|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2020

تربت: آل پارٹیز اینڈ ایکٹیوسٹ الائنس کیچ کا اجلاس، کرونا وائرس کے حوالے سے حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے اقدامات غیر تسلی بخش قرار، ضلع کیچ میں 4جی انٹر نیٹ سروس کی بحالی اور ایرانی بارڈر کی بندش کے حوالے سے آئی جی ایف سے ملاقات کا فیصلہ، صدارت کنوینر خلیل تگرانی نے کی۔ آل پارٹیز اینڈ ایکوٹیوسٹ الائنس کیچ کا اجلاس پیر کو کنوینر خلیل تگرانی کی صدارت میں بی این پی عوامی کے الیکشن سیل میں منعقد ہوا۔

جس میں ممبر سیاسی جماعتوں کے علاوہ کے سی ایس، انجمن تاجران اور تربت پریس کلب کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کیچ کے اقدامات اور آل پارٹیز کی کارکردگی پر بحث مباحثہ کیا گیا۔ شرکاء نے متفقہ طور پر آل پارٹیز کی جانب سے کرونا وائرس کے بعد سیاسی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا۔

سیاسی جماعتوں نے اس معاملے میں شعور و آگاہی سمیت حکومت کے اقدامات و انتظامات پر کڑی نگاہ رکھی جہاں ضرورت ہوئی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کیا جبکہ عوام کے مسائل و مشکلات اور کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤکی صورت میں بدتریں ثرات پر سیاسی جماعتوں نے حکمت کے ساتھ ڈبلیو ایچ او کے طے شدہ اصولوں کے مطابق کام کرنے کی کوشش کی مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنی کارکردگی پر مطمئن ہونے کے بعد خاموش رہیں۔

بلکہ عوام کو کرونا کے ممکنہ پھیلاؤ کی صورت میں اس ے منفی اثرات سے بچانے، ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف کوتحفظ پہنچانے کے لیئے مذید کام کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ابھی تک یہاں کیس ریکارڈ نہیں ہوا اس لیئے لوگوں کو اس کی شدت کا اندازہ نہیں ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے مذید کہاکہ کرونا ایک عالمگیر وبا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا لاک ڈاؤن میں چلی گئی ہے کیوں کہ اس کا ویکسین مارکیٹ میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس سے تحفظ کا واحد زریعہ لاک ڈاؤن اور احتیاط ہے۔

عوام کو چاہیے کہ ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت کے طے شدہ اصولوں کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کریں، سماجی فاصلہ رکھنے کے ساتھ ہجوم اور رش کے مقامات سے پرہیز کریں اور حکومت کی طرف سے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان کی مکمل پاسداری کریں۔ سیاسی رہنماؤں نے سوبائی حکومت اور لعی انتظامیہ کیچ کی طرف سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیئے اٹھائے گئے۔

انتظامات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومتی اقدامات کو ناکافی اور غیر تسلی بخش قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ تربت شہر میں لاک ڈاؤن اور دفعہ144کے باوجود اب بھی ہجوم اور رش ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس کیش پروگرام کے تحت غیر موثر منصوبہ بندی سے عورتوں کا ہجوم روزانہ اکھٹا ہوتا ہے جو تشویش ناک ہے اس کی روک تھام اور مستحق لوگوں کو سہولت پہنچانے میں ضلعی انتظامیہ ناکام ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایران سے خفیہ راستوں کے زریعے لوگوں کی آمدو رفت جاری ہے جو تشویش ناک ہے کیوں کہ ایران کے بلوچ علاقون میں بھی کرونا وائرس کے کیس ریکارڈ ہونے کے بعد مکران میں آمدورفت زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے حکومت کو اس معاملے میں موثر اور جامع حکمت عملی طے کرنا چاہیے تاکہ یہاں پر لوگوں کی جانیں محفوظ رکھی جاسکیں۔

انہوں نے صوبائی حکومت کی طرف سے ٹیچنگ ہسپتال تربت سمیت بنیادی صحت کے مراکز میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان مہیا نہ کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے اس کے ناقص انتظامات سے ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں،صوبے میں قریبا 20ڈاکٹر کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں جو حکومت کی ناکامی اور غیر موثر حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے۔

سیاسی رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا کہ ضلع کیچ میں کرونا وائرس کے حوالے سے آگاہی کے لیئے 4جی انٹر نیٹ کی بحالی ضروری ہے، انٹر نیٹ 4جی کی بحالی اور ایرانی بارڈر کی بندش کے لیئے ایک وفد آئی جی ایف سی ساؤتھ بلوچستان سے ملاقات کر ے گی۔

اجلاس میں نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد جان دشتی، چیئر مین حلیم بلوچ، بی این پی کے ضلعی صدر شے نزیر احمد، مسلم لیگ نواز کے صوبائی نائب صدرنواب شمبے زئی، پی این پی عوامی کے رہنما خان محمد جان، خالد رضاء، جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر خالد ولید سیفی، جاوید نعمانی، جمعیت اہلحدیث کے رہنما یلان زامرانی،کے سی ایس کے کنوینر التاز سخی، عومر حوت، انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری غلام اعظم دشتی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔