صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی ریاستوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے جاری شٹ ڈاؤن کے مرحلہ وار خاتمے کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کردیں۔
3 مرحلوں پر مشتمل ان گائیڈ لائنز کا مقصد امریکی معیشت کی بحالی ہے۔
تجاویز میں تمام ریاستوں کو 14 روز میں کورونا وائرس کے کیسز میں یومیہ بنیادوں پر کمی لانے کے لیے کہا گیا ہے جس کے بعد آہستہ آہستہ کاروبار پر عائد پابندیاں کم کی جائیں گی جنہیں وائرس کے پھیلاؤ کے خوف سے عائد کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کچھ ایک ساتھ نہیں کھول رہے، محتاط انداز میں ایک ایک قدم بڑھائیں گے‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ معیشت ’ایک دھماکے‘ سے دوبارہ کھل جائے۔
اس منصوبے میں ریاست کے گورنرز کے لیے تجاویز ہیں، احکامات نہیں، جس کا مطلب ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں جنہوں نے پیر کے روز کہا تھا کہ ان کے پاس ریاستوں کو بند رہنے یا دوبارہ کھلنے کے احکامات دینے کا پورا اختیار ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ گائیڈ لائنز انہیں سیاسی کور بھی فراہم کرتی ہیں کیونکہ امریکی صدر نومبر میں دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ انہیں وائرس کے پھیلنے کے ابتدائی ہفتوں میں اس کی سنگینی کو کم کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ان سفارشات پر رون کلائن نے بھی تنقید کی جنہوں نے اوباما انتظامیہ کے ایبولا کے ردعمل کی سربراہی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی منصوبہ نہیں ہے، یہ بمشکل ایک پریزنٹیشن ہے، یہ بات مدنظر رہے کہ اس میں معاشی بحالی کے ساتھ ساتھ بیماری سے نمٹنے کے لیے ٹیسٹنگ کے معیار اور تعداد کو شامل نہیں کیا گیا ہے‘۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سابق نائب صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ٹیسٹنگ کی تعداد ہی ملک کو کھولنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے تفصیلات کی کمی پر ٹرمپ کی پیش کش پر تنقید بھی کی۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’میں اسے کوئی منصوبہ نہیں کہوں گا، مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے ایک قسم کی سزا دی ہے‘۔
نئی گائیڈلائنز سے کم از کم چند ریاستوں سے لاک ڈاؤن مؤثر طریقے سے ختم ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ جن ریاستوں نے معیار کو پورا کیا ہے وہ جمعہ کو دوبارہ کھلنے کے پہلے مرحلے میں داخل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 29 ریاستیں جلد ہی دوبارہ کھلنے کی پوزیشن میں ہوں گی۔