|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2020

چاغی: چاغی ٹو نوشکی اورچاغی ٹوکوئٹہ کوچز میں تمام 46سیٹوں پرمسافروں کوسوار کیاجاتاہے۔اوربیڑ،بکریوں کیطرح لوگوں کو گلیوں میں بٹھایا جاتا ہے۔

پرشان حال کوئی نہیں۔ان خیالات کا اظہار(ر)صوبیدار مصری خان سمالانی نےاپنے ایک اخباری بیان میں کیا انھوں نے کہا کہ یہاں ظلم کی انتہاء ہے۔ اور کروناوائرس کے پھیلنے کےخطرے کے پیش نظرحکومت نے ٹرانسپورٹ پرپابندی عائد کی تھی۔

تاکہ لوگ گاڑیوں میں اکھٹے نہ بھیٹیں۔تاکہ کروناوائرس جیسے خطرناک بیماری کی روکتھام کوممکن بنایا جاسکے۔لیکن اس روٹ پر سفر دوران ٹرانسپورٹرز نے اپنے پیسوں کی لالچ میں اس بیماری کو مذاق سمجھ کرکوچز میں تمام سیٹوں پر لوگوں کوبٹھانےکےعلاوہ گلیوں اورچھتوں پربھی بٹھانےہیں۔

حالانکہ حکومت کی جانب سے صرف 21سیٹوں پرمسافروں بٹھانے کی اجازت ہے۔تاکہ ایک دوسرے سے فاصلوں میں بیٹھ کر اس خطرناک بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔

اورکم سواری لانے اورلےجانےکی شرط پر کچھ زیادہ کرایہ فکس کیا گیا ہے۔لیکن سواریوں کوایک طرف اکھٹابٹھایا جاتا ہے۔اور دوسری طرف چاغی ٹونوشکی 350روپےکی بجائے 500اورچاغی ٹوکوئٹہ 500روپےکی بجائے 900روپےوصول کرکےانھیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہےہیں۔جوکہ سراسر ظلم ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کوSOP’s عمل کرنے کاپابند بناکرکرایہ کم کیا جائے۔بصورت دیگر ہم ہڑتال کرنے پرمجبور ہوجائیں گے۔