|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2020

تربت : صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے اتوار کو تربت کا دورہ کیا جس میں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی ا کے ہمراہ تھے،جہاں انہوں نے سرکٹ ہاوس تربت میں سانحہ ڈنک کے حوالے سے میڈیا سے کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چند دن پہلے تربت میں ڈھنک کے مقام پر ڈکیتی کی ایک واردات میں ہوئی جس میں ایک خاتون جان بحق اور اسکی بچی زخمی ہوئی تھی

جو قابل افسوس ہے، اس واقعہ میں ملوث ملزما کے خلاف فوری کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے اصل ملزمان او ر ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا جو اس وقت ولیس تھانہ میں زیر تفتیش ہیں، عوام مطمئن رہیں کوئی قانون سے بالا نہیں،مکمل تفتیش کے بعد ان پر قانون کے مطابق گرفت کیا جائے او قرار واقعی سزا دے کر اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔اس موقع پر ایم پی اے لالہ رشید دشتی،

کمشنر مکران طارق قمر، ڈی س کیچ میجر محمد الیاس کبزئی، ڈی پی او نجیب پندرانی و دیگر افسران موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکر جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایک منظم کاروائی کرنا ہے تاکہ تربت میں جرائم پیشہ عناصر کا مکمل قلع قمع کیا جاسکے ۔ انہوں نے ضلعی پولیس اہلکاروں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے اس واقعے میں مطلوب شریک ملزم اور اسکے سہولت کار کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ میں امن و امان کا قیام ہماری حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور اس سانحہ میں گرفتار عناصر کو عبرت ناک سزا دیا جاہیگا تاکہ مستقبل میں کوئی بھی سماج دشمن عناصر اس طرح کے گناہونے جرم سے باز آجائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کے احکامات کی روشنی میں میں ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہوں اور اس حوالے س تحقیقات کا داہرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے تاکہ اس گروہ میں ملوث دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف گیرہ تنگ کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ نہ صرف ہمارے بلوچی روایات کے خلاف ہے بلکہ دین اسلام میں بھی اس کیلیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان وحشی جرائم پیشہ عناصر کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی قومیت۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے اور اس قاتلوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔انہوں نے کہاکہ کوئی مذہب اور مہذہب معاشرہ اسکی اجازت نہیں دیتا،یہ عمل بلوچی روایت کے خلاف ہے ملزما ن کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہوں انکو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا،انہوں نے کہاکہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا گرفتار ہونے والے ملزمان کے علاوہ اگر کسی اور پر شک ہے

ان کو لواحقین نامذد کریں وہ بھی جلد ہی قانون کی گرفت میں ہوں۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت ہماری پوری کابینہ اس ناقابل فراموش سانحہ سے افسردہ ہے اور انکی تمام ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اس وقت تک چھین سے نہیں بیٹھیں ہیں جب تک آخری ملزم قانون کی گرفت میں نہیں ہوگا انھوں نے کہا کہ اس سانحہ میں جاں بحق خاتون کو سرکاری طور پر شہید ڈکلیئر کردیا گیا ہے

انکے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا اور زخمی بچی کا سرکاری خرچے پر علاج کیا جائے گاانھوں نے کہا اس جیسے وارداتوں کو روکنے کیلئے حکومت بلوچستان ایک مربوط حکمت عملی تیار کریگی اور انتظامی سطح پر اس پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کیلئے پولیس اور لیویز کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے شہر اور اسکے مصافتی علاقوں میں پٹرولنگ میں اضافہ کریں انھوں نے کہا سانحہ ڈنک پر سیاست نہ کیا جائے

یہ کسی پارٹی یا فرد کا مسلہ نہیں ہے یہ ہم سب کا مسلہ ہے جرائم پیشہ افراد کا کوئی سیاسی پارٹی، مذہب اور قوم نہیں ہے یہ معاشرے کا وہ ناسور حصہ ہیں جو ہر کسی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جو ایسے واقعات پر سیاست چمکانے کی کوشش کرتے ہیں یا کسی ایک سیاسی پارٹی کو موردالزام ٹھہراتے ہیں عوامکو گمراہ کرنے کے مترادف ہے لہذا ایسے واقعات پر سیاست نہ کی جائے تما بیوروکریٹک سیاسی پارٹی سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کریں۔