|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2020

گوہَنی پِرا __بولان کے دامن میں پہاڑوں کے بیچ چاروں طرف سے چٹانوں سے گری پیالہ نما وادی _____رقبہ 3 مربع میل تھوڑا کم یا پھر کچھ زیادہ فرض کرلیں ____وادی اپنے جنوب میں مچھ شہر مشرق میں ڈھڈر،گرماپ، مارگٹ، سانگان کا علاقہ شمال میں سارو کی پہاڑی اور مارواڑ مغرب میں ہْدباش، نودگوار، شوگ کی بلند بالا پہاڑوں کا سلسلہ لئے ایک ایسا پر فضاء مقام جو اپنی آب ہوا میں خراسان کی مانند مزاجاً سرد ہے ______مگر دھوپ چڑھے تو درخت و درنگ کا سایہ کہیں میٹھا لگے ___

گوہن اسکی شناخت مگر خَت،آڑچِن، پیپل، کسوڑ، آپْڑس کے درخت اس وادی کے دامن کو حسن و جمال دئیے اسکی انفرادیت کو ممتاز بنائے رکھے ہیں ______ “گوہنی پرا” اپنی خصوصیت میں اس لئے بھی منفرد ہے کہ یہاں کے پہاڑوں پر کالا زیرہ بڑے پیمانے پر پیدا ہوتا ہے _____ گوہَن،کسوڑ اور موغومبر “پہاڑی چیری” اسکے منفرد پھل ہیں _____ گواری درنے، نرومب،شینلو کی جھاڑیاں اور کالا زیرہ، اِزغند، کَلپورہ اور ماٹیٹوّ کی خوشبو اس وادی کو فرانس کے مہکتے پیرس سے کئی زیادہ ممتاز بنا دیتی ہے ____

فرانس اور لندن کے درمیان سفر کے دوران دلکش قدرتی نظارے اور یورو ٹنل یقینا اپنی انفرادیت رکھتے ہیں مگر جب آپ بولان کے وسط میں بلند وبالا پہاڑوں کے بیچ “نام پِرا” سے گوہنی پرا کے قدرتی ٹنل میں داخل ہوتے ہیں تو یقینا یہ شاہکار کسی خوبصورت آرٹ اور بہترین نظارے سے خالی نہیں جو اپنے ہر بل میں یہ گمان دے جاتا ہے کہ آپ راستہ بھول کر کسی بند غار میں پھنس گئے ہیں _____مگر جب یہ گمان یقین میں بدلنے کو آتا ہے تب عین اسی وقت آپکو ایک تنگ راستہ نکلنے کو ملتا ہے جہاں سے ایک انسان بمشکل گزرسکتا ہے ______ جس سے گزر کر آپ گوہنی پرا کے حسین وادی میں داخل ہوتے ہیں ___

گرورجنیش کے اس قول کی مصداق کی مانند اْس بند آنجان دروازے کے پیچھے آزادی ہے خوبصورتی ہے جنت نما باغ آپکو بغل گیر کرنے باہیں پھیلائے آپکا منتظر ہوتا ہے ____

دور دور فاصلے پر ھنکین کئے چند گدانوں پر مشتمل اس وادی میں بسنے والے شاید ہی بغیر ڈھونڈے ملیں ____اسلئے اس قدرتی ماحول میں چکوروں کی چہچاہٹ اور سریلی آواز کسی عاشق کی بانسری کی مانند وادی کو ہر وقت سروں سے معطر کئے رکھتی ہے_____ہاں مگر گوہنی پرا کے خرما بھی ہر قصے و احوال میں اپنی بہادری کی داستان لئے یہاں کے لوگوں کی باتوں کا ضرور حصہ رہتے ہیں ____

ممائی لوپ، پِہْین ٹِک،نَلی،گل گلاب نَا تَل، یک تَل “اسکی وہ خوبصورت نظارے ہیں جو محل وقوع کے طور پر اپنا الگ مقام،واقعات کے اعتبار سے الگ تاریخ اور اساطیری قصوں کے اعتبار سے خوبصورت معصوم واقعات لئے یہاں بسنے والوں کی تہذیب و ثقافت اور اس وادی کی تاریخ کو مواد فراہم کرتے ہیں ___

گوہنی پرا کے کنویں کا ذ کر نہ ہو تو شاید اس وادی کا تعارف ہی ادھورا رہ جائے _____ کنواں ساتھ میں توت کا درخت یہ دونوں اپنے میٹھے پانی اور ٹھنڈی چاؤں میں گوہنی پرا کی صدیوں کی تاریخ اور گزرتے لمحات اپنے پَلوّ میں گھانٹ باندھے رکھے ہوئے ہیں _____

یہاں گزرے تاریخ کا ہر پل ہر واقعہ زندہ احساس کے ساتھ محفوظ ہے ______ جنہیں ہم محض تصور کر سکتے ہیں __میری دھرتی کا شوہان جب اپنی تمام تکھن لئے اس کنویں کے پاس آتا ہوگا تو یہ ایک ماں کی مانند اپنی ٹھنڈے پانی سے اس شوہان کی پیاس بجاتی ہوگی ____گوہنی پرا کے دروں میں وہ معصوم لمحے بھی قید ہیں جب کوئی اس توت سے کچے پکے توت کھا کر اپنی دھرتی کی دلکشیوں سے لطف اندوز ہوتا ہوگا _____ یہ چٹان ان خوبصورت لمحوں کے بھی امین ہیں جب زیرہ لاب کرنے والے تھکن سے چور یہاں آکر پانی پی کر کچھ دیر سستاتے ہونگے ____

کوئی بھی فرانسسی شہر بوردو کی بہترین مشروبات کا کتنا ہی معترف کیوں نہ ہو مگر گوہنی پرا کا کسوڑ کھاکر کنویں سے پانی پینے کے بعد جو مٹھاس سرور اور نشہ چڑھ جاتا ہے شاید ہی اسکا نعم البدل کوئی مشروب ہو ____

گوہنی پرا کی مٹی جہاں اس قدر زرخیز ہے کہ منفرد قمیتی کالا زیرہ پیدا کرتی ہے وہاں اس قدر مردم خیز بھی کہ وقت کے عظیم طبیب گلگاور سمالاڑی،شکاری کیچی خان،بابو قطم خان،بابو عزیز خان،بابو پلیا جیسی ہستی بھی پیدا کئے جنکی زندگی اپنی دھرتی اور ان پہاڑوں کی کوکھ میں مہر محبت اور مٹی کے عشق میں گزری ___

آج بھی ممائی لوپ میں گدان کے سامنے گڑگیس سے اٹھتا دھواں بَلّی حانی کے ہاتھوں کی بنی شْڑدی اسکے اوپر خریش اور گڑ کے پسے ہوئے باریک دانوں پر مشتمل مْنجر یا پھر گوہن کچری کا لذیز تِریت کسی کے لئے ضرور تصور یا عام ہو مگر یہ دھرتی کے کسی عاشق کے لئے اپنی حقیقت میں تصور سے کہیں زیادہ خوبصورت اور میٹھا ہے ___