|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2020

خضدار: جھالاوان عوامی پینل کے زیر اہتمام سانحہ ڈنک،شہدائے توتک،شہدائے پاکستان اور قوم پرست پارٹی کی جانب سے جھالاوان عوامی پینل کے قائدین پر بے جا الزام تراشی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی میر شہزاد غلامانی،میر نور احمد رئیسانی،سردار مراد خان شیخ،میر شہباز خان قلندرانی، رئیس صادق گزگی میر منیر احمد مینگل،فدا احمد قلندرانی،ابرار الحق گزگی کی قیادت میں فیصل چوک خضدار سے نکالی گئی۔

ریلی جناح روڈ،ہسپتال روڈ،چاکر خان روڈ سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کی شکل اختیار کر لی،ریلی کے شرکاء نعرے بازی کرنے کے علاوہ ہاتھوں میں پلے کارڈز اور،بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف قسم کے نعرے درج تھے مظاہرین سے جھالاوان عوامی پینل کے رہنماوں سردار زادہ میر شہزاد غلامانی،میر شہباز خان قلندرانی،میر منیر احمد مینگل،بلال احمد راہی،ابرار الحق گزگی مینگل،مجیب نور پندرانی،الفت حسنی،ظفر میروانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بنیادی طور پر اس سوچ کی پارٹی ہے۔

جس نے بلوچ نوجوانوں کے ہاتھوں سے قلم چھین کر کلاشنکو ف تھمادی،جھالاوان میں جتنے بھی لوگ جن میں ماہرین تعلیم،ماہرین طب،سیکورٹی فورسیز کے اہلکار،نہتے خواتین و بچے،خاص کر توتک میں میر سعید احمد قلندرانی اور اس کے ساتھی،خضدار میں شہید عبدالقدوس محمد زئی،شہید پروفیسر عاشق عثمان،عبدالرشید خدرانی اور ان جیسے ہزاروں افراد کی شہادت میں بی این پی کی مسلح تنظیم برائے راست ملوث تھی۔

اور آج پھر سے اپنی اس تسلسل کو برقرار رکھنے کی خاطر گزشتہ ایک ہفتے سے جھالاوان کے پر امن حالات کو بد امنی کی طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے شفیق الرحمن ساسولی کے گھر پرکفن پھنکنے اور انہیں فون پر دھمکیاں دینے جیسے غلط اور غیر مصدقہ باتیں اسی تسلسل کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش ہے مگر جھالاوان کے عوام اب با شعور ہو چکے ہیں وہ کسی سردار ی پارٹی کی بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔

بی این پی کے قائدین ڈرامہ بازی کرکے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں ایسے مقاصد میں کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا مقررین نے کہا کہ جب جھالاوان میں کشت و خون ہو رہی تھی آج اسمبلی میں اونچی آواز میں گفتگو کرنے والے جھالاوان کو چھوڑ کر دبئی اور لندن گئے تھے اگر جھالاوان میں عوام کی دکھوں کا مداوء کرنے والا موجود تھا تو وہ صرف جھالاوان عوامی پینل کے قائدین تھے اور غور کرنے کی بات ہے کہ آج وہ لوگ کیسے عوام کو یہ یقین دلائیں گے کہ وہ عوام کی حقوق کے نگیبان ہے جن کا بلوچستان کا دورہ کم لندن و دبئی کے دورے زیادہ لگتے ہوں۔

اگر ہم تاریخی طور پر دیکھیں بی این پی کی خضدار میں ہونے والے جلسوں سے ان کی قائدین کی تقاریر کا مشاہدہ کریں تو یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ آزادی چوک پر کون تقاریر کرکے نوجوانوں کو تبلیغ کر رہا تھا کہ قلم کو چھوڑ کر ہتھیار اپنایا جائے،پنجابیوں اور فورسیز کے اہلکاروں کو شہید کیا جائے پہلے تبلیغ کرکے نوجوانوں کو پہاڑوں کا رخ کا درس دینے والے آج کس منہ سے کہتے ہیں کہ جھالاوان میں عوام،فورسز کے اہلکاروں اور ماہرین تعلیم و ماہرین طب کو شہید کرنے میں ہماری کوئی ہاتھ نہیں؟؟

مقررین نے اپنے خطاب میں سانحہ دھنک تربت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ہم اس دکھ تکلیف اور پریشانی کی گھڑی میں مرحومہ شہید ملک ناز بلوچ اور معصوم زخمی پرمش بلوچ کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں وہی ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو کو بھی مبارکباد دیتے ہیں کہ شہید ملک ناز بلوچ کی خون خشک ہونے سے پہلے اس واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے پابند سلاسل کر دیا۔

اب ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ملزمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے مقررین نے کہا کہ خضدار میں لینڈ مافیا کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہیں جب سردار اختر جان مینگل وزیر اعلیٰ بلوچستان تھے تو انہوں نے ٹاون شپ کی گرین بیلٹ جہاں آج دکانیں قائم ہیں پورے کا پورا اپنے پارٹی کے ممبران کو الاٹ کر دیا آج بھی جہاں جہاں غریبوں کے اراضیات قبضہ ہو رہے ہیں ان میں اسی جماعت کے زمہ داران ملوث ہیں جھالاوان عوامی پینل کے قائد آج سے نہیں 1986 ء میں حقیقی اراضی مالکان کے حق کے لئے جدو جہد کر رہی ہے 1986 ء میں ان کی جانب سے دئیے گئے۔

تجاویز آج بھی ریکارڈ کا حصہ ہے ہم اور ہماری قائدین عملی کام کرنے والے لوگ ہیں اگر ہم وڈھ کا مشاہدہ کریں تو ہمیشہ منتخب ہونے والوں لوگوں نے ہماری قائدین نے بڑھ کر عملی کام کیا ہے الیکٹرک کے مد میں ہو یا کہ آبنوشی کے اسکیمات گراونڈ پر جتنے بھی کام ہوئے ہیں ان کا سہرا ہمارے قائدین کو جاتا ہے جبکہ مخالفین صرف اپنی مظالم کو مظلومیت میں تبدیل کرنے کی خاطر فنڈز نہیں فنڈز نہیں کا رونا ضرور روتے ہیں۔

مگر حقیقت میں اس غریب عوام کے نام پر جتنے اسکیمات لئے اپنی من چاہوں کے ساتھ ملکر انہیں کرپشن کا نظر کیا مقررین نے کہا کہ بی این پی کے قائد نے جن ملزمان کی تصاویر وزراء کے ساتھ دیکھایا تھا اس پر افسوس کے علاوہ کچھ کہا نہیں جا سکتا کیوں کہ ہم ایک نہیں دو نہیں ہزاروں ایسے تصاویر دیکھا سکتے ہیں جن میں بی این پی کی قائدین ملزمان کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔

اگر تصاویر دیکھانے سے کوئی مجرم ہوتا تو آج سب جیل میں ہوتے مقررین نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب یہاں انڈین اسکوائڈز کے ایجنڈے کو عملی جامعہ پہنانے نہیں دیا جائے گا مودی اور را کے کہنے پر یہاں کے پر امن ماحول کو خراب ہونے نہیں دیا جائے گا جھالاوان عوامی پینل یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان ہماری پہچان اور بلوچستان ہماری شان ہے۔

نہ ہم اپنی پہچان کے خلاف کسی سازش کو کامیاب ہونے دینگے اور نہ ہی ہم اپنی شان کے خلاف کسی کو کام کرنے دیں گے مسلح افواج ہماری سرحدوں کے نگیبان ہے پاک فوج،ایف سی،پولیس،لیویز،قانون نافز کرنے والے اداروں سمیت عوام سے تعلق رکھنے والے ہر شہید کو ہم سلام پیش کرتے ہوئے اس عہد کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم ان کی قربانیوں پر ہمیشہ فخر کرتے رینگے مظاہرین پاکستان زندہ باد،بلوچستان پائند آباد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے پر امن طریقے سے منتشر ہو گئے۔