|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2020

یہ مشہور واقعہ ہے سابق صدر پاکستان جرنل یحییٰ سے ملنے کیلئے بیگم ترانہ ہاؤس تشریف لائیں تو سیکورٹی اہلکار نے روک دیا، وہ غصہ میں آگئی، اندر پیغام بھیجا گیا،حکم آیا احترام کے ساتھ اندر بھیجو،وہ جب واپسی پر آئی تو سیکورٹی گارڈ نے سلیوٹ مارا،گاڑی روکی شیشہ اتار کر بیگم ترانہ نے سوال کیا کہ پہلے چھوڑ نہیں رہے تھے اب سیلوٹ مار رہے ہو۔ سیکورٹی اہلکار مسکرایا اور کہا پہلے آپ بیگم ترانہ تھیں اندر سے ہوکر آئی ہو قومی ترانہ ہو گئی ہو ”قومی ترانہ“کو سلیوٹ کرنا میری ذمہ داری میں شامل ہے۔دوسرا واقعہ کراچی جہاز حادثہ کا ہے، تحقیقات کاڈرامہ لگا ہوا ہے۔

ملک میں پہلے کسی بڑے حادثے یا سانحہ کی رپورٹ سامنے آئی ہے جو جہاز حادثے کی رپورٹ سامنے آئے گی۔بنگلہ دیش کھو دینے کے ذمہ داروں،پاناما لیکس میں 450افراد شامل تھے صرف نواز شریف کو ذلیل وخوار کیا گیا۔کراچی میں وکلاء، مل کے مزدوروں کو جلایا گیا،ان کی رپورٹ منظر عام پر آئی، جواب نفی۔ اب لوگ حیران پریشان ہیں آٹا چینی کی رپورٹ سرد خانے میں، ذمہ داروں، ملوث چوروں کے نام سامنے ہیں۔ملک کے 22کروڑ عوام ملوث افراد کی گرفتاریوں کے منتظر ہیں جہانگیر ترین بیٹے سمیت اپنے جہاز میں سوار ہوکر ملک سے فرار ہو کر چلے گئے ہیں جبکہ حکومت نے بلاول زرداری، سندھ کے نصف وزراء، اراکین اسمبلی کے نام ای سی ایل ڈالے ہیں۔ آخر یہ سب پی ٹی آئی کس کو خوش کرنے کے لیے کر رہی ہے۔

کیا ڈرامہ ہے وہ عمران خان کہاں گیا جو نواز شریف،زرداری کو چور کہتا تھا، نظام بدلنے،کرپشن کے خاتمے، کروڑ ملازمتیں، اسٹیل مل کے مزدوروں کو حق دلانے کی باتیں کرتا تھا۔ پی ٹی آئی کے آٹا چینی چور سامنے آچکے ہیں، کسی بچے سے پوچھو آٹا چینی چور کون ہیں وہ نام بتا رہے ہیں کیا حکومتی تحقیقاتی ادارے اندھے بہرے ہیں۔ عجیب صورتحال ہے یہ ملبہ بھی مسلم لیگ ن کے شہباز شریف اور اپوزیشن کے گردن مین فٹ کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو جہانگیر ترین کے احسانات،الیکشن مہم میں جہاز کا استعمال شاید یاد آرہا ہے۔ شاید عمران خان خوف زدہ ہیں کہ جہانگیر ترین، خسرو بختیار حکومت بنوا سکتے ہیں،وزراء، سینیڑوں کی خرید فروخت کر سکتے ہیں تو حکومت بھی گرا سکتے ہیں۔

عمران خان آٹا چینی رپورٹ کو منظر عام پر لاکر ملوث اہلکاروں کو سزائیں دیں تو ہیرو بن جائیں گے۔ ایک جہانگیر ترین، خسرو بختیار جائے گا 22کروڑ جہانگیر ترین خسرو بختیار آ جائیں گے۔ سابق وزیراعظم بزرگ سیاستدان میر ظفراللہ خان جمالی کہتے ہیں بظاہر وزیراعظم کی کرسی خوبصورت طاقتور ہے لیکن کانٹوں کی سیج ہے۔شاید عمران خان وزیراعظم بننے سے قبل یہ سمجھتے ہونگے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھتے ہی مسائل حل ہو جائیں گے، ڈالروں کی بارش ہو گی جو چاہوں گا آناً فاناً ہو جائے گا۔ عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ تھا 1لاکھ 57ہزار تنخواہ لینے والے محب وطن اپنے بیٹوں کو بیرون ملک تعلیم کے لیے بھیجیں 90 لاکھ ایک ماہ کا خرچہ ہو گا عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ ہو گا کرپشن میں ملوث بیوروکریٹ کو چیف سیکریڑی بلوچستان لگوائیں گے۔

عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ ہو گا 8ارب روپے کی کرپشن کرنے والے وزراء کو بچا لیا جائے گا،عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ ہو گا کچھی کینال، پٹ فیڈر کینال توسیعی منصوبہ کے میگا کرپشن میں ملوث آفیسروں،ٹھیکیداروں کو طاقتور افراد بچا لیں گے، عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ ہو گا اسٹیل مل کے مزدوروں کو نکلوا لیا جائے گا، عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ ہو گا چینی آٹا بحران رپورٹ کو چھپوا لیا جائے گا، جہانگیرترین کو فرار کروانے والے مجھ سے مشورہ نہیں کریں گے۔ عمران خان کو شاید یہ پتہ نہ تھا میں شطرنج کا مہرہ بن جاؤں گا، شاید عمران خان بھی ایسی روایات چھوڑ جائیں گے جواس سے قبل دیگر وزرائے اعظم چھوڑ چکے ہیں۔