اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس نے بہت ترقی کی ہے۔ ٹیکنالوجی ہماری زندگی کا لازم جزو بن چکی ہے جس کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی کے اتنے فوائد ہیں اگر گنوانے شروع کئے جائیں تو کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحریر میں ہم صرف ایک فائدہ ذکر کریں گے اور وہ بھی ایسا فائدہ کے دنیا دیکھ کر دنگ رہ جائے گی۔ جی ہاں ایسا فائدہ کہ آپ بھی گھر بیٹھے وہ کام کرسکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کا یہ فائدہ وٹس ایپ حکومت تشکیل دینا ہے۔ آپ بھی چاہیں تو گھر بیٹھے وٹس ایپ حکومت بنا سکتے ہیں۔ جس کا آسان طریقہ کار بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے بتایا ہے۔ بلوچستان ویسے تو ہر لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہے مگر ٹیکنالوجی میں جو ترقی بلوچستان نے کی ہے اس پر بلوچستان کے ہر باشندے کو فخر ہونا چاہیے۔
جی جناب! بلوچستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنی ترقی کی ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب جام کمال صاحب نے اپنی وٹس ایپ حکومت تشکیل دی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جام صاحب نے ایک ٹی وی شو میں اپنے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے اور پنجاب و دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو شرم دلانے کیلئے موصوف نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تقریبا ساٹھ (60) وٹس ایپ گروپس تشکیل دیئے ہیں جن کے وہ خود ایڈمن ہیں۔ صبح ہوتے ہی موصوف ہر ایک گروپ کا وزٹ کیا جاتا ہے۔
ہر روز جتنی بھی شکایات موصول ہوتی ہیں یا جو اچھے کام پر تعریفیں کرتا ہے تمام میسجز کو پڑھا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہر گروپ کی کاکردگی کا نوٹس لیا جاتا ہے۔ اگر ساٹھ گروپس کی کابینہ میں کوئی ایک ممبر بھی کسی ایک دن بھی گروپ میں میسج نہ کرے تو اسے نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔ اگر اس کے باوجود وٹس ایپ حکومت کی کابینہ کا کوئی ممبر غفلت کا مظاہرہ کرتا ہے تو وزیراعلیٰ موصوف خود کارروائی کرتے ہوئے اسے وٹس ایپ حکومت کی حکومت سے ریموو کردیتے ہیں۔
ریموو ہونے والے ممبر کی جگہ فوری طور ایک اور ممبر ایڈ کیا جاتا ہے۔ کسی بھی شہر کا دورہ کرنا ہو تو وزیراعلیٰ صاحب وٹس ایپ لائیو کال کرکے اس شہر کے حالات کا جائزہ لیتے ہیں۔ اجلاس بلانے کیلئے zoom ایپ پر ساٹھ گروپس پر مشتمل کابینہ کو مدعو کیا جاتا ہے۔ اگر ہنگامی صورتحال ہو تو وزیراعلی موصوف بغیر نوٹیفکیشن جاری کئے خود ویڈیو کال بھی کرلیتے ہیں۔ ابھی تک تو صرف ساٹھ گروپس تشکیل پا سکے ہیں امید ہے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیراعلی جام کمال صاحب سو (100) وٹس ایپ گروپس تشکیل دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
یہ کمال صرف جام کمال صاحب کا ہوسکتا ہے کسی اور وزیراعلی میں ایسی صلاحیت و قابلیت ہے ہی نہیں کہ وہ وٹس پر حکومت چلا سکے۔ اور اتنے گروپس بنائے جن کا ایڈمن بھی خود ہو یہ کسی اور وزیراعلی کے بس کی بات نہیں ہے۔ پھر اپنے اختیارات کا درست استعمال کرتے ہوئے جسے چاہے گروپ میں ایڈ کرے اور جسے چاہے گروپ سے ریموو کرے یہ بھی سخت محنت کے بعد ممکن ہے۔ کاش کے وزیراعلی پنجاب، سندھ، کے پی کے، اور بالخصوص وزیراعظم عمران خان کو بھی اتنی سی عقل ہوتی کہ وہ بھی وٹس ایپ حکومت تشکیل دیتے اور گروپس بنا کر پورے صوبے اور ملک کی حکومت چلاتے۔ کیا کریں یہ تو رب تعالی کی دین ہے وہ جسے چاہتا ہے ایسی عقل سے نوازتا ہے اور جسے چاہتا ہے محروم رکھتا ہے۔
امید ہے اگر وٹس ایپ حکومت کا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو اگلے چند سالوں میں بلوچستان کے ہر باشندے کو مفت میں ایک اچھا سا موبائل حکومت کی طرف سے دیا جائے گا جس میں تاحیات وٹس ایپ فری ہوگا۔ وزیراعلیٰ صاحب نے جس دن بھی قوم سے خطاب کرنا ہوا تو وٹس ایپ گروپس میں ہی کیا کریں گے۔ الیکشن کی مہم بھی چلانی ہوئی تو وٹس ایپ گروپس میں چلائی جائے گی اور عوام کو زحمت سے بچانے کیلئے ووٹ بھی وٹس ایپ پر ہی کاسٹ ہوگا۔ اپوزیشن ابھی تک خواب غفلت میں ہے مگر جام کمال صاحب نے وہ کچھ کر دکھایا ہے کہ اگلی مرتبہ انہیں ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ بننے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
آپ سن کر حیران ہوجائیں گے کہ وٹس حکومت پوری دنیا میں صرف بلوچستان میں چلائی جارہی ہے کیونکہ پوری دنیا کو اتنی عقل ہی نہیں تھی کہ وہ وٹس ایپ پر حکومت چلائیں بلوچستان کی محرومیوں کے باوجود وزیراعلیٰ بلوچستان کا ٹیکنالوجی سے اتنا بڑا فائدہ اٹھانے پر انہیں ایک گارڈ آف آنر، صدارتی ایوارڈ، اور تمغہ ذہانت سے نوازا تو بنتا ہے۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ جس طرح وفاق ہمیشہ سے بلوچستان کیساتھ زیادتیاں کرتا آیا ہے اس مرتبہ بھی وہ زیادتی کرے گا وزیراعلیٰ موصوف کو وٹس ایپ حکومت تشکیل دینے پر کوئی ایوارڈ نہیں ملنے والا۔ ہم وزیراعظم عمران خان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسی سال وزرائے اعلیٰ کی کاکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایوارڈ کا اعلان کرے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو وٹس ایپ حکومت تشکیل دینے پر تمغہ ذہانت و ٹیکنالوجی کا درست استعمال سے نوازے۔ امید ہے وزیراعظم عمران خان ہمارے مطالبہ پر غور کرکے ہمیں مایوس نہیں کرینگے۔