|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2020

اس عارضی دنیا میں کوئی بھی شے مستقل نہیں، انسانی تاریخ تبدیلی اور تغیرات سے بھرا پڑا ہے جو کہ جنگ، اصلاحات، انقلابوں، ایجادات، ٹیکنالوجی، سیاسی کشمکش و خانہ جنگی، تباکاریوں، قدرتی آفات، طوفان، موسمی بدلاؤ اور وباؤں کے پھوٹنے کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں، دنیا میں تبدیلی اور تغیر کی وجوہات جو بھی ہوں اسنے انسان کے لئے دکھ، مصائب، آزمائش، تکالیف یا پھر امن و آشتی، خوشحالی و فراغی ہی چھوڑا ہے- دونوں صورتوں میں صف اول میں کردار ادا کرنے والے جنگجو اور نجات دہندہ ہی حقیقی ہیرو کہلائے گئے ہیں جو تواریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔

کرونا وائرس کے وباء نے 21 ویں صدی کے دوسرے عشرے کے شروع میں ہی دنیا میں تباہی مچا دی آج کرونا وائرس اِس پوری دنیا کو معاشی اور مالی انجماد اور تباہی دھانے پر لا کھڑا کر چکا ہے- کروانا وائرس نے شعبہ طب میں دستیاب تمام ایجادات، دریافتوں اور ٹیکنالوجیز کو پچھاڑ کر رکھ دیا ہے- پوری دنیا کرونا وائرس کی وجہ سے ذہنی کشمکش، ہیجان اور پریشانی کا شکار ہے، کاروبار، معمولات زندگی، صنعت و تجارت، صحت و تعلیم، تفریح، ٹورزم سمیت دیگر شعبے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں – پوری دنیا یہ آس لگائے بیٹھی ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن میں کام کرنے والے ہیرو یعنی کہ ڈاکٹر و سائنسدان کوئی نہ کوئی علاج دریافت کریں گے۔

دنیا کے کسی بھی خطے میں کرونا وائرس کے خلاف پہلی محاذ میں جنگ لڑنے والے صحت سے وابستہ ڈاکٹر اور کارندے عالمی ہیروز ہیں – کرونا وائرس کے خلاف صف اول میں جنگ لڑنے والے ڈاکٹروں کو آج دنیا قومیت، علاقائیت، لسانیت اور مذہب کے نام سے نہیں بلکہ انسانیت کے مجاہد کے نام سے پہچان رہی ہے- کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں دنیا بھر سے جتنے بھی ڈاکٹر اور کارندے جاں بحق ہوئے ہیں وہ عالمی ہیروز ہیں۔صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے آمد کے ساتھ ہی ڈاکٹر، شعبہ طب سے وابستہ افراد اور پیر میڈیکل اسٹاف شب و روز کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی علاج معالجے کے لیے جہد مسلسل میں لگے ہیں، بلوچستان میں ڈاکٹروں کو مغربی او ترقی یافتہ ممالک کے نسبت ذاتی حفاظتی آلات (PPE)، ماسک، دستانے، گاؤن، سینٹائزر قلیل مقدار میں دستیاب ہیں۔

یہ حقیقت جاننے کے باوجود بلوچستان کے ڈاکٹر نادیدہ دشمن، یعنی کہ وائرس کے مدمقابل جواں مردی سے کھڑے ہیں – کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کئی ڈاکٹر جام شہادت نوش کرچکے ہیں اور اس سے زیادہ اس وباء سے متاثر ہوئے ہیں – اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کو کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے بنیادی سازوسامان کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے جسے وقتاً فوقتاً حکومت بلوچستان ترجیحی بنیادوں میں پورا بھی کرتا رہا ہے- یہ امر بھی نہایت حوصلہ افزا ہے کہ مشکلات کے باوجود ڈاکٹر اپنے فرائض کی انجام دہی اور کرونا مریضوں کو بچانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں -بلوچستان بھر میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں ضلعی انتظامیہ بھی پیش پیش ہے۔

لاک ڈاون کو یقینی بنانا، راشن کی تقسیم، امن و امان کے قیام کو برقرار رکھنا اور دیگر حکومتی امور اور احکامات کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کسی خوف و خطر کے بغیر فریضہ انجام دے رہی ہے- کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں انتظامیہ کے کئی افسران و اہلکار وباء کے زد میں آئے لیکن اس کے باوجود انتظامی افسران اور اہلکاروں کا جذبہ فرائض منصبی متاثر نہیں ہوا- حکومت بلوچستان نے وباء کے پیشِ نظر سات بنیادی اہمیت کے حامل محکموں کے علاوہ باقی محکموں کو تاحکم ثانی کام سے روک دیا ہے- محکمہ صحت، محکمہ داخلہ و پی ڈی ایم اے کے بشمول محکمہ خزانہ، محکمہ ترقیات، اطلاعات، خوراک، وزیراعلی معائنہ ٹیم اور دیگر ضروری ادارے تندہی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

محکمہ اطلاعات فرنٹ لائن میں خدمات انجام دیتے ہوئے کرونا وائرس کے بابت حکومتی اقدامات کی تشہیر اور عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے صف اوّل میں خدمات انجام دے رہی ہے، محکمہ اطلاعات کے افسران و اہلکار پورے بلوچستان سے موجودہ حالات کے بابت عوام میں آگاہی پھیلانے اور مستند معلومات فراہم کر رہی ہے، اسکے ساتھ ہی چیف سیکریٹری بلوچستان کیپٹن ریٹائرڈ فضیل اصغر کی سربراہی میں سول سیکریٹریٹ میں قائم صوبائی کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، میٹروپولیٹن کارپوریشن، محکمہ سول ڈیفنس، پولیس کے افسران و اہلکار کرونا کیخلاف جنگ میں انمٹ نقوش چوڑ رہے ہیں – بحیثیت صوبائی سربراہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کی نگرانی میں یہ تمام محکمہ کام کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے روک تھام اور دیگر صوبائی امور کے بہتر اور بلا تعطل جاری رہنے کو یقینی بنانے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر جائزہ اجلاس منعقد کررے ہیں، وزیر اعلیٰ ڈاکٹروں کو بلاتعطل سہولیات کی فراہمی، مستحقین میں راشن کی تقسیم، احساس پروگرام کی نگرانی و مراکز کے دوروں، شہر میں لاک ڈاون اور صفائی کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے نکلنا، ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کے دوروں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں، وزیراعلیٰ کے کابینہ کے اراکین کین خصوصاً صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو بھی وباء کے روک تھام کے لئے صف اول کا کردار ادا کر رہے ہیں – اس وقت صوبہ بلوچستان سمیت پوری دنیا کرونا کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔

کرونا وائرس کا خطرہ کسی بھی صورت کم نہیں ہوا- چین دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے چار ہزار پانچ سو سے زائد شہریوں کے اموات اور کئی ڈاکٹروں کے جانوں کی قربانی دینے اور تین مہینے کے مسلسل جدوجہد اور لاک ڈاؤن کے پالیسی پر سختی سے عمل کرانے کے بعد ہی قابو پا لیا ہے- قابل تشویش بات یہ ہے کہ یہ وباء پوری دنیا سمیت بلوچستان میں بھی شدت اختیار کرتے جا رہا ہے- ایسے میں تمام شہری بھی داد تحسین کے مستحق ہیں جو کرونا وائرس کو قابو کرنے کے پیش نظر حکومتی ہدایات و احکامات پر عمل پیرا ہیں جو لاک ڈاون، سماجی فاصلہ، صابن سے ہاتھ دھونا، ماسک پہننا غرض کسی بھی سطح پر کرونا کی روک تھام میں کردار ادا کر رہے ہیں وہ بھی اس قوم کے ہیروز ہیں۔

حکومت، انتظامیہ اور ہم سب کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کرونا وائرس کی وباء کے ساتھ آدھا تیتر آدھا بٹیر والا معاملہ نہیں چل سکتا، اس کے لیے حکومت انتظامیہ اور شہریوں کو ایک سوچ، ایک مقصد اور یکساں لائحہ عمل کے ساتھ اس وباء سے لڑنا ہوگا کیونکہ سب کے احتیاط کے بدولت ہی سب محفوظ اور فتح مند ہو سکتے ہیں ورنہ اس کے برعکس، خدا نہ کرے کہ، چند لوگوں کی غیر ذمہ داری اور لاپرواہی کی وجہ سے اپنے پیاروں اور ہیروز کو یکے بعد دیگرے گرتا دیکھنا نہ پڑھے- کرونا وائرس کو محدود کرنے اور شکست دینے کیلئے سب کو اجتماعی سوچ، لائحہ عمل اور مقصد کے ساتھ جنگ لڑنا ہوگا-