|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2020

یو ہ سیٹی بجا رہا تھا ٹڈی دل کو اپنی فصل سے دور بھگانے کی ناکام کوشش کررہا تھا تاکہ ٹڈی دل اسکی فصلوں کو کم سے کم نقصان پہنچاسکے اس کے گھر کا سارا دارو مدار زمینداری پر ہے اشرف بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے کھوسٹ کے رہائشی ہے اور وہ زمینداری کے پیشے سے منسلک ہے اشرف اپنی زمینوں پر گند م لہسن اور پیاز کی کاشت کرتے ہے اشرف نے بتایا” ٹڈی دل نے تین مرتبہ میری فصل کو نقصان پہنچایا ہے جب ٹڈی دل نے فصل پر حملہ کیا تو میں نے چھوٹے بچوں کی مدد سے ٹڈی دل کو بھگانے کی کوشش کی تاہم حکومت کی جانب سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی ”ضلع سبی کے رہائشی زمیندار امان اللہ کی تمام جمع پونجی ختم ہوچکی ہے۔

ان کی 300ایکڑ پرمشتمل زمین جس پر اس وقت مختلف فصلیں کاشت کی گئی تھی جن میں گندم،پالیزات ودیگر شامل تھی جوکہ اب ٹڈی دل کے حملے کی وجہ سے مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہیں امان اللہ نے بتایاکہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت ٹڈی دل کو فصلات سے دور بھگانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں تاہم بدقسمتی سے حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں کی گئی اور نہ ہی ٹڈی دل مار اسپرے کیاگیا۔انہوں نے مزید بتایاکہ ”میں نے زندگی کی تمام جمع پونجی فصلوں کی کاشت پر خرچ کررکھی ہے میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طورپر ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے تاکہ میری اور دیگر زمینداروں کی فصلیں تباہ ہونے سے بچ جائیں ”۔

محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر عارف کاکڑٹڈی دل حملے کو ایک عالمی مسئلہ سمجھتے ہے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں ٹڈی دل کا پہلا پڑاؤ 16 مارچ کو گوادار کے علاقے کولانچ میں میں پڑا جو کہ افریقہ سے براستہ ایران بلوچستان میں داخل ہوئے تھے ٹڈی دل ایک دن میں 80سے 100کے قریب انڈیں دیتی ہے فصلوں کو سب سے زیادہ نقصان ٹڈی دل کے بچوں سے ہوتا ہیں بلوچستان میں سب سے زیادہ گوادر،،لسبیلہ،خضدار،آواران،بارکھان،نوشکی،سبی،چاغی،دکی،ہرنائی اورڈیرہ بگٹی کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

اس کے بعد انکااگلا پڑاؤ ہندوستان کے علاقے راجستان میں پڑے گابلوچستان میں اقوام متحدہ کے زیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگلری کلچر ڈیپارٹمنٹ) ایف اے او(کے کوآرڈنیٹر حبیب وردگ کے مطابق ایف اے او نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی،پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور محکمہ زراعت کو لاجسٹک اور آپریشنلمددفراہم کرتے ہوئے گاڑیوں کیلئے ایندھن، ٹائراور اسپرے مشین سمیت اسپرے کرنے والی ادویات فراہم کی ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ ایف اے او نے زراعت کے پیشے سے منسلک افراد کی فصل کو ٹڈی دل کے حملے سے محفوظ بنانے اوربروقت مدد کیلئے E.Locust 3mنامی ایپلیکشن متعارف کرائی ہے۔

جس کے تحت کسان معمول کے مطابق فصل کی تصاویر اپلوڈ کرکے متعلقہ اداروں کوآگاہ کرتا رہے گاتاکہ کسی بھی وقت ٹڈی دل کے حملے کے پیش نظر بروقت امدادی کارروئی عمل میں لائی جاسکے متعارف کرائی جانے والی یہ ایپلیکشن GPSکے ذریعے سیٹلائٹ سے منسلک ہیجس کے تحتمحکمہ زراعت اور ایف اے او کو بروقت کارروائی کرنے میں کافی آسانی ہورہی ہے تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس اسٹاف کی کمی کی وجہ سے بعض اوقات بروقت کارووائی کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیمحکمہ زراعت کے ڈائریکٹر عارف کاکڑ کہتے ہیں کہ ایف اے او نے محکمے کو لاجسٹک اور آپریشنل سپورٹ تو فراہم کی ہیں۔

لیکن حکومت کی جانب سے بروقت مالی معاونت فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ٹڈی دل کے تدارک کیلئے کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا صوبے میں 6افراد پر مشتمل کل166ٹیمیں دن میں پانچ مرتبہ ٹڈی دل کے تدارک کیلئے اسپرے کیا جارہا ہے تاکہ مقامی زمینداروں کی فصل کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے ادارے کے پاس افراد ی قوت کم ہونے کے باعث کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جون اور جولائی کے مہینے میں بڑی تعداد میں ٹڈی دل فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی تاہم جس کے پیش نظر پہلے سے ہی حکمت عملی بنانی ہوگیرکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ ٹڈی دل کو معیشت کیلئے خطر ناک سمجھتے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ” اس قسم کی مشکلات سے نمٹنے کیلئے پہلے سے ہی آگاہی مہم چلانی چاہیے تھی جو کہ نہیں چلائی گئی ٹڈی دل سے تاحال معیشت کو 30سے 32ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور مزید آنے والے دنوں میں فصلوں اور نباتات کو کافی نقصان ہوگا جس کا برائے راست مالداروں پر پڑے گا حکومت کو چاہیے کہ تخمینہ لگاکر زمینداروں کو فوری ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اس وقت صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے جب کوئی آفت آتی ہیں تب ہی حکومت کو معاملے کی سنگینی کا علم ہوتا ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی بھی نا گہانی آفت سے نمٹنے کیلئے بروقت پالیسی مرتب کرتے ہوئے اقدامات اٹھائیں۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن بازئی کے مطابق جس وقت ٹڈی دل کا ریلا بلوچستان میں داخل ہوا اس وقت صوبے میں فصلوں کے پکنے کا موسم نہیں تھا جس کے باعث زمینداروں کا نقصان کم ہوا تاہم گندم کی فصل زیادہ متاثر ہوئی ہے حکام کی جانب سے فصلوں پر اسپرے تو کیا گیا ہے لیکن خدشہ ہیں کہ آنے والے دنوں میں جب فصل کے پکنے کا موسم ہوگا تو ٹڈی دل سے زمینداروں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہیسیکرٹری زراعت قمبر دشتی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے تاہم حکومت کی جانب سے ٹڈی دل کے حملے کے پیش نظر صوبہ بھر میں ایمر جنسی نافذ کرتے ہوئے اب تک 22اضلاع میں 67لاکھ ایکڑ پر محیط رقبے پر ٹڈی مار دل اسپرے کیا گیا ہے۔

ٹڈی دل کی دوسری نسل فصلوں کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی ہے تاہم حکومت اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہیڈپٹی ڈائریکٹر پرونشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) عطاء اللہ مینگل دعویٰ کرتے ہیں کہ گزشتہ سال ٹڈی دل حملے سے صوبے میں صرف ایک فیصد نقصان ہواتھا جس کیلئے پلانٹ اینڈپروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے پی ڈی ایم اے کو ایک کروڑ روپے کافنڈجاری کیاگیاتھاجبکہ چین کی طرف سے ٹڈی دل کش اسپرے اور ادویات بھی فراہم کی گئی تھی،پی ڈی ای ایم اے ٹڈی دل کی آفت کے حوالے سے محکمہ زراعت کولاجسٹک سپورٹ کررہے ہیں جس میں فیول اور ٹڈی دل مارادویات شامل ہیں،انہوں نے مزیدبتایاکہ قدرتی آفت ٹڈی دل سے متاثرہ افراد متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کو اس حوالے سے آگاہ کرینگے۔

جو کہ رپورٹ محکمہ زراعت کوارسال کرینگے اس حوالے سے پی ڈی ایم اے اورمحکمہ زراعت کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے،قدرتی آفات کے حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی سامان کی فراہمی کوممکن بنا رہی ہے،عطاء اللہ مینگل کہتے ہیں کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے اسپرے تو کئے گئے ہیں مگر عام طورپر اس طرح کے اسپرے سے ٹڈی دل کاخاتمہ ممکن نہیں بلکہ اگر ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپرے کیا جائے تو ٹڈی دل کاخاتمہ کیاجاسکتاہے ٹڈی دل آنے والے وقت میں صوبے کیلئے مزید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کہتے ہے کہ بلوچستان میں ٹڈی دل ک احوالے سے حکومت بھر پور کوشش کررہی ہے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اپنے ڈسٹرکٹس میں ٹڈی دل کے خاتمے کیلے ٹڈی دل کش ادویات استعمال کر رہی ہے انکا کہنا تھا کہ اسطرح کے طریقے سے اتنا جلدی انکا خاتمہ ممکن نہیں ہے جب تک ہیلی کاپڑ کے ذریعے اسپرے نہ کیا جاے انہوں نے کہا کہ اس احوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سے بلوچستان کے وفد کی میٹنگ ہوئی ہم نے چھ ہیلی کاپڑز کا کا مطالبی کیا ہے مگر اب تک وہ حل نہیں ہوا۔