|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2020

سمیع اللہ شہید کی شہادت کے بعد محترمہ عائشہ زہری صاحبہ نے اس کے مشن کو سرکاری طور پر جاری رکھا، دونوں کی جدوجہد منشیات کاخاتمہ ہے کیونکہ پوری دنیا منشیات کے خوفناک زہر کے حصار میں ہے۔ نئی نسل اپنے تابناک مستقبل سے لا پرواہ ہوکر تیزی کے ساتھ اس زہر کو مٹھائی سمجھ رہی ہے اور کھائے جارہی ہے۔سگریٹ اور شراب پیتے ہوئے لوگوں کو اور دوستوں کو دیکھ کر دل مچل جاتا ہے،جو نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے ان کی زندگی کو اندھیرے میں ڈال کر ان کی جوانی کو آہستہ آہستہ کھوکھلا کر رہا ہے۔

اکثر بچے اور نوجوان والدین کی غفلت اور ان کے رویہ کی وجہ سے نشے کی عادت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ والدین اپنی مصروف زندگی میں سے کچھ وقت اپنے بچوں کو بھی دیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔۔۔کہاں جاتے کس سے ملتے ہیں۔ بعض مرتبہ تو غلط صحبت ملنے سے نشے کے عادی ہوجاتے ہیں۔کئی اپنے مسائل سے ڈر کر اور کئی حقیقت سے فرار حاصل کرنے کے لئے بھی نشہ کا سہارا لیتے ہیں۔ہم دیکھتے ہیں کہ یہ نوجوان نسل فیشن کے طور پر سگریٹ یا دیگر نشہ آور چیزوں کا استعمال شروع کرتی ہے پھر یہ فیشن،یہ شوق وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بن جاتا ہے اور اس طرح وہ شخص مکمل طور پر نشے کاعادی بن جاتا ہے۔ اورپھر اس کے دل و دماغ کو مکمل تباہ و برباد کردیتا ہے۔ پھروہ شخص ہر وقت نشے میں مدمست رہتا ہے۔ اور اس کو پورا کرنے کے لئے ہر وہ غلط کام کرنے لگتا ہے جہاں سے پیسے حاصل کرسکے۔ اور اس طرح اچھا بھلا تندرست صحت مند انسان اپنی زندگی کو تباہی کی دہلیز پر لا کر کھڑا کرتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان اور نفسیاتی مسائل کسی سنگین خطرے سے خالی نہیں.ہر روز ہم اخبارت اور شوشل میڈیا پر اس طرح کی کئی خبریں دیکھتے اور سنتے ہیں۔ منشیات کا نشہ ایک ایسی لعنت ہے جو سکون کے دھوکے سے شروع ہوتی ہے اور زندگی کی بربادی پر ختم ہوجاتی ہے۔ منشیات کی لعنت صرف ہائیر تعلیمی اداروں اور ہائیر سوسائٹی میں ہی نہیں بلکہ جگہ جگہ ایک فیشن کے طور پر سامنے آرہی ہے۔گاؤں کھیڑے کے بچے بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ جس کے انتہائی مضر اثرات نمایاں نظر آرہے ہیں۔ راہ چلتے چھوٹے بچے بھی سگریٹ کا دھواں اڑاتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس لعنت سے پورا پاکستان بالخصوص بلوچستان بہت متاثر نظرآتاہے، بلوچستان میں منشیات کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی آواز دبادی جاتی ہے، اس کی مثال بلوچستان کی بہادر بیٹی عائشہ زہری صاحبہ ہے جس کو منشیات فروشوں کو بے نقاب کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیاکہ سچ کے بجائے جھوٹ کو ترجیح دو، لیکن عائشہ زہری نے اس ناسور کے خلاف خاموش ہونے سے انکار کردیا،اور منشیات فروشوں اور اس کی پشت پناہی کرنیوالوں کو بے نقاب کردیا،اسی بیلٹ میں منشیات کے خلاف آواز اٹھانے پر سمیع اللہ مینگل کو شہید کر دیا گیااور اس ناسور کے روکنے والی اس کی آواز کو بند کرنے کی ناکام کوشش کی لیکن سمیع اللہ شہید کے خون نے رنگ لایا، تو محترمہ عائشہ زہری کی پوسٹنگ ہوگئی تومحترمہ نے سرکاری طور شہید سمیع اللہ مینگل کے مشن کو جاری رکھا۔مجھے فخر ہے عائشہ زہری جیسی قوم کی بہادر بیٹیوں پر کہ وہ سچائی کو پروان چڑھانے کے لیے قیامت تک جھوٹ کے سامنے ایک ڈھال بن کر کھڑی رہینگی،اور بلوچستان سے اس ناسور کا خاتمہ کرینگی۔