|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2020

خضدار:  نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما وسابق صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو نے کہاہے کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج خضدارکوختم کرنا یہاں کے عوام کے ساتھ سب سے بڑا المیہ ہوگا اس بات سے ثابت ہوگیا کہ تعلیم دشمن سردار نہیں بلکہ وہ سیاسی بونے ہیں جو تعلیمی اداروں کی بندش میں شریک ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنے دور حکومت میں صوبے کے تمام علاقوں میں تمام شعبوں خصوصا اعلی تعلیمی اداروں کے قیام کو اولیت دی تاکہ ہماری نئی نسل جہالت کے اندھیروں سے نکل کر ترقی یافتہ دنیا میں شامل ہوں لیکن موجودہ حکومت کی کج ذہنیت اور تعلیم دشمنی پر حیرانگی ہوئی کہ وہ مزید تعلیمی اداروں کے قیام اور ان میں مزید بہتری لانے کے بجائے وہ ان بڑے اداروں کی بندش کے لیئے منصوبے بنا رہے ہیں انہیں شاید اندازہ نہیں کہ اس تعلیم دشمنی کا انہیں کیا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس میں اس وقت ڈھائی سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں یونیورسٹی کیمپس ہائر ایجوکیشن سے منظور شدہ تعلیمی ادارہ اور اس منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ ہوچکے ہیں۔موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت تعلیمی ادارے قائم کرے اور نئی نسل کے لئے مذیدتعلیمی سہولیات مہیا کرے لیکن حکومت تعلیم کے آگے رکاوٹ قائم کرکے نئی نسل کو مایوس کررہی ہے۔

حکومتی کمیٹی کی جانب سے بہادر خان وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کو ختم کرنے کی سفارش قومی خدمت نہیں بلکہ قوم دشمنی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری بچیاں دوسرے شہروں تک جا نہیں سکتیں جسکی بنیادی وجہ غربت ہے کومتی کمیٹی کی جانب سے ایک ہی لمحے کے اندر ان تعلیمی اداروں کے خاتمے کا پروان جاری کرنا سمجھ میں آنے والی بات نہیں ہے۔

سردار محمد اسلم بزنجو کا کہنا تھا کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی ہو یا کوئی اور تعلیمی ادارہ اگر حکومت نے کسی بھی تعلیمی ادارے کو بند کرنے کی حماقت کی تو ہم سخت سے سخت احتجاج کرینگے ہم پر تعلیم اور ترقی دشمنی کا لیبل لگانے والے کان کھول کر سن لیں کہ یہاں کے سردار تعلیم یا ترقی دشمن نہیں ہماری بچیوں کو تعلیم چاہئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک کوشش پہلے بھی کی تھی کہ شہید سکندر یونیورسٹی کا خاتمہ کیاجائے جس پر پورے بلوچستان کے عوام نے سخت گیر احتجاج کیا تھا اور حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا تھا۔

اب ایک بار پھر اس طرح کی سوچ اور اقدام بھی عوام کے جذبات کو ابھارنے کے مترادف ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرکے نئی نسل کو تعلیمی ادارے دیں ورنہ بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔