وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا، لوگ بیروزگار اور دیہاڑی دار تنگ ہیں۔ اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 2 ہفتے میں 144 ارب روپے مستحقین میں تقسیم کرنا ہیں، حالات مزید بگڑیں گے تو اس لیے فنڈز جمع کیے جارہے ہیں تاکہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے، کیسز بڑھنے پر اسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، اتنے وینٹی لیٹر نہیں کہ کیسز بڑھنے پر 5 فیصد افراد کو رکھ سکیں لہٰذا قوم جتنا احتیاط کرے گی کورونا اتنی کم رفتار سے پھیلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شروع میں ایک دم فیصلے ہوئے اور ایک صوبہ مکمل لاک ڈاؤن کی طرف چلاگیا جس سے میں متفق نہیں تھا کیوں کہ 22 کروڑ افراد کو لاک ڈاؤن کرنے کی کوشش ناممکن چیز ہے، یورپ اور امریکا سے یہاں کے حالات مختلف ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 26 کیسز آنے پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا ،کسی کا انتقال بھی نہیں ہوا تھا، جیسے جیسے کورونا کاڈیٹا آتا رہتا اس کے مطابق چلتے رہتے لیکن ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غریب بستیوں میں لوگوں کو سماجی دوری کا کہنا ناممکن ہے، اُن بستیوں میں ہاتھ دھونے اورپینے کا صاف پانی نہیں ہے، غریب آبادیوں میں ایک کمرے میں 8، 8 لوگ رہتے ہیں تو کیسے سماجی فاصلے کریں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی ادارے اور کرکٹ میچز کے اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ چھابڑی والے، چھوٹی دکانیں اور رکشے والے بھی بند کردیے۔
وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کو غربت کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا ہے، لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں اور دیہاڑی دار تنگ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ملک کے نچلے طبقے کیلئے سوچا نہیں گیا، دوسرے ملکوں میں لیبر رجسٹرڈ ہوتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے اب تک 68 افراد انتقال کرچکے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 4600 سے زائد ہے۔
ملک بھر میں مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جو کہ 14 اپریل تک جاری رہے گا تاہم اس میں نرمی یا اضافے کا فیصلہ چند روز میں کیا جائے گا۔