صوبہ خیبر پختونخوا میں اس وقت تفتان سے آنے والے زائرین اور خلیجی ممالک اور افغانستان سے آنے والے افراد کے علاوہ بڑی تعداد میں تبلیغی جماعت کے لوگ موجود ہیں جن کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
جمعہ کو خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبے میں تبلیغی جماعت کے پانچ ہزار سے زیادہ افراد موجود ہیں جنھیں محدود رکھا گیا ہے اور قرنطینہ کا وقت گزارنے کے بعد انھیں اپنے اپنے علاقوں کو روانہ کر دیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا میں 5300 تبلیغی جماعت کے لوگ ہیں جن میں سے 30 فیصد افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جبکہ باقی افراد دیگر صوبوں اور بیرون ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ اجمل وزیر نے بتایا کہ ان میں 310 غیر ملکی ہیں جنھیں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
تفتان سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ افغانستان سے آنے والے پاکستانیوں کو طورخم میں قرنطینہ کیا گیا ہے۔ افغانستان سے ہفتے میں دو دن پاک افغان سرحد کھولی جاتی ہے اور اب تک افغانستان سے 1235 افراد پاکستان پہنچے ہیں جن کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
افغانستان سے آنے والے کچھ افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں اور انھیں طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ خلیجی ممالک سے اب تک 450 افراد آ چکے ہیں جن میں چند افراد کے کورونا وائرس کے مثبت آئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بڑھا دی گئی ہے جن میں 90 فیصد ٹیسٹ سرکاری سطح پر باقی دس فیصد ٹیسٹ نجی سطح پر کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے ان کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بہت کم تھی۔