کوئٹہ:انجمن تاجران بلوچستان اور آل بلوچستان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر رحیم آغا، سردار نقیب خان ترین نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 15مارچ سے بند ہوٹلز اور ریسٹورنٹس مالکان اور کام کرنے والے ہزاروں بے روزگا
رافرادحکومت کی طرف سے کسی قسم کا پیکج نہ ملنے کی وجہ سے نا ن شبینہ کے محتاج ہیں،حکومت اپنے وعدے کے مطابق ریسٹورنٹس کے گیس بجلی سمیت ٹیکسز معاف کرے اور ہمیں سماجی فاصلوں اور ایس او پیز کے ساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دے اگر ایک ہفتے میں مطالبات تسلیم نہیں ہوتے تو ہم احتجاجی تحریک شروع کریں گے جسکی ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی،
یہ بات انہوں نے انجمن تاجران بلوچستان کے جنرل سیکرٹری حاجی اللہ داد ترین،عباس صادق کاسی، حاجی محمد عیسیٰ ترین، شاہد خان کاکڑ، ملک نعیم لہڑی، سید صدیق آغا سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں 15مارچ سے ریسٹورنٹس اور ہوٹلز بند ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت بلوچستان کی مذاکراتی کمیٹی جس میں اے این پی کے اصغر خان اچکزئی،صوبائی وزیر سلیم کھوسہ، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت دیگر سے متعدد بار ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دینے کی گزارش کی جس پر ہمیں ہر بار مثبت یقین دہانی بھی کروائی گئی
اور یہ بھی وعدہ کیا گیا کہ ریسٹورنٹس کے گیس، بجلی کے بلز سمیت ٹیکسز معاف کئے جائیں گے،ہمارے ملازمین کو راشن، آسان اقساط پر قرضے دئیے جائیں گے جس پر انجمن تاجران بلوچستان اور آل بلوچستان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن نے اپنے لیٹر ہیڈ پر دو الگ درخواستیں راشن دینے کے لئے ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کروائیں جس پر ڈپٹی کمشنر نے اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر راشن دیا جبکہ ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن کی درخواست کو نظر انداز کیاگیا انہوں نے کہا کہ ہر ریسٹورنٹ میں 10سے60ملازمین کام کرتے ہیں جبکہ ہم لاکھوں روپے ماہانہ کرایہ ادا کر رہے ہیں
لیکن گزشتہ اڑھائی ماہ سے بند ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے ساتھ حکومت کی جانب سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا بلکہ پولیس، ضلعی مجسٹریٹس کے اہلکار آکر نت نئے بہانوں سے ہم پر لاکھوں روپے جرمانہ عائد کررہے ہیں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس صورتحال کا نوٹس لے،انہوں نے کہا کہ حکومت، پولیس اور انتظامیہ کے رویے کہ وجہ سے بہت سے ریسٹورنٹ مالکان نے کاروبا ر بند کردیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار اور نا ن شبینہ کے محتاج ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے تمام جائز مطالبا ت کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں ایس و پیز کے ساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے بصورت دیگر ایک ہفتے بعد سخت احتجاجی تحریک شروع کریں گے جسکی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی