تربت :بی این پی عوامی کی مرکزی سنیئر نائب صدرو سابق صوبائی وزیر میر اصغر رند نے تحصیل تمپ کے علاقے دازن میں رونما ہونے والے واقعہ کوانتہائی افسوسناک، ظلم و بربریت پر مبنی،وحشیانہ درندگی کی تمام حدیں عبور کرکے انسانیت کے منہ پر زور دار طمانچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بربریت اور انسانیت سوز واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں
سانحہ ڈنک میں ملک ناز کی شہادت اور برمش کے زخم ابھی خون رس رہے تھے دوسرا دردناک سانحہ تمپ دازن میں کلثوم نامی خاتون کے گھر میں مسلح جتھے گھر میں لوٹ مار کرکے مزاحمت پر کلثوم کو تین معصوم بچوں کے سامنے ذبح کرتے ہوئے فرار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی و تحصیل انتظامیہ متواتر اس طرح کے واقعات میں ملوث ملزمان اور ماسٹر مائنڈ کو پکڑنے میں کیوں ناکام ہوتے ہیں اس کے پیچھے درپردہ عوامل اور محرکات تک پہنچنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ تحصیل تمپ،مند،دشت کے عوام گزشتہ دس بارہ سال سے اپنی جان مال عزت آبرو کی حفاظت اپنے آپ کرنے پر مجبور ہیں اس کی زمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے،؟ تحصیل انتظامیہ اسسٹنٹ کمشنر جوڈیشل پولیس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں بیٹھ کر سرکاری امور کیوں اور کس کے ایما پر انجام دے رہیں ہیں؟
متعلقہ انتظامی سربراہان اور مجسٹریٹ و قاضی اپنے اپنے جاہ تعیناتی کے بجائے تربت میں کس قانون کے تحت سرکاری امور نمٹا رہے؟ خصوصاً انتظامیہ پولیس لیویز فورس کو دانستہ طور پر کیوں ڈس فنکشنل کیا گیا ہے؟
اس کی کی زمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟اس انتہائی غیر زمہ دارانہ انتظامی غفلت سے چادر چار دیواری کی تقدس کی پائمالی، عزت آبرو،جان مال، چوری ڈکیتی رہزنی روز کا معمول بن چکے ہے لیکن انتظامیہ کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی اور نہ حکومت ٹس سے مس ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم ضلعی انتظامیہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کیچ سے ملاقات اخباری بیانات پریس کانفرنس کے زریعے بڑے شد مد کے ساتھ اپنے تحفظات سیآگاہ کرتے رہے ہیں کہ تحصیل تمپ مند دشت کے عوام کو جس طرح بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے اس سے عوام کی جان و مال کو سنگین خطرات لاحق ہیں لیکن ہماری بات سنی ان سنی کردی گئی اگر ہماری گذارشات پر عمل کیا جاتا تو شاہد سانحہ دازن پیش نہ آتا مگر افسوس کا مقام ہے ان علاقوں کے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا سلیکٹڈڈ ایم پی اے اور ایم این اے نے سلیکشن کے بعد مذکورہ بالا علاقوں کا خوف کے مارے کبھی دورہ ہی نہیں کیا