|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2020

ایک گاؤں جو وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ گاؤں کی آبادی اچھی خاصی ہے۔لیکن گاؤں کے مکین چودھریوں کے آپس کے گتھم گتھاسے پریشان رہتے ہیں۔گاؤں میں پچھلے تیس سالوں سے ایک چودھری کی چودھراہٹ چلی آرہی ہے۔جس کا نام چوہدری نذیر ہے اس کا اثر رسوخ گاؤں کے اوپر بہت زیادہ ہے۔چودھری کی معاشی حالت مضبوط اور عسکری قوت سے مالامال، خیر ہر طرح سے چودھری کا سکہ چلتا ہے۔چودھری نذیر نے اپنے حلقہ احباب کو مضبوط کرنے کے لیے کسی کو پیسوں کی لالچ اور کسی کو دھونس دھمکی کے ذریعہ اپنا ہمنوا بنایا ہوا ہے۔

چودھری جس کو چاہتا گاؤں میں کچھ اختیار دیتا جسے چاہتا اس کو اپنے حقوق سے دستبردار کرواتا تھا۔چوہدری کی اتنی طاقت کہ گاؤں میں کسی کو قید کر لینا یا تختہ دار پر لٹکا دینامعمولی بات تھی۔چودھری نذیر جب چاہتا گاؤں میں دو گھرانوں کو آپس میں لڑواتا، پھر گاؤں کے جرگے میں جس کا ہمنوا ہوتا، اس کی جیت ہوتی۔ پھر اس گھرانے کو پیسوں کے عوض اپنا پرانا اسلحہ فروخت کرتااور اسے یقین دلاتا کہ دفاع کے لیے اسلحہ کا رکھنا ضروری ہے۔جب اس کے مزاج کے مطابق وہ گھر نہیں چلتاتو چودھری دوسرے فریق سے مل کر اپنا بنایا ہوا منصوبہ دہراتا۔جب کسی کے مال جائیداد پر اس کی نظر پڑ جاتی تو وہ منصوبہ بناتا،من گھڑت کہانی گڑ کے جرگہ کے لوگوں کو اعتماد میں لے کر لوگوں کا مال ہڑپ کر جاتا۔

وقت گزرنے کے ساتھ گاؤں کے کسی کونے میں مفلوک الحال گھرانے میں سے ایک جوان اپنی غربت دور کرنے کے لئے شہر کا رخ کرتا ہے۔ پیسے کمانے لگتا ہے۔ آہستہ آہستہ پورے گھر والوں کو محنت کرنے اور اپنی حالت بدلنے پر قائل کرتا ہے۔کچھ عرصے کے بعد اس گھرانے کے پاس اچھی خاصی دولت جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔لوگ اس کی دولت کی ریل پیل کو دیکھ کر متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ چونکہ گاؤں کے لوگ چودھری نذیر سے تنگ آ چکے ہوتے ہیں۔ اپنے جرگے کے فیصلوں میں اس گھرانے کو دھکیلنا شروع کرتے ہیں لیکن یہ گھرانا پیسے کمانے میں مگن رہتا ہے۔

وہ گاؤں والوں کو یہ سکھانا چاہتا ہے کہ آپ میرے ساتھ مل کر کاروبار شروع کریں۔وہ کچھ گھرانوں کے ساتھ ان کے بساط کے مطابق کاروبار شروع کرتا ہے۔گاؤں کے اندر ایک بوڑھا بخشو بھی رہتا ہے۔بخشو بڑا موقع پرست ہوتا ہے۔وہ چودھری نذیر کے ساتھ بھی بیٹھتا ہے اور کچھ حاصل کرتا ہے اور اس کے دوستانہ تعلقات کاروباری گھرانے سے بھی ہوتے ہیں۔بخشو کا گزارا ان بڑے گھرانوں سے مختلف بہانوں سے کچھ حاصل کرنے پر ہوتا ہے۔ بخشو کو اللہ تعالیٰ نے اچھی خاصی زمین دے رکھی ہوتی ہے اور بے شمار نعمتیں بھی لیکن بخشو نالائق اور سست مزاج قسم کا شخص ہے۔

بخشو کے گھر کے کچھ افراد چوہدری نذیر سے متاثر ہیں۔اور کچھ جوانوں کے مراسم کاروباری گھرانے سے تھے۔تھوڑے عرصے میں کاروباری حلقے کے گھرانوں نے گاؤں کے فیصلوں میں آنا شروع کیا۔ اس کی دولت کی وجہ سے گاؤں والے اسے نئے چودھری کے نظر سے دیکھنے لگے اور اس کو چوہدری فہیم کے لقب سے پکارنے لگے۔چودھری نذیر کو چودھری فہیم کی دولت پر گاؤں کے فیصلوں میں مداخلت برداشت نہ ہو سکی۔چوہدری فہیم لوگوں کو نقد پیسے نہیں دیتا تھا بلکہ لوگوں کو کہتا کہ میں تمہیں بھوک کی حالت میں مچھلی نہیں دینا چاہتابلکہ مچھلی پکڑنے کے اوزار دینا چاہتا ہوں۔

تمھیں جس وقت بھوک لگے خود مچھلی پکڑو۔ اس وجہ سے چوہدری فہیم لوگوں میں مقبول ہوا۔چودھری نذیر نے چودھری فہیم کے گھرانے کو تباہ کرنے کے لیے اپنے کمپوڈرکو بلاکر ایسی دوائی بنائی۔اور چپکے سے چوہدری فہیم کے گھر والوں تک پہنچا دی۔ دوا پہنچنے کے بعد فہیم کا گھرانہ بیمار ہوا۔ اس کا کاروبار رک گیا۔اور اس کے گھر میں اموات شروع ہوگئیں۔ چوہدری فہیم نے اپنے اعصاب پر قابو رکھ کر ہی علاج شروع کیا اور آہستہ اس مصیبت سے باہر آنا شروع کیا۔چودھری نذیر نے جب یہ منظر دیکھا تو دل ہی دل میں خوش ہوا۔چوہدری فہیم نے اپنے کمپوڈر کو بلوایا، دوا میں ایسا کچھ ملا کر پورے گاؤں میں پھیلایا۔

اب پورا گاؤں بیمار پڑ گیا۔ اور یہ دوائی چودھری نذیر گھر کے والوں کو بیمار کرنے لگی۔ اب دونوں چودھری ایک دوسرے پر آگ بھگولا ہونے لگے اور اب بات لڑائی تک پہنچ چکی ہے۔ ابھی تو انہوں نے لفظی لڑائی شروع کی ہے۔گاؤں کے بڈھے چپکے سے اپنی محفلوں میں کہتے ہیں کہ یہ دوائی دراصل چوہدری فہیم اور اس کے ساتھ کاروبار کرنے والوں کی دولت کو ختم کرنے کے لیے لائی گئی ہے۔چوہدریوں کی لڑائی میں بخشوں پریشان ہے کیونکہ بخشو دونوں چودھریوں کے ساتھ بیٹھتا ہے۔ اور دونوں سے کچھ نہ کچھ حاصل کرتا رہتا ہے۔چودھری نذیر اپنے لڑنے والے کارندوں کو تیار رہنے کے لئے گاؤں کے کسی کونے میں چکنا رہنے کا کہتا ہے۔

چودھریوں کے درمیان یہ معاشی لڑائی کب جنگ کی لڑائی میں بدل جائے۔یہ کہنا قبل از وقت ہے۔بخشوا اب سوچنے پر مجبور ہوا ہے کہ ان دونوں چوہدریوں میں سے اب اس کو ایک چودھری کے ساتھ رہنا ہوگاکیونکہ چوہدریوں کے آپس کے تعلقات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ دونوں کے ساتھ رہنا مشکل ہے۔گاؤں کے بڈھوں کا خیال ہے کہ بخشو سیانا ہے۔اب یہ وقت بتائے گا کہ بخشو عقلمندی سے کام لیتا ہے یا نہیں۔۔