|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2020

چھتر : پبلک ہیلتھ اینڈ انجئیرنگ نصیرآبادکی نا اہلی کے باعث شہر کی 50 ہزار سے زائد کی آبادی کو صاف پانی کی سہولت فراہم کرنے والا واٹر سپلائی کا تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل، تالاب کے چاروں طرف کائی جم گئی اور پانی میں گھاس بھی اگ آئی گندے پانی کی فراہمی کے باعث شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔

پانی کی قلت کے باعث ٹینکر مافیا بھی سرگرم، فی ٹینکر 2000 روپے تک فروخت کیا جارہا ہے صوبائی حکومت کی جانب سے ہر سال لاکھوں روپے کا بجٹ ریلیز کیا جاتا ہے لیکن اس کی نا اہلی کے باعث گزشتہ کئی برسوں سے ان کے زیر نگرانی چلنے والے واٹر سپلائی تالابوں کی صفائی نہیں کی گئی ہے۔

تالابوں کے چاروں طرف دیواریں منہدم ہوچکی ہیں گندا اور مضر صحت پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔ واٹر سپلائی کے اندر موجود لاکھوں روپے کی مالیت سے لگا فلٹر پلانٹ بھی مکمل طور پر ناکارہ ہوچکا ہے شہریوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تالابوں کی صفائی کرواکر بیماریوں سے بچایا جائے اور کرپشن میں ملوث پی ایچ ای نصیرآباد کے عملے کیخلاف کارروائی کی جائے۔