حکو مت بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے وسیع وعر یض علاقوں تک پھیلی ہوئی آباد یوں حکومت کو کرونا وائرس سے محفوظ کیلئے سخت اور ایم اقدامات کرنے پڑے ہیں۔جس کی و جہ سے یہ صوبہ ہلاکتوں میں اضا فہ کو روکنے میں کامیاب نظر آرہی ہے۔ ماہرین کے مطابق چین نے مشتبہ لوگوں کو زیادہ تعداد میں قرنطینہ میں رکھنے اور ساتھ ہی ووہان سمیت کئی شہروں میں شہریوں کی نقل وحرکت پر مکمل پابندی عائدرکھنے کی وجہ سے وائرس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے ابتدائی ایام میں چین میں تباہی مچانے والے سارس خاندان سے تعلق رکھنے والے اس نئے وائرس نے وقت کے ساتھ ساتھ یورپ اور دیگر براعظموں کا سفر دنوں اور بعض جگہوں کا گھنٹوں میں طے کیا چین کے بعد یہ وائرس دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان میں پھیلنا شروع ہوگیا۔
اس کی زد میں سب سے زیادہ صوبہ پنجاب اور سندھ آئے ہیں صوبہ بلوچستان میں حالیہ وباء نے ایک ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا جبکہ200سے زائد افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔اس مہلک وباء سے جہاں ایک جانب لاکھوں افراد کی زندگیاں جاچکی ہیں تو دوسری جانب عالمی معیشت،سماجی ڈھانچے،تعلیمی نظام سمیت دیگر معمولات زندگی کو بری طرح متاثر ہواہے اس کی شدت اور پھیلاو کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اسے پینڈیمک وباء کانام دیا گیا ہے اس بیماری کی تاحال کوئی ویکسین یا دوا تیار نہیں ہوسکی ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس سال کے وسط تک اس سلسلے میں پیشر فت کا امکان ہے۔
بلوچستان میں صوبائی حکومت کی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی وجہ سے وائرس کوتفتان اوردارلحکومت کوئٹہ سے دیگر اضلاع میں پھیلنے سے روکنے میں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے جو قابل ستائش ہے صوبائی حکومت نے انتھک محنت سے جہاں اس وباء کو صوبے میں کنٹرول کرنے میں قلیدی کردار ادا کیا ہے وہیں وفاقی حکومت کی مدد سے صوبائی حکومت نے صوبے میں لاک ڈاؤن کے باعث متاثرہ افراد کیلئے ہنگامی بنیادوں پر امدادی اقدامات کئے ہیں جس میں صوبائی حکومت کے اعداد شمار کے مطابق ابھی تک 118656مستحق خاندانوں میں عطیات تقسیم کی جاچکی ہیں جبکہ مزید امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے مشرق میں 800کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ضلع کوہلو میں صوبائی حکومت کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ نے یہاں کورنا وائرس کے تدارک کیلئے بروقت ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں دیگر اضلاع کی طرح لاک ڈاؤن میں سختی کی جارہی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر عبداللہ خان کھوسہ نے ضلع میں کورنا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے ہیں جن میں بازاروں میں لاک ڈاؤن،ڈبل سواری پر پابندی،جمعہ کی باجماعت نماز کو محدود رکھنے سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں تادم تحریر ضلع میں کورنا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں 30بیڈوں پر مشتمل آئیسولیشن وارڈ اور کیڈٹ کالج میں 50بیڈوں پر مشتمل قرنطینہ سینٹرکا قیام عمل میں لایا ہے جبکہ شہر میں لاک ڈاؤن میں سختی کے ساتھ داخلی اور خارجی راستوں پر لیویز،ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے کوئٹہ، پنجاب اور سندھ سے ضلع میں داخل ہونے والوں کا مکمل سیکریننگ اور تحقیقات کے بعد داخلہ یقینی بنایا جاتا ہے۔ جس میں ابھی تک 130سے زائد افراد کا چیک اپ کیا جاچکا ہے۔
ممبر صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ خان مری اور ڈپٹی کمشنر عبداللہ خان کھوسہ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں قائم آئیسولیشن وارڈ اور کیڈٹ کالج میں قائم قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا ہے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کورنا وائرس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے حوالے سے ڈی سی آفس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ضلعی آفیسروں سمیت رضاکاروں نے بھی شرکت کی ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک قدرتی وباء ہے جو دنیا میں تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے جس کیلئے ہم نے احتیاط اختیار کرنا ہے۔
اس وائرس کا تاحال کوئی ویکسین یا میڈیسن نہیں بن سکی ہے اس لئے سب سے بہتر علاج خود کو گھروں تک محدود رکھنے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے میں ہی ہے ہمیں علم ہے کہ کورنا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث دیہاڑی دار اور دوردراز علاقوں کے لوگ کافی متاثر ہیں یہ وہ مشکل وقت ہے جس میں ہم سب نے مل کر ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے گھروں میں رہیں گے اور احتیاط کریں گے تو یہ مشکل وقت گزر جائے گا اور معمولات زندگی بحال ہوجاءٰن گے اگر ہم نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا مشکل حالات پیدا ہوسکتے ہیں شہریوں، علماء کرام کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون نے ثابت کردیا ہے کہ ہم کرونا کا مقابلہ کرنے کی صلا حت رکھتے ہیں۔ تاہم حالات کی سنگینی کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
ہم سب نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں رہنا اور فاصلہ رکھنا ہے زیادہ سے زیادہ صفائی کا خاص خیال رکھنے کے علاوہ ہاتھوں کو کم از کم 20سیکنڈ تک ہر 20سے 30منٹ بعد لازمی دھونا ہے کسی ایسی چیز سے ہمارے ہاتھ لگ جائیں جہاں وائرس موجود ہو اور ہم اپنے ہاتھوں کو منہ اور آنکھوں کے ساتھ لگانے سے پہلے دھو لیں تو ہم مہلک وائرس سے بچ سکتے ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم خود بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور خاص کر اپنے گھروں،محلوں میں چھوٹے بچوں اور بزرگو ں کو شعور و آگاہی فراہم کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکیں۔
ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوہلو ڈاکٹر عطااللہ مری نے صحافیوں کوپریس بریفنگ میں بتایا کہ ضلع میں تاحال کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے جو خوش آئندبات ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اس خوش فہمی میں احتیاطی تدابیرکو بھولنا نہیں چاہئے کیونکہ وائرس دن بددن پھیلتا جارہا ہے جس کے تناظر میں اگر ہم نے ذرا سی بھی بے احتیاطی کی تو ہم متاثر ہونگے شہری ناصرف ماسک کا استعمال یقینی بنائیں بلکہ خود کو گھروں تک محدود کریں تاکہ ہم مہلک وائرس سے بچ سکیں گزرے دنوں میں جس انداز سے ضلعی انتظامیہ نے لاک ڈاؤن پر عملدارآمد کروایا اور شہریوں نے تعاون کیا ہے اس عزم کی مزید ضرورت ہے۔