|

وقتِ اشاعت :   June 5 – 2020

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان اور وزیر خزانہ بلوچستان میر ظہور بلیدی سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جو کہ بلوچستان کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر بھی ہیں اسلام آباد میں اجلاس میں موجود تھے جبکہ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی کوئٹہ سے ویڈیو لنک پر اجلاس میں موجود تھے۔

کمیشن کا اجلاس مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقد ہوا وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے پلاننگ کمیشن کے روئے آنے والے بجٹ کی پی ایس ڈی پی کو بغیر مشاورت مکمل کرنے اور گزشتہ پی ایس ڈی پی فنڈز کی ریلیز میں تاخیر پر بھرپور مؤ قف پیش کیا اور ا پلاننگ کمیشن کے رویہ کے خلاف اجلاس سے واک آؤٹ کیا زرائع کا کہنا ہے حکومت بلوچستان نے پلاننگ کمیشن کے رویہ اور بلوچستان کے وفاقی منصوبوں کی سست روی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا۔

کہ گزشتہ سال 80 ارب روپے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے تھے لیکن صرف 53 فیصد فنڈز کا اجراء کیا گیا بلوچستان کی انتہائی اہمیت کی حامل 35 اسکیمات مسترد کردی گئیں اسکے بعد آنے والے بجٹ کی وفاقی پی ایس ڈی پی کو بھی بغیر مشاورت کے حتمی شکل دیدی گئی ہے جسے بلوچستان کی حکومت تسلیم نہیں کریگی وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ساری صورتحال کا ادراک ہے۔

اور کوئی ناجائز موقف اپنانے کے حق میں نہیں ہیں لیکن مرکز کو جو بھی فیصلے لینے ہیں اسکے لئے بلوچستان کی حکومت کو اعتماد میں لینا ہوگا کیونکہ وہ بلوچستان کے منتخب ایوان اور عوام کو جواب دہ ہیں اسلئے بحیثیت اتحادی اگر ہم سے مشاورت نہ کی گئی تو ہم ایسے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرینگے کیونکہ ہم نے اپنے صوبے کے ایوان اور عوام کو یہ یقین دلایا تھا کہ بلوچستان کے ساتھ ماضی کے رویئے جاری رکھنے کہ ہماری حکومت اور جماعت بلوچستان عوامی پارٹی اجازت نہیں دیگی۔