|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2020

برطانیہ میں دوسرے کاروبار کی طرح کورونا وائرس کی وبا کے دوران ’پب‘ یا شراب خانے بھی بند پڑے ہیں۔ لیکن اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ صورتحال زیادہ دیر قائم رہتی ہے تو ان میں پڑی شراب کا کیا ہو گا؟ جس کی مقدار کل ملا کر تقریباً 5 کروڑ پائنٹ ہو سکتی ہے۔

برطانیہ میں ’ریئل ایل‘ (روایتی طریقے سے بننے والی ایک شراب) کے لیے مہم چلانے والی تنظیم کے ٹام سٹینر کتہے ہیں کہ اتنی شراب کا ضائع ہونا بڑی افسوس کی بات ہو گی کیونکہ اس کو بنانا بہت محنت اور مہارت کا کام ہے۔

ان کا اندازہ ہے کہ برطانیہ میں 39 ہزار ’پب‘ ہیں اور اوسطاۙ ہر ایک میں ہر وقت تقریباً 15 بیرل ہوتے ہیں جن میں ہر ایک میں 11 گیلن شراب ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ زیادہ تر بیئر تین سے چار ماہ تک رکھی جا سکتی ہے اور ’ریئل ایل‘ کی عمر چھ سے نو ہفتے ہوتی ہے۔

لندن میں ایک ’ریم اِل‘ نامی پب کی مالک کیریس ڈی ولیئرز نے کہا کہ ان کے ایک شراب خانے میں 10 ہزار پاؤنڈ مالیت کی شراب کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ انھوں نے کے کاریگر جو بیئر کشیدہ کرتے ہیں اپنے کام سے بہت پیار کرتے ہیں بلکہ ان کا بروؤر(شراب کشیدہ کرنے والا) ’تو اپنے ٹینک سے باتیں کرتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ بیئر بنانا ایک فن ہے اور لوگوں کو اپنے کام سے جذباتی لگاؤ ہے۔

گزشتہ مہینے شراب خانے اور ہوٹل بند ہونے کے بعد سپرماکیٹوں میں شراب کی فروخت میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

سٹینر نے کہا کہ یہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن سنیما یا کیفے جانا اور ایک آدھے پائنٹ کے لیے ’پب‘ جانا ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔

شراب تیار کرنے والی بہت سی کمپنیوں نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد استعمال نہ ہونے والے بیرل واپس لینے کی پیشکش کی ہے جس سے شراب خانوں کے مالکان پر سے کافی مالی دباؤ کم ہو جائے گا۔

 

بشکریہ:بی بی سی اردو