ٹڈی دل جسے بلوچی میں (مدگ) کہا جاتا ہے۔ ضلع گوادر میں طویل خشک سالی کے بعد جب گذشتہ سال بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگء تو ٹڈی دل بھی علاقے میں ظاہر ہونے شروع ہوگئے۔ ماضی بعید میں ضلع گوادر میں ٹڈی دل ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں فصلوں اور سر سبز درختوں پر حملہ آور ہوکر انکا صفایا کرتے تھے۔اور ماضی میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایک وفاقی ادارے کے اسپرے کا بعد کئی سال تک ضلع گوادر میں ٹڈی دل کا نام و نشان باقی نہیں رہا۔گذشتہ سال کے بارشوں کے بعد ٹڈی دل کا دوباہ ان علاقوں میں افزائش نسل شروع ہوئی، کیونکہ انکے انڈے زیر زمین موجود تھے۔
جو کہ بارشوں اور تیز ہواؤں کے بعد ٹڈی دل کے افزائش کا ذریعہ بن گئے۔ چند دنوں سے دوبارہ پسنی کے دیہی علاقوں میں دوبارہ ٹڈی دل ہزاروں کی تعداد میں نظر آرہی ہیں۔ یہ ٹڈیاں اسی علاقے سے افزائش نسل کے بعد پیدا ہورہی ہیں۔ حالیہ بارشوں کے بعد اب ٹڈی دل پسنی کے دیہی علاقوں چکلی، ہوٹگ، زمین توک سمیت تیزی کے ساتھ دوسرے دیہاتوں میں پھیل رہی ہیں۔اس وقت ان علاقوں میں سبز اور لہلاتی کھیتوں میں فصلیں تیاری کے مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔مقامی زمینداروں کا کہنا کہ ٹڈی دل کے حملوں سے فصلوں کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
اور پچھلے سال کی طرح اس سال بھی تیار فصلوں کو نقصان پہنچنے کے بعد ہمیں لاکھوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔ اگر حکومتی ادارے بروقت اسپرے نہ کریں۔ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ٹڈی دل ایک ہفتے پہلے بالغ ہوکر فصلوں پر حملہ آور ہوکر فصلوں کا مکمل صفایا کریں گے۔ تحقیق کے بعد اس بات کا پتہ چل سکتا ہے کہ ٹڈی دل کے انڈے زمین میں چھپے ہوئے تھے جو کہ حالیہ بارشوں کے بعد ان انڈوں سے ٹڈی دل کے افزائش نسل شروع ہوئی ہے۔کیونکہ ٹڈی دل روزانہ ایک سو سے دو سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔
ضلع گوادر سمیت مکران بھر کے کسان ماضی کے طویل خشک سالی سے معاشی پریشانیوں کے شکار ہوئے تھے اور اب حالیہ بارشوں کے بعد انکے کھیت آباد ہوگئے ہیں تو ٹڈیوں کے حملے کی وجہ سے انکے لہلاتی فصلوں کو اب ان ٹڈیوں سے شدید خطرہ ہے کیونکہ جب ٹڈیاں لاکھوں کی تعداد میں جب فصلوں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو چند گھنٹے کے بعد تباہی کے ان گنت مناظر چھوڑتے ہیں۔
ٹڈی دل کی اوسط عمر تین سے پانچ ماہ ہوتی ہے،اور مادہ ٹڈی دل ایک سو سے ایک پچاس تک انڈے دیتی ہے۔ ایک ٹڈی دل کو روزانہ اپنی وزن کے مطابق خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ایک رپورٹ کے مطابق ٹڈی دل روزانہ ایک سو سے دو سو کلومیٹر تک سفر کرتی ہے اور ہوا کے تیز دباؤ سے اسکی اڑان مذید تیز ہوتی ہے۔نابالغ ٹڈی دن میں سفر کرتے ہیں اور رات کو کسی درخت پر بیٹھ کر آرام کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ میں ماہرین کے حوالے دیتے ہوئے کہا گیاکہ صحرائی علاقوں میں پرورش پانے والی ٹڈی دل موسمی حالات سے تیزی کے ساتھ نمو پارہے ہیں۔
جب ان ٹڈیوں کو کسی بھی علاقے میں اپنی بقا خطر میں محسوس ہونے لگتی ہے تو یہ لاکھوں کی تعدا میں اس علاقے سے نقل مکانی کرکے محفوظ علاقوں کی طرف سفر کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جب یہ کسی علاقے میں حملہ کرتے ہیں تو اپنی شدید بھوک اور اپنے افزائش نسل کے شدید حیاتیاتی رویوں کے نتیجے میں اپنے پیچھے بڑے پیمانے پر تباہی اور بربادی کے مناظر چھوڑ دیتے ہیں