مستونگ: کورووائرس کے روک تھام کے حوالے سے لاک ڈاون نے عوام کو بے حال کردیا۔رہی سہی کسر منافع خوروں اور فروشوں پوری کردی۔ شہر میں منافع خوری اور منہگائی کا جن بوتل سے نکل آیا عوام کا کوئی پرساں حال نہیں اور نہ اشیاء خورنوش منگا فروخت کرنے والوں سے کوئی پوچنے والا ہے۔لاک ڈاون سے بیحال عوام کریں تو کیا کریں۔
شہر میں لاک ڈاون کا کوئی طریقہ کار نہیں آدھی سے زیادہ دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔ معض چند آئیٹم رکنھے والے دکانیں بند رکھی گئی ہیں۔جبکہ مستونگ میں تاحال کوئی بھی کوروناوائرس کا مریض سامنے نہیں آیا۔مگر پھر بھی یہاں پر لاک ڈاون ہے اور غریب مزدور کار لوگ بیروزگاری سے شدید پریشان ہے۔۔رپورٹ کے مطابق مستونگ شہر میں اشیاء خوردونوش سبزی دودھ دہی اور گوشت کی من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔
عوام کو منافع خورو اور گرانفروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاگیا ہیں۔پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے بھی شہر میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے کسی قسم کی اقدامات نظر نہیں آرہی اور نہ ہی کسی قسم کا چیک اینڈ بلنس رکھنے کیلئے کوئی بازار کا دورہ کرنے کی زہمت کررہاہیں۔جس کی وجہ سے دکاندار من مانی قمیتیں وصول کررہے ہیں۔ایک طرف سے مستونگ کے عوام کو کوروناوائرس کے حوالے سے لاک ڈاون نے ازیت میں مبتلا کردیا ہے۔
تودوسری جانب گرانفروشوں نے عوام کو لوٹنا شروع کیاہوا ہیں۔جبکہ لاک ڈاون کا بھی کوئی طریقہ کار وضع نہیں آدھی سے زیادہ بازار کھلا ہوا ہے۔جبکہ چند مخصوص اشیاء کے دکانیں بند ہیں۔مستونگ کے عوامی حلقوں نے کہاہیکہ اگر لاک ڈاون ہے تو سب کیلئے ہوناچائیے اور ایک ترتیب کے ساتھ ہونی چائیے۔
اس طرح تو لاک ڈاون نہیں۔اور مطالبہ کیاہیکہ لاک ڈاون سے پسے ہوئے اور تباہ حال عوام کو مزید منافع خوروں کے ہاتھوں میں لٹنے سے بچانے کیلئے فوری طور پر شہر میں چیکنگ کا نظام موثر بنائی جائیفوری طور پر اقدامات اٹھائی جائے اور عوام کو مزید لٹنے سے بچایاجائے۔