میں ہمیشہ لیاری کو فٹبال کی ماں کا درجہ دیتا ہوں کیوں کہ لیاری نے بے سرو سامانی کی حالت میں بھی ہمیشہ اپنے بطن سے فٹبال کے بہترین کھلاڑیوں کو جنم دیا اور کھلاڑی بھی ایسے کہ جنہوں نے اپنے عمدہ کھیل کی بدولت بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ ماضی کی طرح آج بھی لیاری کے فٹبال میں ایسے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں کہ جو اپنی بھرپور محنت اور بہترین کھیل کی بدولت شائقین فٹبال کے دلوں میں جگہ بنائے ہوئے ہیں۔ان باصلاحیت کھلاڑیوں میں ایک نام سمیر اصغر المعروف ڈیوڈ کا بھی ہے کہ جو آج لیاری کی قدیمی اور ڈسٹرکٹ ساؤتھ کی چیمپئن ٹیم حیدری بلوچ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
لیاری کے علاقے علی محمد محلہ کلری کے ایک ماہی گیر گھرانے میں پیدا ہونے والے سمیر اصغر نے ہوش سمبھالتے ہی لیاری کے دیگر بچوں کی طرح فٹبال سے دوستی کرلی اور 2008ء سے یوتھ فٹبال ٹورنامنٹس میں حیدری یوتھ کی نمائندگی کرتے ہوئے فٹبال کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے شروع کئے، اور آگے بڑھتے ہوئے صرف 13 سال کی عمر میں پاکستان کے سابق مایہ ناز فٹبالر اور حیدری بلوچ کے موجودہ کوچ قاسم سومار کی شاگردی اختیار کرلی۔ قاسم سومار کی کوچنگ میں سمیر اصغر کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہوتا گیا۔
فٹبال کے کھیل میں ان کی دلچسپی اور محنت کو دیکھتے ہوئے قاسم سومار نے بہت جلد ان کو حیدری بلوچ کے اسکواڈ میں شامل کرلیا۔ حیدری بلوچ جیسی مایہ ناز ٹیم کو جوائن کرنے کے بعد سمیر نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور معاشی مشکلات کے باوجود اس نوجوان کھلاڑی نے فٹبال کی دنیا میں آگے بڑھنے کاجذبہ اپنے دل و دماغ میں سماتے ہوئے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی محنت جاری رکھی۔ اسی محنت اور مستقل مزاجی کی بدولت سمیر اصغر کو 2015ء میں کراچی اور پھر سندھ بورڈ کی ٹیم کے لئے منتخب کیا گیا جہاں ان کی کارکردگی بڑی شاندار رہی اور پھر 2017 ء میں سندھ کی ٹیم میں بھی منتخب ہوئے۔
اسی سال سمیر نے آزاد فاؤنڈیش کی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے چائنا کا دورہ کیا اس ٹورنامنٹ میں سمیر نے نہ صرف اپنے بہترین کھیل بلکہ بہترین کپتانی کی بدولت اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا لیکن فائنل میں آزاد فاؤنڈیشن کی ٹیم چائنا کی مقامی کلب چن پانگ کے خلاف 1 گول سے شکست کھا گئی، بہرحال فٹبال کے اس بین الاقوامی ایونٹ میں سمیر اصغر کی کارکردگی بڑی شاندار رہی۔ حیدری بلوچ کی نمائندگی کرتے ہوئے سمیر نے اپنے بہترین کھیل کی بدولت متعدد ٹورنامنٹس میں اپنی ٹیم کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے شائقین فٹبال اور خاص کر حیدری بلوچ کے مداحوں کی نظروں میں اپنے لئے ایک بڑا مقام حاصل کرلیا۔ مڈ فیلڈ کی پوزیشن میں کھیلنے والا سمیر ہر میچ میں شائقین فٹبال کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔
سمیر اصغر کے بہترین کھیل اور ان کی شاندارکارکردگی کو دیکھتے ہوئے 2018ء میں ان کوکراچی یونائیٹڈ کی ٹیم میں کھیلنے کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے قبول کرلی اور اب تک وہ کراچی یونائیٹڈ کی طرف سے متعدد ٹورنامنٹس میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ سمیر دیگر محکمہ جاتی ٹیموں کے ایم سی، اسٹیٹ لائف اور پورٹ قاسم کی ٹیم میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاچکے ہیں اور چند مہینے قبل کے ایم سی اسٹیدیم میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ میں سمیر اصغر نے اپنے بہترین کھیل کے ذریعے پورٹ قاسم ک ٹیم کو ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اور خاص کر اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میچ میں پاکستان سول ایوی ایشن کے خلاف اس نوجوان کھلاڑی نے اپنی مہارت سے فری کک کے ذریعے جو خوبصورت گول اسکور کیا وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا، واضح رہے کہ سمیر کو ڈیوڈ کا لقب اس لئے دیا گیا کہ وہ انگلینڈ کے سابق اسٹار کھلاڑی ڈیوڈ بیکھم کے اسٹائل میں فری کک لگانے میں مہارت رکھتے ہیں، اس سے قطع نظر کہ وہ ارجنٹائن کے سپر اسٹار کھلاڑی میسی کو اپنا فیورٹ کھلاڑی بتاتے ہیں۔سمیر اصغر نے پاکستان کے مختلف شہروں کراچی، لاہور، گلگت، فیصل آباد، چمن، کوئٹہ، کشمیر،ساہیوال اور نواب شاہ میں کھیلے جانے والے مختلف فٹبال ٹورنامنٹس میں بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے اور کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی ان کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ سمیر اصغر کا شمار آج کے بہترین مڈفیلڈر میں ہوتا ہے تو غلط نہ ہوگا کیوں کہ وہ جس خوبصورتی کے ساتھ اپنے فارورڈ لائن کو کھلاتے ہیں وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، ایک سوال کے جواب میں سمیر نے بتایا کہ 2017 ء میں ڈی ایف اے ساؤتھ کے زیر اہتمام لیگ چیمپئن شپ کا فائنل میچ ان کی زندگی کے یادگار ترین میچوں میں شامل ہے کہ جس میں حیدری بلوچ کی ٹیم نے موسی لاشاری کو صفر کے مقابلے میں 3 گول سے شکست دے کر ڈسٹرکٹ ساؤتھ کی چیمپئن کیاعزاز کا دفاع کیا، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس فائنل میچ کے تینوں گول سمیر اصغر کے بہترین پاسز کی بدولت ممکن ہوئے۔
ایک اور میچ جو پیپلز پلے اسٹیڈیم میں چیف منسٹر کپ کے سلسلے کا کوارٹر فائنل میچ تھاجس میں کلاکوٹ یونین کی ٹیم حیدری بلوچ کے مدمقابل تھی اس میچ میں حیدری بلوچ کی ٹیم نے صفر کے مقابلے میں دو گول سے کامیابی حاصل کی تھی اور یہ دونوں گول سمیر نے اسکور کئے تھے، اس میچ کو بھی وہ اپنے اب تک کی کیریئر کے یادگار میچز میں شمار کرتے ہیں۔ سمیر کا کہناہے کہ ان کو اس مقام تک پہنچانے میں ان کے کوچ استاد قاسم سومار کی بھرپور محنت شامل ہے بقول ان کے یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ ان کو قاسم سومار جیسے استاد کی سرپرستی حاصل ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں قاسم سومارجیسا کوچ اور مہربان استاد شاید ہی موجودہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں سمیر نے کہا کہ وہ فٹبال میں اپنی محنت کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مزید آگے بڑھنے کی جدوجہد کریں گے اور ان کی کوشش ہے کہ وہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے فٹبال کی دنیا میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کوسربلند رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔