|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2020

ایک زمانہ تھا جب امریکہ سپر پاور کہلاتا تھا تو کچھ ممالک اس کا انکار کرتے تھے کیوں کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اس لیے دنیا کی اکثریت اس کے سامنے بے بس تھی لیکن اب ایک ایسی طاقت ابھری ہے جس کے سامنے امریکہ بھی بے بس ہے۔ سپر پاور کی دوڑ میں چین اور روس بھی تھے۔اسی لیے انھیں امریکہ کے روایتی حریف کہا جاتا ہے،اس بات پر خصوصاً3 ممالک میں جھگڑا چلتا آیا ہے،اسی سپر پاور کی کرسی کے جھگڑے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کئی بار تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچا ہے کیوں کہ ایران امریکہ کے سپر پاور ہونے کا انکار کرتا آیا ہے۔لیکن اس بات میں کچھ شک نہیں کہ سپر پاور کی کرسی امریکہ کے پاس ہے۔امریکہ سپر پاور کے نام سے جانا جاتا ہے کیوں کہ امریکہ کے پاس دفاع اور معیشت کی صورت میں دو اہم ہتھیار ہیں۔روس ہمیشہ سے امریکہ پر اسلحے کی دوڑ میں سبقت لیجانے کی کوشش کرتا رہا ہے جبکہ چین معاشی لحاظ سے امریکہ سے آگے نکلنے کی کوشش کرتا رہا ہے تاکہ سپر پاور کی کرسی حاصل کی جائے۔
دسمبر 2019ء میں کرونا وائرس کی صورت میں اچانک ایک ایسی طاقت ابھری جس نے سپر پاور کی بحث کو نہ صرف ختم کردیا بلکہ خود سپر پاور کی کرسی پر براجمان ہوگیااور سپر پاور امریکہ بھی اس کے سامنے ڈھیر ہو گیا۔اور سپر پاور کی کرسی سنبھالتے ہی طاقت کا ایسا خونی مظاہرہ کیاکہ دنیا میں مرنے والوں کی تعداد47ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور سپر پاور کی کرسی کے سب سے بڑے دعویدار امریکہ اور چین کونشانہ بنایا۔
کرونا کا پہلا شکار چین تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔کرونا سپر پاور نے چین پر ایسا شدید حملہ کیا کہ 3ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔خوف کا یہ عالم تھا کہ لوگ گھروں میں محصور ہو گئے۔دنیا کے دوسرے بڑے طاقتور ملک چین پر کرونا نے ایساحملہ کیا کی چین کرونا وائرس کے سامنے بے بس نظر آیا۔چین کو زیر کرنے کے بعد کرونا وائرس نے ترقی یافتہ ممالک اٹلی اور سپین کو نشانہ بنایااور تاریخ کی بد ترین تباہی ہوئی۔
یورپ سے ہوتا ہوا کرونا وائرس بالآخرسپر پاور کہلانے والی عالمی طاقت امریکہ پہنچا۔ کرونا وائرس نے امریکہ پر ایسا خوفناک حملہ کیا کہ اسے سنبھلنے کا موقع تک نہ دیا۔ کرونا وائرس کا یہ حملہ اتنا شدید ہے کہ اب تک امریکہ میں تباہی کی ایک داستان رقم کی جا چکی ہے۔دنیا کی سب سے بڑی معاشی اور دفاعی طاقت کرونا کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے،نہ پیسہ کام آیا نہ فوج اور نہ اسلحہ۔بے بسی کا یہ عالم ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمارے پاس وسائل کم ہیں۔کرونا وائرس کے اس حملے میں نیو یارک میں ایسی تباہی ہوئی کہ نیو یارک کے گورنر اور صدر ٹرمپ نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔دنیا کی دو بڑی طاقتوں امریکہ اور چین میں کرونا نے ایسی تباہی مچائی کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو یہ کہنا پڑا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کے لئے بڑاا متحان ہے۔انھوں نے خبردار کیا کہ دنیا ایسی کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔انھوں نے covid-19 کو سب سے بڑا امتحان قرار دیا اور ساتھ خبر دار کیا کہ اگر ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کی مدد نہیں کریں گے تو یہ وباء جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائیگی۔
کروناوائرس کے سامنے عالمی طاقتیں بھی ڈھیر ہوتی نظر آرہی ہیں،امریکہ کے صدر ٹرمپ نے روس کے صدر کو ٹیلی فون کر کے مدد کی اپیل کی ہے جس کے بعد روسی طیارہ طبی سازوسامان لے کرنیو یارک پہنچا ہے۔امریکی ماہرین کے مطابق امریکہ میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 2لاکھ یا اس سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔
امریکہ سپر پاور اس لیے تھا کیوں کہ پوری دنیا اس کے سامنے بے بس نظر آتی تھی۔ اب کرونا کے سامنے امریکہ بے بس نظر آرہا ہے۔ بے بسی کا یہ عالم ہے کہ امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپئیو نے کہا ہے کہ کرونا کہ شکست دینے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ امریکی صدر ٹرمپ بھی کرونا کے سامنے بے بسی کا اظہار کر چکے ہیں۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ کرونا سے نمٹنے کے لئے ہمارے پاس وسائل کم ہیں۔
جس کرونا وائرس کے سامنے امریکہ بھی بے بس ہے اسے اگرکرونا سپرپاور کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔