دالبندین: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجاردالبندین زون کے بیان میں کہا گیا کہ سیندک پروجیکٹ میں ملازمین کے ساتھ جاری ظلم ذیادتیوں پر انسانی حقوق بلوچستان ولیبرتنظیموں کی مجرمانہ خاموشی قابل افسوس ہے۔ بی ایس او پجار کے بیان میں کہا گیا کہ سیندک پروجیکٹ میں چائنیز منیجمنٹ پاکستانی آفیسران کے ساتھ مل کر ملازمین کا بدترین استحصال کررہے ہیں کمپنی میں خوف اور ڈرکاماحول پیدا کرکے ملازمین کو آواز حق سے روکنے کی پالیسی میں روزانہ اضافہ کی جارہی ہے۔
کورونا کی وباچین سے پوری دنیا میں پھیل گئی اور چین سمیت پاکستان میں عوام ملازمین و دیگر کو کورونا سے بچانے کے لئے ایس اوپیز اوراحتیاطی تدابیرمرتب کئے گئے تاکہ معمول زندگی پرکوئی اثرنہ آئے اس دوران چائنیز ملازمین کا پاکستان سے چائنہ اورچائنہ سے پاکستان آنے میں کوئی پابندی نہیں رہی مگرافسوس کہ سیندک پروجیکٹ میں موجود 12 سو سے زائد پاکستانی ملازمین کے لئے بدترین پابندیاں لگادی گئی ہیں گذشتہ چھ مہینوں سے ان ملازمین کی چھٹیاں بندکردئے گئے ہیں بہت سے ایسے ملازمین بھی ان میں شامل ہیں۔
جوکورونا سے پہلے تین چارمہینوں سے اپنے گھروں کو جانے کے لئے چھٹیوں کے انتظار میں تھے جنھیں اب نو دس مہینے ہوئے سیندک میں قیدیوں کے مانند ذہنی مریض بن گئے ہیں غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے ملازمت چھوڑ بھی نہیں سکتے ان ملازمین کے فیملیزبھی اپنے پیاروں کی راہ تکتے ہوئے پریشانی اورتشویش میں مبتلا ہیں ملازمین کو فوتگیوں اور بیماریوں پربھی چھٹی نہیں مل رہی ہیں جوکہ تاریخ کی بدترین مظالم کا منہ بولتا ثبوت ہے بیان میں مزیدکہاگیا کہ ہردودن بعد ملازمین کے کورونا ٹیسٹ لینے کاعمل بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔
اور یہ حربہ منیجمنٹ ملازمین کو ملازمت چھوڑنے کے لئے اختیارکیررہی ہے کیونکہ باخبر ذرائع کے مطابق چائنیز منیجمنٹ پاکستانی آفیسران کی ایما پر پرانے ان ملازمین کو فارغ کرنے کے لئے نت نئی پابندیاں اوردیگرحربے استعمال کررہی ہیں۔
جوملازمین سابقہ ادوار میں کسی احتجاجی تحریک کاحصہ رہے ہیں یا جو کچھ آفیسران کو ذاتی طور پر پسند نہیں اور انکی جگہ نئی بھرتیوں کے لئے بھی کچھ لوگوں کی منتیں بھی کی گئی ہیں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایسی ظالمانہ وجابرانہ پالیسیوں پر خاموشی اختیار نہیں کرسکتی بہت جلد دالبندین پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرکے سیندک پروجیکٹ انتظامیہ کے مکروہ چہروں کو بے نقاب کرے گی۔