے سے روکناناممکن ہے بلکہ مزیدوسعت پاکرپھیل جائیگی جس پرصوبائی ارباب اختیارفنڈزکی حصول میں سرگرم عمل دکھائی دئیے جس کا خمیازہ اب سب کوبھگتنا پڑرہاہے کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت اوروفاق کے پاس اب بھی کوئی میکننزم موجودنہیں ماسوائے عالمی اداروں کی امدادی فنڈز کی کوشش اورکرپشن کی تگودوشامل ہے۔
کیونکہ ضلع بندی لگائی جاچکی ہے لیکن ہسپتالوں میں اب بھی مریض اپنی جگہ طبی عملہ کومطلوبہ طبی لوازمات دستیاب نہیں جبکہ کروڑوں روپے کے سامان فرضی اورکاغذی بنیادوں پرخریدی جاچکی ہے جس میں طبی سامان ابھی تک کوئی فراہمی نظر نہیں آرہاہے اورراشن کی تقسیم کاابھی تک کوئی طریقہ کاروضع نہیں کیونکہ شنیدمیں جوفارم کی بازگشت سنائی دے رہی ہے سرکاروہ دوروپے کافارم بھی فراہم نہیں کرسکے توراشن کی ضرورت بڑھ چکی جسکی فراہمی نظرنہیں آرہی بلکہ(بی آئی ایس پی) کی طرح بندربانٹ جاری ہے۔
انہوں مطالبہ کیاکہ نااہل صوبائی حکومت اوروفاق اپنی ہٹ دھرمی ختم کرے اور بلوچستان میں یونین کونسل سطح پرعوام کوراشن فراہم کیاجائے ہسپتالوں میں اقدامات اورطبی سامان کی فراہمی کوعملی بنایاجائے اوراس ضمن میں کرپشن کوبند کیاجائے اور عوام سے پرزوراپیل کی ہے کہ وہ خود کواس وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے احتیاطی تدابیرپرعمل کرکے اپنی اور اپنی جان واہل عیال کی حفاظت کے لئے صاف ستھرارہیں اورمتعین طبی طریقہ کارپرعمل پیراہوکراس وباء سے محفوظ رہیں۔