اس وقت پوری دنیا ایک جان لیوا مرض کا شکار ہے پوری دنیا خوف کا شکار ہے اورمعیشت کچھ حد تک تباہ ہو چکی ہے اس مرض سے ہر طبقہ متاثر ہو چکا ہے ترقی یافتہ ممالک بھی امداد کے لئے پکار رہے ہیں۔اور یہ مرض دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا جارہا ہے۔اس کو روکنے کے لئے ابھی تک کوئی داوا دریافت نہیں ہوئی ہیاس سے بچنے کا واحد حل گھروں میں رہنا اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے۔بظاہر تو یہ اتنا مشکل کام نہیں لگاتا ہے لیکن یہ ان لوگوں کے لیے بہت مسئلہ اور پریشانی کا سبب ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کمائی کر کے اپنے گھروں کو چلاتے ہیں۔
لاک ڈاون کی وجہ سے اس وقت ان کا کام بالکل روک چکا ہے۔ان کے گھروں کے چولہے بوج چکے ہیں۔بہت مشکل سے ان کو ایک وقت کا کھانا میسر ہے۔ان میں اکثرو بیشتر وہ لوگ ہیں جو آج تک کھانے کے لیے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں۔جو ہر مشکل سے بھی مشکل وقت میں روزانہ کر کے اپنے دو وقت کے کھانے پینے کا بندوبست کرتے ہیں۔مشکل کی اس گھڑی میں وہ ایک ایسے بندے کے منتظر ہیں جو بغیر فوٹوسیشن کے ان کی مدد کرے۔ہمارا معاشرہ میں یہ جو ایک نئی بیماری نے جنم لیا ہے۔
کسی غریب اور ضرورت مند کی مدد لوگ صرف نام کے لیے کرتے اور اس ایک تصویر کے لیے اس ضرورت مند کی عزت کا خیال نہیں رکھتے اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ سامنے والا آپ کی ایک تصویر کی وجہ سے کتنے پریشانیوں کا سامنا کررہا ہے۔یہ ایک تصویر کی وجہ سے پتہ نہیں کتنے گھروں کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔خدارا اگر کوئی کسی ضرورت مند کی مدد کرتا ہے تو کم از کم اس کی عزت کی تماشہ مت بنائے۔اسلام میں بھی ہے خیرات ایک ہاتھ سے ایسے دو کہ دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ چلے۔اس لیے لوگوں کے سامنے بڑے ہونے کی بجائے اللہ تعالی کے سامنے بڑے بن جاو۔اور اس مشکل وقت میں ضرورت مندوں کا خیال رکھو تاکہ کسی ضرورت مند کے بچے بھوکا نہ سوئیں۔