|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2020

کراچی: سانحہ ڈنک جیسے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں،مکران کے عوام کو مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے،برمش بلوچ کو انصاف دی جائے قاتلوں کو سخت سزادیکر ہی امن کا قیام ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز کراچی پریس کلب کی جانب سے برمش یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ سے شرکاء نے خطاب کے دوران کیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے سامنے برمش یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے سانحہ ڈنک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حانی بلوچ، کلثوم بلوچ، اکبرولی بلوچ، اصغر دشتی، وحیدنوراورنغمیٰ شیخ کا کہنا تھا کہ تربت میں سانحہ ڈنک تربت میں ملوث جرائم پیشہ افراداور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جائے۔ بی بی ملک ناز کو گھر میں گھس کر قتل کرنے اور ان کی چار سالہ معصوم بچی برمش کو بلوچ شدید زخمی کیا گیا جوکہ بلوچ روایات کے منافی ہے۔

مقررین نے کہاکہ معصوم برمش کو انصاف دیاجائے اور ان کی والدہ بی بی ملک ناز کے قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے فوری طور پرسخت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ برمش بلوچ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہم مکمل اظہاریکجہتی کرتے ہیں۔ بلوچ سماج میں اس طرح کے واقعات کسی بھی طور برداشت کے قابل نہیں، سانحہ ڈنک سے قبل بھی تربت کیچ کے مختلف علاقوں میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

بلوچ خواتین پر مسلح افراد کا حملہ اور چادروچاردیواری کی عزت کو پامال کرنے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جاسکتی اس طرح کے واقعات کا پوری بلوچ قوم اور ہر ذی شعور انسان مذمت کرتا ہے۔ اس سانحہ پر حکومتی اداروں کی خاموشی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آزادی فراہم کی گئی ہے، تربت سمیت پورے مکران میں منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد کھلے عام مجرمانہ کارروائیاں کرکے عوام کو خوفزدہ ویرغمال بنائے ہوئے ہیں۔

لہٰذا حکومتی اداروں کو ایسے افراد اور گروہ کے خلاف کھل کر کارروائی کرنی چاہئے جس سے امن کا قیام ممکن ہوسکے۔ مظاہرین نے اعلیٰ حکام اور حکومت بلوچستان سے پُر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ برمش بلوچ کے ساتھ مکمل انصاف کرتے ہوئے ان کی والدہ بی بی ملک ناز کے قاتلوں کو سخت ترین سزا دی جائے اور درپردہ ان مسلح افراد کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرکے انہیں عبرت کا نشان بنایاجائے۔

تاکہ سانحہ ڈنک جیسے دلسوز واقعات رونما نہ ہوسکے۔ احتجاجی مظاہرے میں کراچی وحب سے تعلق رکھنے والے بلوچ خواتین، بچوں،بزرگوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافی برادری، سیاسی وسماجی جماعتوں، طلبہ تنظیمیں، وکلاء برادری، شاعر، ادیب نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ مظاہرین جسٹس فار برمش کے حوالے سے پلے کارڈ، بینرزاٹھائے رکھے تھے بعدازاں مظاہرین پُرامن طور پر منتشر ہوئے۔