|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2020

بادشاہ مرنے والوں کی نعش کو قبر سے نکال کر کفن اتار کر پھینک دیتا ہے عوام اپنے پیاروں کی بے حرمتی دیکھ کر بادشاہ کی مرنے کی دعائیں کرنے لگے۔ ایک دن بادشاہ مر گیا عوام خوش ہوئی ظالم بادشاہ سے نجات مل گئی عوام نے اس کے بیٹے کو بادشاہ بنا دیا، اب پر امید ہو گئے کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں گے، مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کریں گے،کروڑ نوکریاں،کرپٹ چوروں،لٹیروں کی نعشیں ڈی چوک اسلام آباد میں لٹکا دیں گے وغیرہ وغیرہ۔نئے بادشاہ کے دور حکومت میں ایک دن ایک شخص مر گیا تدفین کی گئی عوام بڑے پر امید تھے نیا بادشاہ نوجوان ہے۔

جب صبح ہوئی، نوجوان بادشاہ نے نہ صرف مردہ کا کفن اتارا بلکہ ایک ڈنڈا بھی گھسیڑ دیا اب عوام حیران تھی اس کا والد اچھا نیک دل بادشاہ تھا کم سے کم مردہ کا کفن اتارتا تھا۔ عوام نواز شریف زرداری کی کرپشن لوٹ مار سے تنگ آ گئے تھے الیکڑانک میڈیا نے کرکٹ کھیلنے والے کھیلاڑی عمران خان کو اپنے مقاصد کے استعمال کے لیے ہیرو بنا کے پیش کیا،عوام،نوجوان نسل عمران خان کے شیخ چلی کے منصوبوں کی طرح جال میں پھنس گئے عمران خان نے شیخ چلی کے تمام ریکارڈز توڑ دئیے، سبز باغ دکھائے گئے نئے پاکستان کے نام پر یوتھ کو یوز کیا گیا۔

آخر کار عام انتخاب میں ووٹ حاصل کیے،عوام اور نوجوانوں کو کیا پتہ تھا پرانے بادشاہ کی طرح میاں نواز شریف زرداری ملک کیلیے عوام کے لیے بہترین قیادت تھے۔کرپشن اور کمیشن کی آڑ میں موٹر وے، گرین بس،اورنج ٹرین کے منصوبوں نے عوام کو روز گار دیا، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے رہے، چینی آٹے پیڑول کے بحران تو عوام نہ دیکھے ٹڈی اور کرونا جیسے مصیبتیں نہ دیکھیں اور نہ سنیں، عمران خان نے نئے بادشاہ کی طرح سب ریکارڈ توڑ دئیے، آٹا چینی پیڑول غائب بجٹ میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملازمین کی تخواہوں میں جس آئی ایم ایف ورلڈ بنک کو گالیاں دیتے تھے۔

ان کے کہنے پر اضافہ نہیں کیا گیا اپنی وزراء اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں تین سو فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ سول سیکریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ افسوس ناک عمل ہے کیونکہ اسٹیٹ کے سب ملازم برابر ہیں۔وزیراعظم عمران خان کن کے اچاروں پر چل رہے ہیں عوام پیڑول کے لیے پریشان ہیں سب نے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے۔ عوام شدید گرمی میں پیڑول پمپس میں لائنوں میں لگے ہوئے ہیں۔ جس آرمی چیف سے عوام کو توقعات تھیں نہ جانے کیوں دوبارہ ملازمت مدت میں اضافہ ملنے پر خاموش ہیں کیونکہ ان کی ہسپتالیں،پیڑول پمپ الگ ہیں۔

ان کی گاڑیاں وزیراعظم وزیراعلیٰ گورنر چیف جسٹس چیف سیکریڑی وزراء اراکین اسمبلی کی گاڑیاں لائنوں میں کھڑی ہوتیں تو ان کو احساس ہوتا، فیملی والے، رکشہ، ٹیکسی ڈرائیور، ٹرکوں کے ڈرائیور شدید گرمی میں پیڑول کے لیے گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں نہ جانے کیوں قائد اعظم کے پاکستان کے ساتھ سب ملکر ایسا کر رہے ہیں ملکی تاریخ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے بھارت کے ٹینکوں کے نیچے صدر وزیراعظم وزراء اراکین نہیں سوئے تھے بلکہ ملک کی حفاظت کیلیے عوام دشمن کے ٹینکوں کے نیچے اپنے معصوم بچوں بزرگ والدین کی پروا کیے بغیر لیٹ کر دشمن کے ٹینکوں کے خچے اڑا دیئے تھے۔

آج نئے بادشاہ کی طرح وزیراعظم عمران خان نے محب وطن عوام کو پیڑول کے لیے درپدر کردیا ہے،آرمی چیف، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی خاموشی پر 1965اور 1971کے شہداء جو دشمن کے ٹینکوں کے نیچے پاک فوج کے شانہ بشانہ دشمن سے لڑ کر شہادت نوش کرنے والے اور قائداعظم علامہ اقبال بھی سوچ میں پڑچکے ہونگے۔ عمران خان کی حکومت پر خاموشی کیوں؟ایسی جمہوریت کس کام کی۔

جس میں جمہوریت کی آبیاری کرنے والی عوام پیڑول،آٹا،چینی کے لیے پریشان ہو،تباہ شدہ سرکاری ہسپتالوں کے بجائے کرونا کے مریضوں کو آغا خان نیشنل لیاقت میں مہنگا علاج کرانے کے لیے پریشان ہو، شایدپرانے بادشاہ کی طرح ملک کے 22کروڑ عوام میاں نواز شریف اور زداری کی نہ صرف حیاتی کی دعا مانگ رہے ہیں بلکہ ناکام وزیراعظم عمران خان سے چھٹکارے کی بھی دعائیں کر رہے ہیں۔