نوجوانوں کو سماج کا دل دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کہنے میں کوئی حرج نہ ہوگا کیونکہ نوجوان ملک اور معاشروں کا مستقبل اور معمار ہوتے ہیں انھوں نے ہی آگے چل کر ہر شعبہ ہائے زندگی کی باگ دوڑ سنبھالنی ہوگی لہٰذا مستقبل کے معماروں کی جسمانی ذہنی اور جذباتی صحت کو ہر اعتبار سے مکمل اور پرفیکیٹ ہونا چاہئے کیونکہ کمزور و لاغر انسانی وسائل کمزور معاشرے اور قوم تشکیل دیتے ہیں آج ہمارے نوجوانوں اور بچوں میں منشیات کا بڑھتا رحجان ایک خطرناک صورتحال اور مستقبل میں ایک اٹھتے طوفان کی پیش گوئی کررہا ہے منشیات کا استمال ایک ایسا فعل ہے جس کی اسلامی شریعت سماجی علوم اور ہر مذہب میں ممانعت ہے۔
اور یہ ایک ایسا عمل ہے جو ایک وائرس کی طرح پھیلتا جارہا ہے اور منشیات کی ممانعت کی ایک واضع وجہ یہ ہے کہ یہ انسان کو اندر اور باہر سے مکمل مفلوج کرکے ایک گندگی کا ڈھیر بنا دیتی ہے, اور اس جسم میں سوچنے, سمجھنے اور کحچھ بہتر کرنے کی جستجو ختم ہوکر رہ جاتی ہے بلاآخر انسان ایک نشے کا محتاج ہوکر رہ جاتا ہے نشہ انسانی جسم اچھے خیالات اوراحساسات کی قاتل ہے اور ایسے قاتل کے خلاف ایک منظم جنگ کی ضرورت ہے کیونکہ منشیات آج کئی گھرانوں اور خاندانوں کی تبائی کی ذمہ دار ہے نشہ چھوٹا یا بڑا،کمزور یا طاقتور، لائٹ یا ھارڈ نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک سگریٹ کے کش سے شروع ہو کر انتہاء کو پہنچ جاتا ہے اور اب تو روز بہ روز منشیات کی نئی اقسام بنتی جارہی ہے اور اس کے پھیلانے میں سوشل میڈیا، ویب سائٹس اور مخصوص اور گروہوں کا بڑا کردار ہے۔
آج ان مخدوش حالات میں جہاں معاشرتی بگڑتے حالات، معاشی نا ہمواریاں, غربت،آبادی، انٹرنیٹ کی آزادی، سوشل میڈیا کا بڑھتا رحجان اور سماجی آزادیاں منشیات کو نوجوانوں میں ایک فیشن کی طرح پھیلا اور عام کررہا ہے اور اس کی روک تھام کی ذمہ داری ہر سماجی ادارے اور افراد پر لازمی ہوتی جارہی ہے. میرے اپنے تجزیے کے بعد مندرجہ ذیل ادارے اور افراد اب تک بچوں اور نوجوانوں میں منشیات کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں لیکن ہر شہر اور علاقے کے اپنے حالات الگ الگ ہوسکتے ہیں۔
1 گھر کا ماحول بچوں اور نوجوانوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے اگر گھر کا کوئی فرد یا آنے جانے والے رشتے دار اور دوست و احباب کسی قسم کا نشہ کرتے ہیں تو اس کا براہراست اثر گھر کے بچوں اور نوجوانوں پر پڑتا ہے کیونکہ بچوں کے لئے ان کے ماں،باپ، بڑے بہن بھائی اور دیگر قریبی رشتہ دار آئیڈیل ہوتے ہیں, اور اکثر بچے اور نوجوان مختلف عادات و اطوار اپنے آئیڈیل شخصیات سے اپناتے ہیں. لہذا گھروں میں ماحول کو بدلنے کی ضرورت ہے بچوں کے سامنے اور گھروں میں سرعام نشہ آور اشیاء کا استمال بلکل ترک کردیں اور افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اکثر والدین اپنے بچوں کو پیسے دیکر قریب کی دوکان سے سگریٹ نسوار اور گٹکا منگواتے ہیں جو کہ بچوں کے ساتھ ایک ظلم کے مترادف ہے۔
2 دوستوں کا اثر بھی اس ضمن میں اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آج کل منشیات کی پھیلنے کی بڑی وجہ دوست ہیں کیونکہ اکثروبیشتر دوست ہی ایک دوسرے کو منشیات استمال کرنے اور فراہم کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور اکثر اپنا پہلا نشہ شیشے سے شروع کردیتے ہیں کیونکہ شیشہ ایک نشہ ہی نہیں سمجھا جاتا اور یہ فیشن کے طور پر کیا جاتا ہے لہذا ان حالات میں جہاں مسائل کے انبار لگے ہیں اور مسائل و پریشانیوں کی وجہ سے ہر طرف افراتفری مچی ہے تو ایسے حالات میں والدین کو اپنی آنکھیں کھول لینی چاہئے اور اپنے بچوں اور ان کے دوستوں کے بارے مکمل جان کاری لینی چاہئے اور یہ بھی معلوم کرنا چاہئے کہ ان کے بچے کہاں جاتے ہیں اور ان کی نشت و برخاست کن لوگوں کے ساتھ ہے والدین سے زیادہ اچھے اور مخلص دوست کوئی اور نہیں ہوسکتے لہٰذا اپنے بچوں سے دوستی کریں انہیں آپ کا وقت اور توجہ بہت سے برے لوگوں سے بچا سکتا ہے والدین بچوں کی رانمائی اور اپنے تجربے کی بنیاد پر ان کو ہر اچھے اور برے ماحول اور لوگوں کا موازنہ کروا سکتے ہیں۔
3 اکثر بچوں پر اسکول کا ماحول اور اسکول آنے جانے سے لیکر وہاں ہر شخص والدین کی طرح ان کا آئیڈیل بن جاتا ہے اور یہ آئیڈیل شخصیات بچوں میں اچھے اور برے عادات پروان چھڑانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں کیونکہ اگر آپ کے بچے کی اسکول کی سنگت اچھی ہے. گھر سے اسکول اور اسکول سے گھر آنے جانے کا ماحول اچھا ہے اور آپ خود اپنے بچوں کو اسکول لاتے اور لیے جاتے ہیں تو پھر ٹھیک, ورنہ اسکول وین اور رکشے سے لیکراسکول کے چوکیدار کینٹین والے اسکول میں کام کرنے والے دیکر لوگ بچوں کے دوست بن کر ان کو کسی بری صحبت میں مبتلا کرسکتے ہیں لہذا اسکول ماحول, بچوں کے دوستوں, وین اور رکشے ڈرائیوروں کی مکمل معلومات لیتے رئیں۔
4 آج ہمارے بچے ماں باپ سے ذیادہ سوشل میڈیا،فلموں اور ٹی وی کو وقت دیتے ہیں اور جو کچھ بچے دیکھتے ہیں وہی وہ کرنا چاہتے ہیں لہذا سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز، فلموں اور دیگر انٹرنیٹ مواد کا بچوں اور نوجوانوں کی نفسیات پر گہرا اثر ہوتا ہے, اور آج کل کے فلموں اور ویڈیو گیمز میں منشیات اور دیگر برے کاموں کو تسلسل کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے لہٰذا والدین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور والدین کو چاہئے کہ وہ گھر میں خود بھی موبائل کا استعمال کم سے کم کریں۔
اور بچوں کو ان کے ابتدائی سالوں میں جتنا ممکن ہوسکے میڈیا، نیٹ اور موبائل سے دور رکھیں اور ان کو خود وقت دیں جسمانی سرگرمیاں زیادہ سے زیادہ کروائیں جب بچے بڑے ہوجائیں تو والدین ان کے ساتھ خود فلمیں دیکھیں اور ان کو اچھے اور برے کرداروں کی تمیز کروائیں اپنے بچوں کے فیس بک اور دیگر سوشل صفات کی خود بھی نگرانی کریں تاکہ آپ کے بچوں کو کوئی غلط راستے پر نہ ڈال سکیں۔
5 آج پڑھنے کے لئے بچوں کی رہائش ہاسٹل میں رکھنا والدین کی ایک مجبوری بن چکی ہے لیکن اگر ہاسٹل کا ماحول اچھا اور سخت ہے تو بہتر, وگرنہ ہاسٹل میں دوستوں اور گھروں سے دوری بھی بچوں اور نوجوانوں کو منشیات کی طرف راغب کرسکتی ہے جسا کہ میں نے نہیں شروع میں کہا کہ بچے اور نوجوان ہمارے مستقبل کے معمار ہیں اور معماروں کو منشیات کی لعنت سے بچانا ہر شہری اور ادارے کا فرض ہے. اور ہر قسم کی منشیات کی حوصلہ شکنی اور فروخت پر پابندی کے لئے آواز اٹھانا سب کی ذمہ داری ہے۔