وائس چیئرمین بلوچستان فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی اشرف اقبال بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کے کل بی این پی مینگل کا وزیراعلئ بلوچستان کے خلاف بلوچستان وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے یلغار اور بلا جواز احتجاج اور اختر لانگو اور نصیر شاہوانی و دیگر لوگوں کے سخت الفاظ کی پر زور مذمت کرتے ہیں
ھمارے شریف النفس خاندان کے محترم مرحوم جام محمد یوسف اور وزیر اعلیٰ وقت جام کمال خان صاحب کے لئے
ہلکے زبان کا استعمال اور بلا وجہ کی اداکاری کرنا بہت آسان ھے اور ایک بلند و خاندانی روایات کو اور اپنی زبان کو سنبھال کر استعمال کرنا کچھ لوگوں کے لئے کافی مشکل کام ہے آپ اور آپکے رفیقاں نے جس طرح کا زبان استعمال کیا ھے اس سے آپکے روایتی خاندان کےلیے اچھا نہیں ھے اور ھمیں افسوس ھے آپ کی ان حرکتوں پر
ایسا لگتا ہے کہ جام صاحب کی حکومت کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن کے ہوس اڑ گئے ہیں انہیں ڈر ہے کہ اگر جام کمال خان صاحب کے کارکردگی کا یہ سلسلہ چلتا رہا تو اپوزیشن کے لئے کوئی راہ یا راستہ نہیں بچے گا
ھمیں تو اب تمہارے سردار اختر مینگل صاحب سے سوال کرنا چاہیے کہ اختر مینگل صاحب آپ بتائیں کہ آپ نے اپنے پارٹی میں کیسے لوگوں کو شامل کیا ہے جنہیں بلوچ کلچر سیاسی سماجی اور روایتی بات کرنے کی تمیز بھی نہیں نہ بلوچستان کی کوئی پرواہ ہے
اختر مینگل صاحب ھم سے سوال پوچھتے ہیں کہ آپ کی رشتہ داری جام خاندان کے ساتھ ھے ھم بلوچستان عوامی پارٹی کے لوگ آپ کی عزت اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ آپ جام کمال خان صاحب اور ان کے خاندان کے قریب ہیں اب آپ اس بات کی وضاحت دیں اور اختر لانگو اور نصیر شاہوانی سے معافی منگوائیں اور بات کو یہیں ختم کریں
ھم اور ھمارا قاہد جام کمال خان صاحب شریف النفس اور غیور انسان ضرور ہیں مگر یاد رکھیں جام کمال خان صاحب کے چاہنے والے کمزور نہیں کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کا بدلہ نہ لیں سکیں.
اشرف اقبال بلوچ نے مزید کہا کہ خدارا ھمیں اس بلوچستان پر رحم کرنا چاہیے. بلاوجہ کی نفرتوں اور زاتی مقاصد کے اصول کے لیے ھمیں یہ طریقے ترک کرنے چاہیے تاکہ جام کمال صاحب کی سربراہی میں بلوچستان ترقی کے راہ پر گامزن رہے
جام کمال خان اور انکے آباواجداد کیخلاف اپوزیشن کی زبان بلوچ روایات کے منافی ہے، اشرف اقبال
وقتِ اشاعت : June 11 – 2020