|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2020

ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب کی بعض پالیسیاں دیگر صوبوں کیلئے ہمیشہ مثال بنتی ہیں جس میں گورننس، ترقیاتی منصوبے،تعلیم،صحت، سڑکیں خاص کر شامل ہیں جہاں پر بیوروکریسی کے کارناموں کی مثالیں دی جاتی ہیں نسبتاََ دوسرے صوبوں کی ترقی کی رفتار کے حوالے سے جہاں پر گورننس پر خاص سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔بہرحال پنجاب میں کئے گئے فیصلوں کو رول ماڈل کے طور پر دیگر صوبے بھی اپناتے ہیں کسی حد تک سندھ حکومت بھی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے نمایاں طور پر شامل ہے۔

جبکہ بلوچستان اور کے پی کے کسی کھاتے میں نہیں آتے مگر اس پر سوچ بچار خود صوبائی حکومتوں کو کرنی چاہئے کہ کس طرح کی ٹیم تشکیل دیں تاکہ ان کی گورننس بھی پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں آسکے۔ بہرحال اس وقت ملک میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کا سلسلہ چل رہا ہے اور صوبے اپنی اپنی پالیسیاں ترتیب دے رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے ایک بہت بڑا اعلان کرتے ہوئے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کا فیصلہ کیا ہے خاص کرشاپنگ مالز اور پبلک ٹرانسپورٹ کوکھولنے کا بھی فیصلہ کیاہے۔

اطلاعات کے مطابق ٹرانسپورٹ کی بندش سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا اور مجبوری کے باعث عوام مہنگے داموں کی پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کررہی ہے لہٰذا ٹرانسپورٹ شعبہ کو ریلیف کے لیے اجازت ضروری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں ٹرانسپورٹ اور شاپنگ مالز کھولنے کی منظوری دے دی۔عثمان بزدار نے ٹرانسپورٹ کے لیے ایس او پیز بھی طلب کرلیے ہیں جنہیں حتمی شکل دینے کے لیے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد پنجاب حکومت ایس او پیز اور اپنے اقدامات سے وفاقی حکومت کو آگاہ کرے گی۔ شہر کے اندر اور ایک سے دوسرے شہر کے لیے ٹرانسپورٹ کی اجازت دی جائیگی۔ شاپنگ مالزکے اوقات کار کا بھی تعین کردیا گیا ہے، مالز میں ایس او پیز کا سختی سے نفاذ ہوگا، مالز میں تھرمل گن سے چیکنگ، ہینڈ سینا ٹائز اور ماسک کا استعمال یقینی بنایاجائے گا۔واضح رہے کہ ملک بھر میں 9 مئی سے لاک ڈاؤن مرحلہ وار نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد چھوٹی مارکیٹوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی جبکہ اس دوران جمعہ، ہفتہ اور اتوار کومکمل لاک ڈاؤن کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت ہفتے کے تین روز کاروبار مکمل بند رہیں گے۔

پنجاب کے اس فیصلے کے بعد یقینا دیگر صوبوں سے بھی یہ صدائیں ٹرانسپورٹرز اور تاجربرادری کی جانب سے بلند ہونگی کہ یہاں بھی ٹرانسپورٹ اور شاپنگ مالز کوکھولاجائے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس طرح سے فیصلے کئے جائینگے ان پر عمل کیا جائے گا یا پھر اس کی دھجیاں بکھیر دی جائینگی کیونکہ اس وقت پورے ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ایس اوپیز پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا بلکہ ہجوم کی صورت میں لوگ مارکیٹس میں خریداری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مگر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے ساراملبہ عوام اور تاجر برادری پر بھی نہیں ڈالاجاسکتا۔بہرحال شاپنگ مالز اور ٹرانسپورٹ سے بھی ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اگر اسے بھی کھولا جائے تو بعض لوگوں کا روزگار بحال ہوگا کیونکہ ان کی بندش سے بڑی تعداد میں لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں۔چونکہ اس وقت لوگوں کا مسئلہ کورونا سے زیادہ بھوک ہے لہٰذا فلاحی اداروں اور سرکاری راشن پر اکتفا کرنے کی بجائے عوام کو محنت مزدوری سے دووقت کی روٹی دینے کا بندوبست کیاجائے تاکہ عوام نان شبینہ کا محتاج نہ ہوں۔