پاکستان میں رہڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی دریا دریائے سندھ پر پاکستان کا ایک اور بڑا ڈیم بنانے کا خواب سچ ہونے جا رہا ہے۔ 13 مئی 2020 کو پاکستانی حکومت نے 442 بلین کے دیامر بھاشا ڈیم کے معاہدے پر چین کے ساتھ دستخط کردئیے۔یہ کام کنٹریکٹ پر چائنہ پاور کمپنی اور پاکستان آرمی کے زیراہتمام ڈبلیواو کو سونپا گیا ہے۔ضلع کوہستان جو صوبہ خیبر پختونخوا اور ضلع دیامر جو گلگت بلتستان میں واقع ہے کے درمیان بہنے والے دریا دریائے سندھ پر یہ ڈیم 272 میٹر اونچا بنے گا جو دنیا کا چھٹا بڑا ڈیم ہوگا۔ ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی کے ساتھ ساتھ لاکھوں ایکڑ زمین بھی زیرکاشت آئے گی۔
خوبیاں تو بہت ہیں اس ڈیم کی، بجلی پوری کرنے کے ساتھ ساتھ تربیلا ڈیم کی زندگی میں 35 سال اضافے کا سبب بنے گا۔ 1998میں نواز شریف نے اس کا افتتاح کیا پھر 2006 میں شوکت عزیز اور 2011 میں یوسف رضا گیلانی نے 2013 میں آنے والی حکومت مسلم لیگ نون نے اس کے لیے بہت کوششیں کیں۔دسمبر 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے حکم دیا کہ سال 2017 کے اختتام سے پہلے دیامر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہونا چاہیے۔ سال 2017 میں سی پیک میں شامل کر دیا اور بعد میں منسوخ کرنا پڑا کیونکہ دوست ملک چین کے شرائط اتنے سخت تھے کہ مسلم لیگ نواز نے رد کر دئیے۔ چین ڈیم کو اپنی ملکیت میں رکھنے اور اس کے علاوہ خدانخواستہ اگر یہ علاقہ جس پر انڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس کی ملکیت ہے۔
انڈیا نے واپس حاصل کی تو اس کے لئے آپ نے تربیلا یا کوئی دوسرا بڑا ڈیم گروی رکھنا ہوگی۔ 14 بلین امریکی ڈالر پر بننے والے ڈیم آٹھ ملین ایکڑ جگہ گھیرے گی تو دوسری طرف اس ڈیم کے بننے سے چالیس ہزار لوگ جو اکتالیس سو گھروں پر مشتمل ہیں کونقل مکانی کرنا پڑا گا۔واپڈا نے تو ان کے لیے کچھ کام کیا تھانئے گاؤں تعمیر کروانے کے لیے لیکن اس پر بھی مختلف تحفظات کی بنا پر کام روکنا پڑا اور ان متاثرین کے علاوہ جو دریا سندھ پر آباد ماہی گیر جو سندھ دریا پر اپنے حق کا دعویٰ بھی کرتے ہیں، اس کے ڈیم کے بننے سے ناخوش ہیں اور احتجاج کرچکے ہیں۔
لاکھوں لوگ پہلے بھی دریا کے پانی میں کمی کی وجہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور اگر یہ ڈیم بھی بنا، تو مزید لوگ نقل مکا نی پر مجبور ہوجائیں گے۔ سندھ کے قوم پرست بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکے ہیں اور یہاں تک مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے کچھ نمائندے جو ناخوش تو ہیں لیکن اپنے قائدین کے سامنے خاموش یا خاموش کروائے گئے ہیں۔ آرٹیکل6 سے بچتے ہوئے حکومت سے دو سوال ایک حکومت نے دریا سندھ پر آباد متاثرین کے لیے کیا انتظام کرنے کا سوچا ہے ان کے لیے کیا اقدامات کرے گی، اور دوسرا دوست چین جو ڈیم کا 70 فیصد خرچہ برداشت کرے گاکن کن شرائط پر یہ معاہدہ ہوا ہے عوام یہ جاننا چاہتے ہیں