مستونگ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و چیف آف سراوان نواب محمداسلم خان رئیسانی کا مستونگ نے اچانک دورہ کیا۔
اس موقع پرشاہی باغ کمپلیکس مستونگ میں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹرسردارامیرمحمدگچکی،اسسٹنٹ کمشنریاسراقبال بلوچ،ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹرساجدہ پروین مینگل،وائی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر غلام سروربنگلزئی میرسکندرخان ملازئی ودیگر نے شرکت کی۔ڈی ایچ او نے ایم پی اے کو تفصیلی بریفنگ دی اور درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔
نواب رئیسانی نے مستونگ میں کوروناوائرس کے مثبت کیس سامنے آنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر سیکرٹری داخلہ اور ڈائریکٹر پی ڈی ایم بلوچستان سے رابطہ کیااور انہیں کہاکہ مستونگ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ٹیسٹ کٹس،بیڈز،سی بی سی مشین اورضروری سامان ایمرجنسی بنیادوں پر فراہم کیاجائے۔جبکہ اس موقع پر انھوں شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال کا دورہ کیا اور ہسپتال میں آئیسولیشن وارڈ کا معائنہ بھی کیا۔
اس موقع پر ہسپتال کے ڈپٹی سی او ڈاکٹر داد محمد خواجہ خیل نے انہیں کورووائرس کے حوالے سے اقدامات اور مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔اور ہسپتال کے آر ایم او ڈاکٹر خلیل ترین کا کوروناوائرس کیس مثبت آنے پر بتایا کہ ہسپتال کے چار اہلکاروں کے نمونے ٹیسٹ کیلئے کوئٹہ بجھوائے ہے جبکہ انھوں نے مزید دو سو کٹس فراہم کرنے کیلئے کہاکہ ہسپتال کے ملازمین کے نمونے ٹیسٹ کیلئے بجھوائے جائیں گے۔
نواب محمداسلم خان رئیسانی نے ڈی ایچ او کو ہدایت کی کہ ہسپتال کو فوری طور پر دو سو ٹیسٹ کٹس فراہم کریں۔انھوں نے کہاکہ اس ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دو ہسپتال عوام کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آپس میں مربوط کوارڈینیشن قائم رکھے اور مشکل کی اس گھڑی میں مستونگ کے یہ دونوں بڑے ہسپتال ڈی ایچ کیوہسپتال اور نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال باہمی رابطے میں رہ کرمشترکہ طور پر عوام کو ہر ممکن صحت کے سہولیات فراہم کریں۔
تاکہ ہم آزمائش کی گھڑی میں اس وبائی مرض سے نمٹ سکیں،انھوں نے کہاکہ وہ وزیراعلی اور متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے مزید سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائی جائے گی۔انھوں نے کہاکہ میری ہر ممکن کوشش ہے کہ مستونگ میں صحت کی سہولیات اور بلخصوص کورونا وائرس کے تمام طبی آلات مقامی ہسپتالوں میں دستیاب ہو انھوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ کوروناوائرس کا پھیلاؤ کو روکھنے کیلئے آپس میں سوشل ڈسٹینس قائم کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔اور اس حوالے سے احتیاطی تدابیر کریں تاکہ اس موذی وباء سے اپنے آپ اور علاقے کو محفوظ بناسکے۔