نوجوان اپنے مستقبل کو سنوارنے کی خاطر دن رات بھاگ دوڑ کرتے ہیں تاکہ ہم اپنے کل کو ایک اچھے اور خوبصورت موڑ پر پہنچانے میں کامیاب ہوسکیں۔ ہمیں اس بات کا علم ہوتے ہوئے بھی کہ ایک اچھے اور روشن مستقبل کی خاطر تعلیم حاصل کرنا بیحد ضروری ہے، اور اس سر زمین پر انسان کے لئے ایک تابناک مستقبل اچھے تعلیم پر منحصر ہے۔ یہ کس قدر بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے سردار،نواب، سیاست دان اور منتخب نمائندے اس بات کو جانتے ہوئے بھی اسے عملی جامہ کیوں نہیں پہناتے، کہ ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہے۔ اور جو بنیادی تعلیمی سہولیات ہمارے سکولوں میں ہونے چاہئیں۔
کیوں ہمارے تعلیمی اداروں کو بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہمارے یہاں دستگیری کرنے کیلیے کوئی نہیں، جو ہمارے اوپر یہ آفات ٹال سکیں۔یہاں عشرت خانے تو سب بناتے ہیں، مگر کوئی ایک اچھا لائبریری بنانے کے لئے تیار نہیں۔ہمارے لیڈر ہر وقت عیش وعشرت کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ مگر کوئی، اْن منوّروں کے بارے میں نہیں سوچتا جو مستقبل میں ایک چراغ کی صورت میں سامنے آنے والے ہیں۔آج اگر بلوچستان تعلیم کے لحاظ سے دوسرے صوبوں سے پیچھے ہے، تو صرف ہمارے لیڈروں کی وجہ سے، اس فرش خِاک پر اپنی سکول کو اس بْرے حالت میں دیکھ کر میرے ذہن میں یہ خیال آتا ہے، کہ وہی قوم ترقی کا ہنر جانتا ہے۔جس کے افراد زیور علم سے آراستہ ہوتے ہیں۔
کیونکہ ایک طالبعلم جو ایک ڈاکٹر بن سکتا ہے، انجینئر بن سکتا ہے،سائنسدان بن سکتا ہے، وہ اپنے شعبہ کی مہارت زمانہ طالب علمی میں ہی حاصل کرتا ہے۔ اگر اْسے دطالب علمی کی زمانے میں اچھی تعلیم میسر نہ ہو تو وہ اپنی زندگی بْرے عادات میں برباد بھی کرسکتا ہے۔ ہمارے لیڈر اپنے تحت الشعور سے یہ بات نکال کر پھینک دیں، کہ جو مصیبتیں ہم جھیل چکے ہیں، اب انھیں دوبارہ جھیلنا نہیں چاہتے۔ ہمارے اندر جو پڑھنے کا ولولہ اور جذبہ ہے، اْس پر فتح حاصل کرنے کی کوشش سے ہمیں شکست مت دیں ہمیں اچھا تعلیم دیں۔