|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2020

نصیرآباد بلوچستان کا واحد علاقہ ہے جہاں آبپاشی یا نہری نظام ہے۔ یہاں پٹ فیڈر کینال کے نام سے صوبے کی بڑی نہر ہے جس سے لاکھوں ایکڑ اراضیات سیراب ہوتی ہے۔ پٹ فیڈر کینال کا کام سابق صدراور فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کے دور میں 60کی دہائی میں ہوا، پٹ فیڈر کینال ضلع نصیرآباد کے عوام کے لیے جنرل ایوب خان کی جانب سے لازوال تحفہ ثابت ہوا، پٹ فیڈر کینال کے قیام سے پہلے ضلع نصیرآباد کی آبادی نہ ہونے کے برابر تھی، نصیرآباد کے علاقے میں پٹ فیڈر کینال سے پہلے نہری نظام نہ ہونے کے باعث یہاں انسان تو کیا حیوان اور چرند پرند کا زندہ رہنا بھی ایک معجزہ تھا۔

پٹ فیڈر کینال مکمل ہونے کے بعدشہیدذوالفقارعلی بھٹونے زرعی اصلاحات کیے جن کی بدولت غریب کاشتکار زمینوں کے مالک بن گئے بعد میں زراعت کی ترقی کیلئے ایک پروجیکٹ چائنہ کی مدد سے شروع کیا گیا جس میں چائینیز انجنیئرز نے پٹ فیڈر کینال کے ذیلی شاخوں کی ڈیزائینگ کرکے کام مکمل کرایا۔ پٹ فیڈر کینال کے ذیلی شاخوں میں سے زمینداروں اور کسانوں کو پانی فراہم کرنے مائینرسسٹم اورسم نالہ متعارف کرایاگیا۔مائینرزاس لئے بنائے گئے کہ شاخ سے ایک ہی سسٹم سے برابری کی بنیاد پر پانی نہر کے اندر جائے اور مائینر کے ایریے میں آنے والی تمام زمین کے مالکان زمینداروں کو اپنی باری کے مطابق پانی مل سکے اور شاخ کو بھی کوئی نقصان نہ ہواور ٹیل تک بھی پانی باآسانی پہنچ سکے۔

جوکہ کافی عرصے تک کامیابی سے چلتا رہا۔ پٹ فیڈر کینال کو چلانے والامحکمہ ایریگیشن میں شروع سے لیکر اب تک کئی آفیسران لوکل اور مقامی تعینات ہوئے جنھوں نے بڑے عرصے تک کینال کو خوش اسلوبی سے چلاتے رہے مگر اس کے بعدرفتہ رفتہ پٹ فیڈر کینال کے آفیسران تبدیل ہوتے رہے اور پٹ فیڈر کینال اور اس کی ذیلی شاخوں کے لئے کروڑوں کی فنڈنگ کے باوجود کینال اور ذیلی شاخیں سیاست کہ نذر ہونے لگیں اور ٹیل تک پانی پہنچنا اس لئے مشکل ہوگیا کہ محکمہ ایریگیشن کے آفیسران نے پٹ فیڈر کینال اور اس کی ذیلی شاخوں کو منافع بخش ذریعہ سمجھنا شروع کردیا۔

اوربااثر زمینداروں کی جانب سے بغیر سیکشن کے غیرقانونی پائپ لائن لگا کر پانی چوری پر آنکھیں بند کرکے اپنی جیبیں گرم کرتے رہے۔ نصیرآباد میں شروع سے لیکر آج تک جتنے بھی ایم پی اے یا ایم این اے منتخب ہوئے ان کی بھی زمینیں اسی پٹ فیڈر کینال یا اس کی ذیلی شاخوں سے آبادہوتی رہی ہیں۔ پٹ فیڈر کینال اور اس کی ذیلی شاخوں کی بھل صفائی کے لئے سالانہ کروڑوں روپے آئے مگر محکمہ ایریگیشن کے آفیسر نے ملی بھگت کرکے بھاری مشینری کے بجائے برائے نام میسی ٹریکٹر کے ذریعے بھل صفائی کرکے فنڈز کا صفایا کرتی رہی ا ور پٹ فیڈر کینال سمیت ذیل شاخوں سے گزرنے کے لئے بنائی گئی۔

پلیں اول روز سے اب تک وہی ہیں جن کے لئے کروڑوں روپے آئے صرف ان کی معمولی مرمت کرائی جاتی رہی ہے۔پٹ فیڈر کینال اور اس کی ذیلی شاخوں کی بھل صفائی ٹھیک نہ ہونے،پٹ فیڈر بیرون میں بڑی بڑی پمپنگ مشینیں،ذیلی شاخوں کے ہیڈ کے بااثر زمینداروں کے اوور سائز پائپ سے پانی کی چوری کے سبب ٹیل کے زمینداروں تک پانی پہنچ نہیں پاتا جس سے ان کی زمینیں بنجر ہونے لگیں تھی کہ نصیرآباد کی موجودہ اور قابل ضلعی انتظامیہ کو اس کا شدت سے احساس ہونے لگا۔ کمشنر نصیرآباد کی سربراہی میں ان کی ٹیم نے پٹ فیڈر کینال کے بیرون میں لگائی گئی۔

بڑی بڑی پمپنگ مشینوں کو مسمار کرکے اپنے قبضے میں لے لیا اور ذیلی شاخوں کے ٹیل تک پانی پہنچادیا چیف انجنیئر کینالزبلوچستان نے زمینداروں کی شکایات پر خود پہنچ کر شکایت کا جائزہ لیکر زمیندار کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں سرفہرست رہے۔ ذیلی شاخوں کے ٹیل تک پانی نہ پہنچنے کی اصل وجہ ہیڈ کے زمینداروں کی ڈبل پالیسی چائینہ پروجیکٹ کے تحت بننے والی مائینرز سے پانی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شاخوں کے بڈ میں اوور سائز کے پائپیں لگا کر پانی حاصل کرنا ہے جس کی ایک واضح مثال پٹ فیڈر کینال سے نکلنے والی ذیلی شاخ، مگسی شاخ جس میں چائینہ پروجیکٹ کے تحت شروع سے آخر تک 10 مائینر تعمیر کیئے گئے تھے۔

مگر اس کے بعد بااثر زمینداروں نے سیاسی اثرورسوخ پر مائینر کے ساتھ ساتھ چھوٹے سائز کی پائپیں منظور کراکے اوور سائز کے پائیپس شاخ کے بڈ میں نصب کرکے پانی کا رخ اپنی زمینوں کی جانب موڑ کر پورا پانی چوری کرکے اپنی زمینوں کو سیراب کرنے میں مصروف رہے۔خریف کا سیزن جولائی کے شروع میں اسٹارٹ ہوگا اور امکان ہے کہ سیزن کے شروع میں پانی کی کھپت میں اضافہ ہوگا جس سے پانی کی شارٹیج ہوگی جو ٹیل تک نہیں پہنچے گی جس کے لئے ضلعی انتظامیہ کو شاخوں میں لگائی گئی غیرقانونی پائیپس کے خلاف آپریشن کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر پٹ فیڈر کینال ٹیل کے زمینداروں کو پانی پہنچانے میں محکمہ ایریگیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاخوں پر لگائے گئے غیرقانونی پائیپس کے خلاف آپریشن کرکے نئے ڈیزائن اورسیکشن کردہ سائزکے مطابق زمینداروں کو پائپ لگا کر پانی پینے کا حق دے تاکہ ٹیل تک ہرسال باآسانی پانی پہنچ سکے۔