پاکستان اورایران کی سرحدیں تقریبا ً 960کلومیٹر پر محیط ہیں جہاں انسانی آمد ورفت اور تجارتی سامان کی ترسیل کیلئے ٹرانسپور ٹ کی نقل وحرکت کیلئے تین کراسنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔جس میں تفتان،گوادر اور پنجگو ر شامل ہیں۔کوئٹہ سے 600کلومٹر فاصلے پر واقع تفتان ایک چھو ٹا ساسرحد ی ٹاون ہے جس کی آبادی تقریباً 14 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔جہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔پاکستان میں عالمی وبا کرونا وائرس کے حملے کا آغاز بلوچستان میں ایران سے ملنے والی سرحد تفتان کے علاقے سے ہی ہوا۔ ایران سے آنے والے زائرین کے ساتھ آئے یہ وائرس بڑے پیمانے پر ہمارے ملک میں داخل ہوا۔
تاہم حکومت بلوچستان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی قیادت میں کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر قبل ازوقت حفا ظتی اقدامات اْٹھا ئے اور تفتان بارڈر مکمل طور پر سیل کردیا۔حکومت ایران سے بذریعہ وفاقی حکومت زائرین کے ٹیسٹ اور قر نطینہ کی درخواست کی گئی ہے لیکن نا گز یر حالات کے پیش نظر ایران نے پاکستانی زائرین کو تفتان پہنچا دیا۔صورتحال کی نز اکت کو دیکھتے ہوئے حکومت بلوچستا ن نے ایمر جنسی بنیادوں پر تفتان میں قرنطینہ سینٹر قائم کیا۔حکومت بلوچستان نے تفتان میں زائرین کو قر نطینہ کرنے کا اہتمام کیا۔
شروع ہی سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس اس عالمی وبا کے مسئلے پر سنجیدہ اقدام اٹھائے اور بھرپور توجہ دیتے ہوئے تمام دستیاب وسائل کو بروے کار لاکر زائرین کو تفتان میں روکنے،قر نطینہ کرنے اور مشتبہ مریضوں کو الگ کرکے اسکریننگ اور ٹیسٹنگ کرنے کی کوشش کی کیں۔محکمہ صحت،پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے دستیاب وسائل کو برئے کار لاتے ہوئے 5ہزار سے زائد زائرین کو اشیاء خودونوش،طبی سولیات اور تمام ممکنہ ضروریات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ایران سے آنے والوں کے سہولیات دینے کا آغاز فوری طور پر کردیا اور ساتھ ہی صوبے بھر میں ہیلتھ ایمر جنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اور صوبوں کو ان کے زائرین ان کے ہاتھ میں دئیے۔اس کے ساتھ ساتھ چمن بارڈر جس سے یومیہ 10ہزار سے 13ہزار افراد کی نقل وحر کت ہوتی ہے کو بھی آمد ورفت کیلئے سیل کردیا اور وہاں قرنطینہ مرکز قائم کیاگیا جس میں 300افراد کو قرنطینہ کرنے کی گنجا ئش موجو د ہے اس کے علاوہ پی سی ایس آر، آرڈی اے کوئٹہ میں بھی قرنطینہ مراکز تیار کئے گئے اور شیخ زید ہسپتال کوئٹہ کو کرونا وائرس کے مریضو ں کیلئے مختص کیاگیا۔کوئٹہ میں 50ایکٹر اور تفتان میں 15ایکٹر پر مشتمل ریلیف اینڈ ایمر جنسی سینٹر بھی بنائے گئے۔
صوبائی حکومت کے بروقت انتظامات اور موثر اقدامات کے باعث بلوچستان میں وائرس کی مقامی طور پر منتقلی پر کافی حد تک قابو پالیا گیا جوکہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ تفتان میں بھی ایران سے سفر کرکے آئے ہوئے افراد اور زائرین میں کرونا وائرس پایا گیا۔اس حوالے سے وفاقی حکومت کو لمحہ بہ لمحہ معلومات فراہم کی جاتی رہیں اور بعض فیصلوں پر قومی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا رہا وفاق سے مختلف وفود آغاز سے ہی سرحد اور انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے آتے رہے۔
جس پر وزیراعظم عمران خان نے حکومت بلوچستان کے مشکل کی اس گھڑی میں بہتر اقدامات کی برملا تعریف کی۔ حکومت نے کرونا وائرس کی تشخص کیلئے فوری طور پر فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں ایک ماڈرن ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لایا جہاں روزانہ کی بنیاد پر کرونا کے مریضوں کا باقائدہ ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔اب تک 4100مریضوں کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جس میں 3860کے ٹیسٹ منفی اور 240 کی مثبت آئے ہیں۔
جبکہ کرونا سے 137 مریض صحت یاب ہوکر گھروں کو چلے گئے ہیں۔ان حالات کے پیش نظر ڈاکٹر ز،پیرامیڈ یکس ودیگر عملے کی حفاظت کیلئے حکومت نے مو ثر اقدامات اْٹھا ئے اور محکمہ صحت کی جانب سے ڈاکٹر ز اور طبی عملے کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اب تک00 65 مکمل پی پی ای کیٹس (حفاظتی لباس) 5500 سیمی پی پی ای کیٹس۔ 95 N اورKN-95ماسک43000،و ی ٹی ایم 7500،350,000سر جیکل ما سک،10ہزا ر سینٹا ئیز ر،6000ہا ئجین کٹس،1318ایپرن اور 275000دستا نے فراہم کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ جام کمال خان کی زیرنگرانی ناصرف صوبا ئی حکومت ڈاکٹرز بلکہ پاک فوج نے بلو چستان میں کرونا وائرس کی شرح کو بڑھنے سے بچایا حکومت کی موثر آگا ہی مہم کے نتیجے میں عوام نے بھی لاک ڈاؤن کی حکومتی پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کیا۔ اور خود کو گھروں تک محدود کرلیا۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں بیمار افراد کی تعداد باقی صو بوں کی نسبت کافی کم ہے۔لا ک ڈاون کے باعث متاثر ہونے والے دیہاڑی دار طبقہ اور مستحقین کے مسائل کا تخمینہ لگا کر حکومت بلوچستان نے ان کے لیے ایک معاشی پیکیج تیار کیا اور حکومت ڈیلی ویجز اور غریب لوگوں کو خصوصی فوڈ سکیورٹی کمیٹی و متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعہ راشن تقسیم کر رہی ہے۔
اب تک حکومت بلو چستان اور غیر سر کا ری امدا دی تنظیمو ں کی جا نب سے 75ہزار سے زائدخاندانوں میں راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان حکومت کم وسائل کے باوجود کروناو ا ئر س کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے برسر پیکا ر ہے تاہم معاشرے کے ہر فرد کو اس جنگ میں اپنا متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔اور خاص طور پر تمام سیاسی و سماجی تنظیموں اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کو بھرپور کردار ادا کرکے عوام کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے، سماجی فاصلہ اختیارکرنے، حکومتی ہدایات کی پاسداری،لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔